مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جاری کردہ کرپشن رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں میں کرپشن کے تصور کے مطابق پنجاب میں سب سے اوپر جبکہ خیبر پختونخوا میں تناسب سب سے نیچے ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے 2025 کی رپورٹ جاری ہوگئی ہے اور مبینہ اعداد و شمار کے مطابق پولیس 24 فیصد کے ساتھ پاکستان کا سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ تصور کیا جاتا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبائی سطح پر پولیس کے بارے میں کرپشن کا سب سے زیادہ تصور پنجاب میں 34 فیصد ہے۔ اس کے بعد بلوچستان 22 فیصد جبکہ سندھ 21 فیصد ہے اور خیبر پختونخوا کا نمبر سب سے نیچے 20 فیصد ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عوامی خدمات میں رشوت کے لحاظ سے بھی خیبر پختونخوا کا سکور سب سے کم جبکہ سندھ، پنجاب کا زیادہ ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ الحمدللہ خیبر پختونخوا ڈیجیٹل ایپ دستک نے 2025 کا ایوارڈ جیت لیا جبکہ دوسری جانب دوسرے صوبے کرپشن کے تمام ایوارڈ جیت رہے ہیں۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے جاری کرپشن رپورٹ پر ردعمل
صوبوں میں کرپشن کا تصور پنجاب سب سے اوپر جبکہ خیبر پختونخوا سب سے نیچے ہے۔ مزمل اسلم
نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے 2025 کا رپورٹ جاری ہوگیا۔ مزمل اسلم
اعداد و شمار کے مطابق پولیس 24 فیصد کے ساتھ پاکستان کا سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ تصور کیا جاتا ہے۔ مزمل اسلم
صوبائی سطح پر پولیس کے بارے میں کرپشن کا سب سے زیادہ تصور پنجاب میں 34 فیصد ہے۔ مزمل اسلم
اس کے بعد بلوچستان 22 فیصد جبکہ سندھ 21 فیصد ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
صوبوں میں خیبر پختونخوا کا نمبر سب سے نیچے 20 فیصد ہے۔ مزمل اسلم
عوامی خدمات میں رشوت کے لحاظ سے بھی خیبر پختونخوا کا اسکور سب سے کم جبکہ سندھ، پنجاب کا زیادہ ہے۔ مزمل اسلم
انور خان خٹک اسسٹنٹ ڈائریکٹر/ پی آر او ٹو مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر نشتر ہال پشاور میں سیمینار/ معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا خطاب
سیمینار میں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سابق مشیر انسداد بدعنوانی مصدق عباسی سمیت اعلیٰ سرکاری افسران کی شرکت
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی ہدایت پر 8 سے 13 دسمبر تک خیبر پختونخوا میں ہفتہ انسداد بدعنوانی منایا جائے گا، شفیع جان
سرکاری محکموں کے زیر اہتمام انسداد بدعنوانی کے حوالے سے آگاہی واکس اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے، شفیع جان
انسداد بدعنوانی کا دن یاد دلاتا ہے کہ کرپشن صرف قانون شکنی نہیں بلکہ قوم کے مستقبل پر حملہ ہے، شفیع جان
بانی چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، شفیع جان
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے میں بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد جاری ہے، شفیع جان
بدعنوانی کا خاتمہ پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی نکتہ اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، شفیع جان
بہتر طرز حکمرانی کے لیے اداروں میں شفافیت کا فروغ بنیادی شرط ہے، شفیع جان
آئی ایم ایف کو دعوت دیتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں طرز حکمرانی اور بدعنوانی پر ڈائیگناسٹک رپورٹ تیار کرے، شفیع جان
وفاقی حکومت کی طرح رپورٹ روکی نہیں جائے گی، شفیع جان
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بدعنوانی ہے، اشرافیہ کی کرپشن ملک کی بنیادیں کھوکھلی کر رہی ہے، شفیع جان
کرپشن کے باعث ملک میں سرمایہ کاری نہیں آتی اور ترقی کا عمل رک جاتا ہے، شفیع جان
ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے، شفیع جان
مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی نظر میں کرپشن کوئی مسئلہ نہیں، شفیع جان
آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں وفاقی حکومت کی 5300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی ایک چارج شیٹ ہے، شفیع جان
مذکورہ رقوم سے بڑے ڈیمز سمیت صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری ممکن ہے، شفیع جان
مقصود چپڑاسی، ٹی ٹی کیس، اومنی اور دیگر بڑے کرپشن کیسز پوری دنیا کے سامنے ہیں، شفیع جان
صوبائی حکومت صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے،عوامی مسائل کے حل کے لیے اقدامات کررہی ہے، شفیع جان
صوبائی وزیر صحت کا ڈاکٹر وردہ کے المناک قتل پر گہرے دکھ، افسوس کا اظہار واقع کی شدید مذمت
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمٰن نے نوجوان ڈاکٹر، ڈاکٹر وردہ مشتاق جو ڈی ایچ کیو ایبٹ آباد ہسپتال میں سی ایم او تھی کے بے رحمانہ، غیر انسانی اور المناک قتل پر گہرے رنج و غم، تشویش اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس افسوسناک واقعے کو نہایت دل دہلا دینے والا اور دردناک امرقرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کی درندگی کسی صورت برداشت کے قابل نہیں اور ملوث عناصر کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ جیسے ہی ڈاکٹر وردہ کی گمشدگی کی اطلاع موصول ہوئی،وہ اسی وقت سے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ فوری اور سنجیدگی کے ساتھ ذاتی طور پر کیس کی پیش رفت کی نگرانی کرتے رہے۔ تاہم، انتہائی افسوس اور دکھ کے ساتھ ان کی لاش کی برآمدگی نے پورے صوبے کو غم اور صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔صوبائی وزیر صحت نے اس بات کی یقین دہانی کراء کہ اس کے حوالے سے ایک اعلی سطح کی انکوائری کرائی جا?گی اور آئی جی خیبر پختونخوا سے اس حوالے سے مکمل فیکٹ فائینڈنگ رپورٹ طلب کی گء ہے۔ ڈاکٹروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ایک پروٹیکشن ایکٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اس قسم کے حالات کا سامنا مسقبل میں نا ہو۔ صوبائی وزیر نے ان جیسے حالات اور واقعات کے روک تھام کے لئیے محکمہ صحت کے اعلی حکام کے ساتھ مل کر مشاورت شروع کی ہے اور یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کا قتل پوری ڈاکٹر برادری اور عوام کے لیے باعث تکلیف ہے۔ خلیق الرحمٰن نے اس بربریت اور غیر انسانی فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اس سنگین جرم میں ملوث تمام مجرموں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس گھناؤنے جرم میں شامل کوئی بھی فرد قانون سے بچ نہیں سکے گا اور حکومت ڈاکٹر وردہ کو مکمل انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہے۔صوبائی وزیر صحت نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں محکمہ صحت کی جانب سے مکمل اخلاقی، قانونی اور انتظامی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری طبی برادری اور محکمہ صحت اس غم کی گھڑی میں ڈاکٹر وردہ کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔صوبائی وزیر صحت نیدعا کی کہ اللہ تعالی مرحومہ کے درجات بلند فرمائیاور سوگوار خاندان کوصبرِ جمیل عطا فرمائے۔
محکمہ ایکسائز خیبرپختونخوا نے صوبے کے مختلف علاقوں میں منشیات فروشوں اور سمگلروں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد ملزمان کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کرلیں
خیبرپختونخوا حکومت کے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اور صوبائی وزیر ایکسائز،ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول سید فخرجہان کی ہیدایات پر جاری آپریشن کے سلسلے میں گزشتہ تین دنوں کے دوران محکمہ ایکسائز نے ملاکنڈ،پشاور اور مردان میں الگ الگ کاروائیاں عمل میں لائیں۔ملاکنڈ میں عاکف نواز خان سرکل آفیسر کی نگرانی میں ازلان اسلم ایس ایچ او تھانہ ایکسائز سوات نے ملاکنڈ کے علاقے خار میں کارروائی کرتے ہوئے نشہ فروشی میں ملوث سہولت کار سلمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ ملزم کے قبضے سے 135 گرام چرس برآمد ہوئی۔پشاور کارخانوں مارکیٹ میں ماجد خان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر نارکوٹکس کنٹرول کی نگرانی،فیصل خان سرکل آفیسر خیبر کی سربراہی میں ماجد حسین ایس ایچ او نے کارخانوں مارکیٹ میں دکان پر چھاپہ مارا۔ کارروائی کے دوران 208 عدد (187 گرام) نشہ آور گولیاں برآمد ہوئیں جبکہ مزاحمت کے باوجود ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔اسی طرح سعود خان گنڈا پور پراوینشل انچارج بیورو آف اینٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کی نگرانی میں فخر عالم خان انسپکٹر اور شیر شاہ سوری سب انسپکٹر نے مردان،نوشہرہ روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے دو کم عمر لڑکوں کے ذریعے آئس راولپنڈی سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ دونوں لڑکوں کے پیروں سے بندھی ہوئی 2000 گرام آئس برآمد کی گئی جس کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے ملزمان کے پورے نٹ ورک تک پہنچنے کیلئے تحقیقات جاری ہیں۔
ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے، شفیع جان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ ہر سال 9 دسمبر کو عالمی سطح پر یوم انسداد بدعنوانی منایا جاتا ہے جو ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کرپشن محض قانون شکنی نہیں بلکہ قوم کے مستقبل پر ایک ڈاکہ ہے،بدعنوانی ملک کی جڑیں کھوکھلا کرتی ہے اور معاشرے کے لیے ناسور کی حیثیت رکھتی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے زیر اہتمام عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر نشتر ہال پشاور میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، سابق مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ذوالفقار علی شاہ، کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز، تعلیمی اداروں کے طلبہ اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ اس وقت ملک کو سب سے بڑا چیلنج کرپشن کی صورت میں درپیش ہے جو قومی بنیادوں کو کمزور کرتی اور معاشرتی نظام کو تباہی کی طرف دھکیلتی ہے، انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی نکتہ اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔شفیع جان نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے بھر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے، وزیر اعلی کی ہدایت پر 8 تا 13 دسمبر ہفتہ انسداد بدعنوانی کے دوران سرکاری محکموں کے زیر اہتمام آگہی واکس، سیمینارز اور مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا،شفیع جان نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے کیونکہ کرپشن کے باعث سرمایہ کاری کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ترقی کا پہیہ رک جاتا ہے، جس کا براہ راست نقصان عوام کو ہوتا ہے۔ بہتر طرز حکمرانی کے لیے اداروں میں شفافیت کا فروغ بنیادی شرط ہے،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل اور صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کرپشن کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی نظر میں کرپشن کوئی مسئلہ ہی نہیں،بدقسمتی سے ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کرپشن انڈیکس میں پاکستان کا 135 واں نمبر ہے،شفیع جان نے کہا کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں 5300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی جو اصل میں وفاقی حکومت کے خلاف ایک واضح چارج شیٹ ہے، دیگر پارٹیوں کے مقصود چپڑاسی، ٹی ٹی کرپشن کیس، اومنی کیس اور دیگر بڑے کرپشن اسکینڈلز پوری دنیا کے سامنے ہیں،انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف رپورٹ میں زکر کردہ کرپشن کی رقم سے بڑے ڈیمز تعمیر کیے جا سکتے ہیں اور صحت و تعلیم جیسے اہم شعبوں پر سرمایہ کاری ممکن ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ بحیثیت صوبائی حکومت کے ایک نمایندہ آئی ایم ایف کو دعوت دیتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں طرز حکمرانی اور کرپشن کے حوالے سے ڈائگناسٹک رپورٹ ترتیب دے، ہماری حکومت اس رپورٹ پر سو فیصد عملدرآمد بھی یقینی بنائے گی، وفاقی حکومت کی طرح رپورٹ روکیں گے نہیں۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت گورننس امور کا ہفتہ وار جائزہ اجلاس
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت گورننس امور کا ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ انتظامی سیکریٹریز و دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں پشاور اپلفٹ، کیش کی بجائے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ، سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ اور عوامی خدمات میں بہتری کے لئے ترتیب دئے گئے اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ عوامی مرکزیت پر مبنی طرز حکمرانی کو فروغ دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی ہدایات پر دارالحکومت پشاور میں بیوٹیفکیشن، اپلفٹ اور بحالی پر چھ ماہ کے جامع پلان کے تحت کام جاری ہے۔پشاور میں 32 سڑکوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے جس میں مین جی ٹی روڈ کی کارپٹنگ بھی شامل ہے۔ماحول دوست حکمت عملی کے تحت شہر میں موجود رکشوں کو الیکٹرک وہیکل میں تبدیل کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی قائم کرنے کے لئے قانون سازی اس ماہ مکمل کرلی جائے گی۔ اجلاس کو عوامی خدمات سے متعلق مختلف مالی ادائیگیوں کو ڈیجیٹل پے منٹ سسٹم میں منتقل کرتے ہوئے اس کو عوام کے لئے سہل بنانے پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اس حوالے سے اہم پیشرفت حاصل کی گئی ہے اور دسمبر کے آخر تک 33 سروسز کو کیش لیس(ڈیجیٹائز) کردیا جائے گا۔ اسی طرح صوبے میں پائیدار سیاحت کے فروغ کے لئے اگلے سیاحتی سیزن سے پہلے سیاحتی مقامات پر ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے سیوریج کے نظام کی بہتری سمیت ماسٹر پلاننگ اور لینڈ یوز پلاننگ کے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری کے لئے سرکاری سہولیات جیسے پناہ گاہوں، سروس ڈلیوری سنٹرز، ہسپتالوں کی لائیو مانیٹرنگ کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں تاکہ عوامی خدمات کے ان مراکز میں سہولیات کے معیار کے جائزے کے لئے ان کی نگرانی یقینی بنائی جاسکے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کوہاٹ عدلیہ میں کیسز کی کمی پر اظہارِ مسرت
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کوہاٹ کا دورہ کیا اور نئے قائم شدہ و تزئین شدہ عدالتی دفاتر و سہولیات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی گزشتہ ایک سال میں کیسز کے التواء میں نمایاں کمی پر ججز کی کارکردگی کو سراہا۔ چیف جسٹس نے ویمن فسیلیٹیشن سینٹر، ڈسٹرکٹ بار روم، کانفرنس روم اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کی عدالت سمیت مختلف دفاتر کی جاری مرمتی و اپگریڈیشن کا معائنہ بھی کیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج محترمہ صوفیہ وقار خٹک نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران مقدمات کے بقايا ریکارڈ میں کمی ہوئی ہے اور یہ 14 ہزار سے گھٹ کر 8 ہزار تک آ گیا ہے۔ کوہاٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی اس موقع پر موجود تھے. اپنے دورے کا اختتام پر چیف جسٹس نے نئے جوڈیشل کمپلیکس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ انہوں نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کو سختی سے ہدایت کی کہ منصوبے کی بروقت تعمیر ہر صورت یقینی بنائی جائے. انہوں نے فنڈز کی بروقت ریلیز کی یقین دہانی کرائی تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہو-
سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز خیبر پختونخوا نے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور یوتھ افیئرز ڈائریکٹوریٹ کا تفصیلی دورہ کیا، جہاں انہیں مختلف شعبہ جات کے امور، کارکردگی اور جاری سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی
سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز خیبر پختونخوا نے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور یوتھ افیئرز ڈائریکٹوریٹ کا تفصیلی دورہ کیا، جہاں انہیں مختلف شعبہ جات کے امور، کارکردگی اور جاری سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر متعلقہ حکام نے صوبے میں کھیلوں کے فروغ، کھلاڑیوں کی سہولیات، یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرامز اور جاری منصوبوں کے حوالے سے جامع بریفنگ پیش کی۔ سیکرٹری سپورٹس نے دونوں محکموں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے مزید مواقع، پروگرامز اور سرگرمیاں متعارف کروانے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے نوجوانوں کی صلاحیتیں نکھاری جا سکیں۔انہوں نے سپورٹس اور یوتھ افیئرز ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ جدید تقاضوں کے مطابق مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں اور جاری منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔ آخر میں سیکرٹری نے محکموں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کے نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، ان کی ترقی اور فلاح حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ترجمان محکمہ سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے مطابق دونوں محکموں کے عزم، محنت اور وژن کی مزید حوصلہ افزائی ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ محکمہ نوجوانوں کے لیے نئے مواقع، جدید پروگرامز اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے پہلے سے زیادہ سرگرمی اور سنجیدگی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے، اور حکومت خیبر پختونخوا کی ہدایات کے مطابق صوبے کے نوجوانوں کی ترقی و رہنمائی کے لیے مزید اقدامات جلد سامنے لائے جائیں گے۔
قواعدِ کار، مراعات اور حکومتی یقین دہانیوں سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس
قواعدِ کار، مراعات اور حکومتی یقین دہانیوں کے نفاذ سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اہم اجلاس پیر کے روزخیبر پختونخوا اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی ثریا بی بی نے کی، جبکہ اراکین صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی، افتاب عالم، خالد خان، صوبیہ شاہد، ارباب وسیم، اکرام غازی، احمد کنڈی اور منیر حسین لغمانی کے علاوہ محکمہ قانون اور اسمبلی سیکریٹیریٹ کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مروجہ قوانین میں ترامیم کے حوالے سے متعلق مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔چئیرپرسن و ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی نے شرکاے اجلاس کو دیگر صوبائی اسمبلیوں میں رائج قواعد و ضوابط کمیٹی کے قوانین کا تقابلی جائزہ لینے اور اس ضمن میں باہمی مشاورت کے بعد متفقہ طور پر ترامیم و تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی شمولیت کو لازمی بنایا جائے تاکہ ایکٹ میں درکار ضروری ترامیم کے حوالے سے ٹھوس پیش رفت کی جا سکے۔انہوں نے مزیدکہا کہ قائمہ کمیٹیوں کا مقصد حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد کی مؤثر نگرانی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ایک مضبوط نظام سرگرم رکھنا ہے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ حکومتی فیصلوں پر عملی پیش رفت کو یقینی بنایا جائے اور آئندہ اجلاس میں جامع رپورٹ پیش کی جائے۔
