وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ضلع کرم کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے، جس کا مقصد متاثرہ علاقوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ضروری اشیاء پر مشتمل 40 گاڑیوں کاکانوائے ضلع کرم پہنچا دیا گیاہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ 10 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے ضلع کرم کے علاقے بگن جبکہ 30 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے پاڑاچنار اور اپر کرم کے علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت متاثرین کی بحالی کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے، اور یہ کانوائے ان اقدامات کا حصہ ہیں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وضاحت کی کہ یہ امدادی سرگرمی رات گئے ہونے والے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہو سکی۔ ان مذاکرات میں گرینڈ جرگہ، کرم امن کمیٹی، اور مقامی امن کمیٹیوں نے کلیدی کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں مقامی مظاہرین نے راستوں سے رکاوٹیں ہٹانے اور امدادی سامان کی ترسیل پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے علاقے میں امن و امان کی بحالی کو اولین ترجیح دی ہے، اور عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ حکومت عنقریب مزید امدادی کانوائے روانہ کرے گی تاکہ متاثرہ علاقوں میں عوام کی تمام بنیادی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔انہوں نے امن کے قیام میں مقامی عمائدین کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ جرگے اور امن کمیٹیوں کا کردار علاقے میں دیرپا استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ حکومت اس تعاون کو مزید مضبوط کرے گی اور تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلنے کی حکمت عملی اپنائے گی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت نہ صرف امدادی سرگرمیوں بلکہ متاثرہ علاقوں کی طویل مدتی ترقی اور استحکام کے لیے بھی جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ علاقے میں مکمل سکون بحال ہو۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت خیبرپختونخوا میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھاکر ریکارڈ کام کرے گی ہم عوام سے کئے گئے وعدوں کو عملی شکل دیں گے اور ایک ایک وعدہ پورا کریں گے جس کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور سیکرٹریٹ میں اخباری نمائندوں سے ملاقات کے دوران کیا اُنہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے عوام کی خوشحالی کا سفر شروع ہونے والا ہے۔ خیبر پختونخوا کو مثالی اور ترقی یافتہ صوبہ بناکر دم لیں گے اُنہوں نے واضح کیا کہ ہمارے قائد عمران خان کے منشور کے مطابق وزیر ا علیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور کی انتھک کوششوں سے خیبر پختونخوا ترقی کی منازل طے کرے گا۔ قائد عمران خان کی ہدایت پر ہر امیر اور غریب کے شناختی کارڈ میں صحت کیلئے دس لاکھ روپے رکھے گئے ہیں تاکہ وہ آسانی سے اپنا علاج کراسکیں اُنہوں نے حالیہ انتخابات کے دنوں میں عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے وہ ایک ایک کرکے پورا کریں گے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور کی نگرانی میں بنوں کی پسماندگی دور کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھارہے ہیں تاکہ بنوں کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہوسکے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی کی شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی نے کہا ہے کہ محکموں کے اندر کرپشن کے مواقعوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھارہے ہیں۔کرپشن کو فساد فی الارض کہنا چائیے۔ اسکی روک تھام کے لیے امر باالمعروف کرنا چائیے۔ کرپشن نظام کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے۔ جہاں رولز آف لاء نہیں ہوگا وہاں احتساب کا عمل کمزور ہوگا۔ جس ملک میں رولز آف لاء بہتر ہوگا وہاں خوشحالی ہوگی اور کرپشن کم سے کم ہوگی۔ خوداختسابی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمنار میں یونیورسٹی سٹاف ممبران سمیت طالبات کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وائس چانسلر شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور صفیہ احمد نے مہمان خصوصی اور سیمنار کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے آگاہی پھیلانے پر زور دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے قیام کے پس منظر اور نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں سے شرکاء کو آگاہ کیا۔مشیر وزیراعلی برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی نے اپنے خطاب میں کرپشن، کرپشن کے انفرادی و اجتماعی زندگی پر اثرات اور خوداختسابی پر سیر حاصل گفتگو کی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم سے انکی کارکردگی متاثر ہوئی۔مختلف ممالک میں کرپشن پر سخت سے سخت سزا دی جاتی ہے تاکہ دوسروں کیلئے مثال بنے۔ خوداختسابی کی اشد ضرورت ہے اگر ایک بندہ اپنے آپ کو تبدیل کردے تو دنیا تبدیل ہو جائے گی۔انہوں نے طلباء و طالبات پر زور دیا کہ کردار سازی کیلئے کتاب بینی کی عادت کو اپنائیں۔ قرآن مجید، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اقبالیات کا مطالعہ کریں۔ قرآن مجید کو پڑھیں، سمجھیں اور عملی زندگی میں اس سے رہنمائی لیں۔ کامیابی اسکی بدولت نصیب ہوتی ہیں۔ ہمیشہ سچ بولیں اور جھوٹ بولنا ترک کردیں۔ کرپشن کا خاتمہ آگاہی، بچاء اور عمل در آمد سے ممکن ہیں۔ سیمنار میں سوالات و جوابات سیشن بھی ہوا جس میں طالبات نے مشیر وزیراعلی مصدق عباسی سے کرپشن کے حوالے سے سوالات کیا۔ سیمنار میں اختتام پر مشیر وزیراعلی مصدق عباسی کو وائس چانسلر شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور نے یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔
جعلی حکومت کے تمام جعلی مقدمات اپنے منطقی انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کے تمام جعلی مقدمات اپنے منطقی انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ القادر ٹرسٹ کیس میں تاخیری حربہ عمران خان کی بے گناہی کا واضح ثبوت ہے تاخیری حربوں کا واحد مقصد عمران خان کو جیل میں رکھنے کی ناکام کوشش ہے،عمران خان جلد رہا ہو کر جعلی حکومت کو اپنے ہاتھوں سے دفن کریں گے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا وفاقی حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے اوروفاقی وزراء کے بیانات سے بھی واضح ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جعلی حکومت کے تمام مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں تمام غیر
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں تمام غیر ضروری پوسٹوں کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا جائے گا۔ تمام تر تیاریاں مکمل ہیں اور بہت جلد اساتذہ کو اپنی صحیح پوسٹوں پر واپس بھیج دیا جائے گا تاکہ متعلقہ مضمون کے لئے منتخب شدہ اساتذہ وہی مضمون پڑھائیں جس کی وہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو اپنی صحیح پوسٹوں پر واپس بھجوانے سے معیار تعلیم میں بہتری آئے گی اور طلبہ و طالبات مستفید ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اساتذہ جو کہ ڈیپوٹیشن پر دوسرے اداروں میں گئے ہیں ان کو بھی واپس بلایا جائے گا تاکہ اساتذہ کی کمی پوری کی جا سکے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور ہم نے ہر صورت طلبہ و طالبات کو اساتذہ فراہم کرنے ہیں۔ انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دی کہ فوری طور پر ڈیپوٹیشن ملازمین کی تفصیلی رپورٹ بھیج دی جائے جس میں ان کا ڈیپوٹیشن دورانیہ اور دیگر تمام معلومات شامل ہوں۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ لمبی چھٹیوں پر جانے والے اساتذہ کی بھی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے اورفوری طور پر ان کی غیر ضروری چھٹیاں منسوخ کر دی جائیں۔ میٹرک اور انٹر میڈیٹ امتحانات قریب آرہے ہیں اور ہم نے ہر صورت تمام تر توجہ طلبہ و طالبات کو دینی ہے ان کے تدریس عمل میں بہتری لانے اور کورس کی بروقت تکمیل کے لیے استاد کا ہمہ وقت موجود ہونا ضروری ہے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے یہ بھی ہدایت کے کہ اساتذہ کے تفصیلی ریشنلائزیشن پلان کو بھی جلد از جلدحتمی شکل دی جائے تاکہ طلبہ ریشو کے حساب سے سکولوں میں اساتذہ بھیج دیئے جائیں اور وہ سکول جہاں پر طلبہ و طالبات کی تعداد کم ہے اور اساتذہ زیادہ ہیں وہ قریبی سکولوں میں ٹرانسفر کر دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے محدود وسائل کے اندر رہ کر ہی اپنے مسائل پر قابو پانا ہے اور غیر ضروری چیزوں کو ختم کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم میں اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈیشنل سیکرٹری فیاض عالم، ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف اور محکمہ تعلیم کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین نے اساتذہ ریشنلائزیشن، رانگ پوسٹنگ، اساتذہ کی چھٹیوں کی تفصیلات، گورننس، ریفارمز اور محکمہ تعلیم کے ڈیولپمنٹ پارٹنرز کی کارکردگی کے حوالے سے فورم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن ایڈوائزر اور محکمہ تعلیم کے ریفارمز یونٹ کو ہدایت دی کہ ایک مہینے کے اندر ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ ڈیویلپمنٹ پارٹنرز کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے اور کوشش کریں کہ دوھرے پن سے بچا جا سکے کوئی بھی ڈونر ایک طرح کے کام نہ کریں ہر ڈونر کوعلیحدہ علیحدسیکٹرز میں کام کرنے کی ہدایات دی جائیں۔ وزیر تعلیم نے حکام کو یہ بھی ہدایت دی کہ طلبہ و طالبات اور محکمہ تعلیم کے تمام نظام کی فوری طور پر ڈیجیٹائزیشن کریں سکولوں اور اس میں موجود سہولیات اور مستقبل کی ضروریات کے لئے اقدامات کریں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ کام کو سٹریم لائن کرنا ہے تاکہ ہر سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جا سکے۔ انہوں نے اساتذہ کی تربیت کے لیے بھی جلد از جلد لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت دی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ جامعات کے مالی بحران پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لیے بزنس ماڈلز تیارکرکے اگلے جائزہ اجلاس میں پیش کریں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ یونیورسٹی کے موجودہ خسارے کو کم کرنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جائیں۔صوبائی وزیر نے یہ ہدایات اسلامیہ کالج یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے مالی بحران پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لئے اب تک کئے گئے اقدامات سے متعلق الگ الگ منعقدہ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر، سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ افسران اور پشاور یونیورسٹی کے رجسٹرار اور خزانچی نے شرکت کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے اجلاس میں یونیورسٹی کے مالی بحران کی وجوہات اور ان بحرانوں پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لئے یونیورسٹی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ اسلامیہ کالج کے کمرشل اور ایگریکلچر اراضی کو مارکیٹ ریٹ پر کرایہ پر دینے سے متوقع آمدن کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایاگیا اسی طرح یونیورسٹی آف پشاور کے مالی بحران میں وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ملنے والی گرانٹ میں کمی سمیت دیگر وجوہات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ یونیورسٹی کے موجودہ مالی خسارے کو کم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی سیر حاصل بحث ہوئی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے مذکورہ یونیورسٹیز کے حکام کو ہدایت کی کہ جامعات کے ریونیو کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور ریونیو بڑھانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ عملی اقدامات اٹھائیں انہوں نے مزید ہدایت کی کہ یونیورسٹییز کو مالی طور پر بہتر اور مستحکم بنانے کے لئے بزنس ماڈلز تیار کریں اور پانچ سالہ سٹریٹیجک منصوبہ بندی کریں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ فیکلٹی کی پروموشن کو پراجیکٹ کے ساتھ لنک کریں جو فیکلٹی پراجیکٹ لائے گا اسکو پروموشن ملے گی جو پراجیکٹ لانے میں دلچسپی نہیں لے گا اسکی پروموشن نہ کی جائے۔
عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کی غرض سے محکموں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔معاون خصوصی برائے جنگلات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان سے پشاور میں ملاکنڈ اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفودنے ملاقاتیں کیں، اس موقع پر انہوں نے معاون خصوصی کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بعض مسائل کو موقع پر حل کیا گیا جبکہ بعض مسائل کے بارے میں محکموں کے سربراہان کو ہدایات جاری کیں، اس دوران وفودسے بات چیت کرتے ہوئے معاون خصوصی پیر مصور خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کو حل کرنا اولین ترجیح ہے،عوام کے مسائل کا پوری طرح ادراک ہے،پیر مصور خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی دلچسپی سے پورے صوبے سمیت درگئی ملاکنڈ میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھائیں گے جس سے عوام حقیقی معنوں میں مستفید ہو سکیں گے،ترقیاتی منصوبوں کے لئے ٹائم فریم کا تعین کیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں صحت، تعلیم، توانائی سمیت ہر شعبے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، عنقریب صوبے کے مستحق گھرانوں میں سولر سسٹمز کی تقسیم کا آغاز کیا جائے گا،انھوں نے مزید کہا کہ عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کی غرض سے محکموں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے،صوبے میں میرٹ کے فروغ اور بدعنوانی کے تدارک کے لیے حکومت سرگرم عمل ہے، انھوں نے عوام پر زور دیا کہ جنگلات کے فروغ کے لئے شجرکاری اور جنگلات کی کٹائی کے خلاف حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ نامساعد حالات کے باوجود نجی شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کو اس وقت 1 کروڑ گھروں کی کمی کا سامنا ہے، اور اس بحران کے حل کے لیے رئیل اسٹیٹ پر مبنی نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور رہائشی منصوبوں کا آغاز نہایت قابل تحسین قدم ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں رئیل اسٹیٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے وابستہ نمایاں سرمایہ کاروں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔وزیر قانون نے کہا کہ متوسط طبقے کے لیے گھروں کی فراہمی نہ صرف ان کے رہنے کے مسائل حل کرے گی بلکہ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نجی شعبے کے ایسے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے جو عوام کو رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔تقریب کے شرکاء نے نجی شعبے کی اس مشترکہ کاؤش کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایسے منصوبے عوامی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی کے لیے مثبت اثرات حامل ہوں گے۔
سیاحتی مقامات کے نوجوانوں کے لیے میزبان قرضہ حسنہ منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ مشیر برائے سیاحت
خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی ہدایت پر سیاحت کے فروغ اور نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے میزبان قرضہ حسنہ اہم منصوبہ شروع کردیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سیاحتی مقامات پر رہائش پذیر نوجوانوں کو قرضہ حسنہ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے گھروں میں موجود جگہ کو گیسٹ ہاؤس کے طور پر استعمال کر سکیں۔اس حوالے سے زیراعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں کالام (سوات)، کمراٹ (دیر اپر)، لڑم ٹاپ (دیر لوئر)، اپر چترال، لوئر چترال، گلیات (ایبٹ آباد) اور کاغان (مانسہرہ) کے علاقے شامل کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت نوجوان اپنے گھروں میں دو کمرے تعمیر کر سکیں گے یا پہلے سے موجود کمروں کی تزئین و آرائش کے لیے قرضہ حاصل کرسکیں گے۔یہ منصوبہ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بینک آف خیبر کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے، جس میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین انٹرپرینیورز کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ نوجوانوں کو کمرے کی تعمیر یا تزئین و آرائش کے لیے 30 لاکھ روپے تک قرضہ فراہم کیا جائے گا، جو بلاسود ہوگا۔مشیر سیاحت کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد سیاحتی مقامات پر مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ یہ منصوبہ اُن افراد کے لیے خاص طور پر مفید ہوگا جو ہوٹل یا ریسٹورنٹ نہیں بنا سکتے لیکن اپنے گھروں میں دستیاب جگہ کو استعمال میں لا کر سیاحوں کو سہولت فراہم کر سکیں۔درخواست دینے کے لیے آخری تاریخ 28 جنوری 2025 مقرر کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی زیر صدارت گورنمنٹ
خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی زیر صدارت گورنمنٹ ٹیکسوں کی پچھلے چھ مہینوں کی وصولیوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہواجس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سیکر ٹری فیاض علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل عبدلحلیم خان، ڈائریکٹر ریونیو، تمام علاقائی ڈائریکٹرز اور ای ٹی او آفیسرز نے شرکت کی۔ اس موقع پروزیر موصوف کو ٹیکسز کے حصول کے حوالے سے اعدادوشمار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ کے حکام اور عملہ کی دن رات محنت اور کاوشوں سے اس سال جولائی تا دسمبر 2782 ملین روپے آمدن وصولی ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد کی شرح کے ساتھ807 ملین روپے زیادہ آمدن ہے۔ جو کہ پچھلے عرصے کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہے۔ محکمہ ایکسائز اس وصولی کے ساتھ جولائی تا دسمبر 100 فیصد.ہدف پورا کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے سال جولائی تا دسمبر محکمہ ایکسائز ٹوٹل 1975 ملین کا ریونیو اکھٹا کرسکا تھا۔ ا س زیادہ ریونیو اہداف کے حصول کی بنیادی وجہ ایکسائز محکمے میں لا گو ریفارمز کا عمل ہے جس میں جی آئی ایس سروے، باہمی رابطے کا مربوط نظام، دستک ایپ کے ذریعے گاڑیوں کی آن لائن ریجسٹریشن، یونیورسل نمبر پلیٹ، ہیومن ریسورس کا صحیح استعمال اور انکی استعداد کو بڑھانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے کہا کہ ٹیکسز کا حصول موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے جو بھی مسائل درپیش ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر جلد از جلد حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ محکمے ایکسائز میں جہاں جہاں ایچ آر کی کمی ہے وہاں زیادہ سٹاف رکھنے والے علاقوں سے پورا کیا جائے۔ اجلاس میں تمام علاقائی دفاتر کے چیک پوائنٹس اور ہیڈ آفس کے مابین باہمی رابطے کے نظام میں بہتری لانے کے امور پر بھی تفصیلی غور خوض کیا گیااور بہتر تجاویز پیش کی گئیں تاکہ ٹیکسوں کے حصول کو وسیع کر کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔ اسی طرح ٹیکسوں کے حوالے سے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز اوراخبارات سمیت میڈیا آگاہی مہم چلانے پر بھی اتفاق کیا گیا اور وزیر ایکسائز کی ہدایات کی رشنی میں ایکسائز اور ٹیکسیشن کے نظام میں جدیدیت، شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے واضح احکامات جاری کئے کہ ٹیکسوں کا حصول صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور انہی ٹیکسوں کی بدولت عوام کے فلاحی اقدامات اور صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ہوتی ہے اور ایک ترقی یافتہ قوم ٹیکسوں کے شفاف حصول اور منصفانہ تقسیم ہی سے قائم رہ سکتی ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر نے محکمے کی کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور ا ٓئندہ کے اہداف کے حوالے سے متعلق تمام متعلقہ افسران کو احکامات جاری کئے کہ وہ اپنی تمام تر توانایوں کو بروکار لا تے ہوئے ٹیکس نادہندہ گان کی نشاندہی کریں اور ان کو ایک ذمہ دار شہری کی طرح ٹیکس کے دائرہ میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔
