وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی سربراہی میں محکمہ صحت کی ڈیجٹائزیشن بارے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ غفور شاہ، محمد خلیل ڈائریکٹر آئی سی ٹی پاپولیشن کونسل اسلام آباد، انچارج آئی ٹی سیل محکمہ صحت زکی اللہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی اشفاق احمد، یاسین خان ویب ڈویلپر، اشفاق احمد و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ محمد خلیل ڈائریکٹر آئی سی ٹی پاپولیشن کونسل اسلام آباد نے انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ڈیش بورڈ پر مشیر صحت کو بریفنگ دی۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت کے تمام مینجمنٹ انفارمیشن سسٹمز کو انٹیگریٹ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب انچارج آئی ٹی سیل محکمہ صحت زکی اللہ نے مشیر صحت کو ڈیجٹائزیشن پر مفصل بریفنگ دی۔انہوں نے مشیر صحت کو بریف کیا کہ ایچ آر ریکارڈ کو ڈیجٹائز کردیا گیا ہے۔ ایچ آر ایم آئی ایس سے خالی اور پُر کی گئیں تعیناتیوں کا بروقت پتہ چل سکے گا۔ اسی طرح لیو مینجمنٹ سسٹم کو بھی متعارف کرایا جائے گا۔ ایچ آر ڈیٹا میں ضلع وائز ویریفیکیشن ہونا باقی ہے۔ مشیر صحت نے ہدایات دیں کہ تقرریوں و تعیناتیوں کیلئے آن لائن سسٹم جلد سے جلد فعال کیا جائے۔ آن لائن پوسٹنگ ٹرانسفر سے جعلی نوٹیفیکیشن کا خاتمہ ہوجائے گا۔ آن لائن پوسٹنگ ٹرانسفر سے ہر قسم ای او سیز و نوٹیفیکیشن کی تصدیق ہوسکے گی۔ تمام ڈی ایچ اوز اور ایم ایس اپنا ڈیٹا آن لائن کرنے مختص ایپس اور سسٹمز کا استعمال یقینی بنائیں۔ مہینے کے اندر اندر محکمہ صحت کا سارا ڈیٹا ڈیجٹائز ہونا چاہئے۔ تمام پوسٹنگ ٹرانسفرز آن لائن ہونگیں۔ اسی طرح ایسیٹ مینجمنٹ سسٹم کے تحت لئے گئے ڈیٹا پر مراکز صحت کو فعال بنانے کا کام لیا جائے گا۔ چالیس سے زائد پروگرامز سے ایم آئی ایسز کو انٹی گریٹ کیا جارہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹو فضل حکیم خان نے سیدو شریف ہسپتال کا دورہ
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹو فضل حکیم خان نے سیدو شریف ہسپتال کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے مالم جبہ روڈ پر جہان آباد کے قریب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے پولیس موبائل گاڑی میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا مانگی جبکہ زخمیوں کی بہتر سے بہتر علاج کیلئے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت بھی جاری کی، صوبائی وزیر نے واقعے میں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل برہان علی کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر نے واقعے کو انتہائی افسوناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اس قسم کے بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہونگے، پاکستانی قوم متحد ہے اور امن کے قیام کے لئے اپنے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر حج، اوقاف اور مذہبی امور صاحبزادہ عدنان قادری نے کہا ہے
خیبر پختونخوا کے وزیر حج، اوقاف اور مذہبی امور صاحبزادہ عدنان قادری نے کہا ہے کہ اصلاح معاشرہ اور امن و امان کے قیام میں علماء کا کردار انتہائی اہم ہے لہذا علماء متحد ہو کر مثالی اور انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہ بات انہوں نے اوقاف کمیٹی روم میں متحدہ علماء بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکرٹری محکمہ اوقاف عادل صدیق اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ علماء کرام کے کردار و اخلاق سے انکار ناممکن ہے، علماء کرام خطباء کرام کا معاشرے کی اصلاح میں اپنا ایک رول ہے، موجودہ صوبائی حکومت علماء کرام کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لہذا ان کی مالی مشکلات سمیت دیگر تمام مسائل حل کرنے کے سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، مدارس کی ترقی اور علماء کرام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے۔ علماء کرام نے صوبائی وزیر کا دینی مدارس کی ترقی اور علماء و خطباء کرام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے اور حالیہ قومی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انعقاد پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔
کرک کے عوام کو ان کے جائز حق سے اگر محروم رکھا گیا تو وہ اپناحق چھیننے پر مجبور ہوں گے۔ میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال
خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ کرک کے عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی سہولت فراہم کرنا ان کا حق ہے ان کے اس جائز حق سے اگر محروم رکھا گیا تو وہ اپنا حق چھیننے پر مجبور ہوں گے۔ کر ک کے عوام گیس کمپنیوں سے خیرات نہیں مانگ رہے بلکہ اپنا جائز حق مانگ رہے ہیں اور انہیں ان کا حق ملنا چاہئے اور اس بارے میں کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کرک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اور معززین علاقہ بھی موجود تھے۔وزیر زراعت نے کہا کہ اگر باقی شہروں میں گیس چوبیس گھنٹے دستیاب ہوتی ہے تو پھر جس علاقے میں گیس کی پیدا ہو رہی ہے وہاں پر گیس کیوں نہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سابقہ وفاقی حکومت نے ضلع کرک کیلئے مختص رائلٹی فنڈز میں سے سات ارب روپے پراجیکٹ کیلئے بطور قرض لئے تھے اور اس منصوبے کے تحت بہتر ہزار گھرانوں کو گیس کی سہولت فراہم کی جانی تھی مگر سات ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود ان گھرانوں کو گیس کی سپلائی کا ہدف مکمل نہ ہوسکا اس لئے اس سات ارب روپے کے پراجیکٹ کا پورا حساب دیا جائے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ اوجی ڈی سی اور دیگر کمپنیاں معاہدے سے زیادہ تیل ا ور گیس نکال رہی ہیں جس کے باعث یہاں کے عوامی وسائل بے دردی سے ضائع ہورہے ہیں اور ان مسائل کے بارے میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو آگاہ کیا گیا ہے۔ میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا وفاقی حکومت سے عمائدین علاقہ اپنی گیس رائلٹی فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور عمائدین علاقہ کو اپنا حق نہ دینے پر قومی تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سات ارب روپے پر مبنی گسیفیکشن پراجیکٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرے گی اورضلع کرک میں گیس کے جملہ مسائل کے حل کے حوالے جلد آل پارٹیز کانفرنس بلا ئی جائے گی جس میں مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔ صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عوام کوسات ارب روپے کی رقوم کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ کس فارمولے پر لی گئی ہیں اب وہ واپس کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرک کے لوگوں کو صرف کلاس فور کی نوکریاں دی جارہی ہیں جبکہ افسران دوسرے صوبوں سے لیے جاتے ہیں ہم دوسروں صوبوں کے لوگوں کے مخالف نہیں مگر ہمارے عوام کو نوکریوں میں برابر کا حصہ دیا جائے۔ یہاں پر حد سے زیادہ تیل و گیس نکالا جارہا ہے جس سے کنویں خشک ہورہے ہیں۔ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ گیجز نہیں لگائے گئے۔ یہ عوام کے خلاف ایک سازش ہو رہی ہے۔ صوبائی وزیر نے مذکورہ عوامی مسائل کے حل نہ ہونے کے صورت میں بھر پور تحریک چلا نے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین خان گنڈاپور نے سات ارب کی واپسی میں کردار ادا کرنے اور وفاق کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا عزم کیا ہے۔ قوم کے پیسوں کی حفاظت کی جائے گی اور کسی کو ڈاکا نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گیس پراجیکٹس میں مقامی لوگوں کو روزگار دیاجائے۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کے ایم یو کے زیر انتظام صوبے کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے
خیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کے ایم یو کے زیر انتظام صوبے کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا کامیاب انعقاد صوبے کے سات شہروں کے 13سنٹروں میں کیا گیا۔یہ ٹیسٹ پشاور،ایبٹ آباد، کوہاٹ، چکدرہ،مردان، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقد ہوا۔اس ٹیسٹ میں 23339طلباء اور 18990طالبات جبکہ مجموعی طور پر 42329 طلباء شریک ہوئے۔ٹیسٹ کے بہترین انتظامات پر طلباء اور والدین نے کے ایم یو اور وفاقی وصوبائی اداروں اور پی ایم ڈی سی کی کارکردگی کی تعریف کی۔ سیکرٹری ہیلتھ، کمشنر پشاور،ڈی جی ہیلتھ،ایف آئی اے،آئی بی کے متعلقہ حکام نے وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کے ہمراہ پشاورکے تمام امتحانی مراکزکا دورہ کیا۔ وائس چانسلر کے ایم یوپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے ٹیسٹ کے کامیاب انعقاد پر کے ایم یو سٹاف،چیف سیکرٹری،ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز،ڈی پی اوز،ٹریفک پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کے تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کاانعقاد ہمارے لیئے ایک بڑا چیلنج تھا جس کے کامیاب انعقاد پر ہم اللہ تعالیٰ کے سامنے سربسجود ہیں۔ وی سی کے ایم یوپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ محکمہ داخلہ، پولیس، ٹریفک پولیس،ایف آئی اے،آئی بی،سپیشل برانچ کے فول پروف انتظامات اور سیکورٹی پلان کے باعث امتحان انتہائی پرامن ماحول میں منعقد ہوا۔واضح رہے کہ امتحانی پیپر بمعKey کے ایم یو کی ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کر دیئے گئے ہیں جس سے طلباء فراہم کردہ جوابی کاربن کاپی سے اپنے نتائج خود اخذ کرسکتے ہیں، ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان72گھنٹوں کے اندر کیا جائیگا جسے کے ایم یو کی آفیشل ویب سائیٹ پر دیکھا جاسکے گا۔
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی بڑی کارروائیاں، جعلی مشروبات اور ملاوٹی اشیاء ضبط
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے انسپکشن ٹیموں نے گزشتہ روز پشاور اور ضلع خیبر میں خوراک سے وابستہ کاروباروں کے معائنے کیے، جس کے دوران غیر معیاری اور ملاوٹی اشیاء کی بڑی مقدار ضبط کر لی گئی۔ ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سیفٹی ٹیم ٹاؤن-4 نے مختلف کاروباروں پر چھاپے مارے اور پھندو روڈ پر ایک کولڈرنکس شاپ سے تقریباً 500 لیٹر جعلی مشروبات برآمد کر کے ضبط کر لی اور بھاری جرمانہ عائد کیا اسی طرح فوڈ سیفٹی ٹیم ٹاؤن۔1، ٹاؤن -2 اور ٹاؤن ٹاؤن-4 نے مشترکہ کارروائی کی اور ناگمان کے علاقے میں ایک گڑگھانی پر اچانک چھاپہ مارا گیا، جہاں سے 1200 کلو گرام ملاوٹی گڑ اور 1500 کلو گرام چینی برآمد کر کے ضبط کر لی گئی۔ تفصیلات میں بتایا گیا کہ گڑ گھانی میں چینی اور دیگر کیمیکلز ملا کر گڑ تیار کی جا رہی تھی، جس کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور فوڈ سیفٹی ایکٹ کے مطابق مزید کاروائی کا آغاز کیا گیا۔مزید تفصیلات کے مطابق ضلع خیبر کے علاقے تختہ بیگ میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے ناکہ بندی کر کے خوراکی اشیاء لے جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کی اور موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیب کے ذریعے پانی، آئس کریم، گھی، آئل اور دودھ کے نمونے موقع پر ہی ٹیسٹ کیے۔ ترجمان کے مطابق 80 کلوگرام آئس کریم اور 10 کلو لوکل پاپڑ غیر معیاری ثابت ہونے پر موقع پر تلف کر دئیے گئے اور مالکان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی صوبے کو ملاوٹ سے پاک کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ کامیاب کاروائیوں پر وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ شہریوں کی صحت سے کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی کیساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے۔
سندھ میں 61 فیصد اور پنجاب میں 58 فیصد کپاس آمد میں کمی ہوئی ہے اور کپاس میں کمی سے جی ڈی پی اور ممکنہ برآمدات کو بھاری نقصان پہنچا ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
پاکستان اسٹاک ایکسچینج آئینی ترمیم کی ناکامی کے بعد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ ترمیم کے بالکل خلاف ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کپاس میں کمی اور آئینی ترمیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے پاکستانی زراعت اور ممکنہ طور پر برآمدات کے لئے ایک اور بری خبر ہے کہ سندھ میں 61 فیصد اور پنجاب میں 58 فیصد کپاس آمد میں کمی ہوئی ہے مریم نواز حکومت کے وژن نے کسانوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کیا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ گندم سپورٹ قیمت میں کسانوں کے ساتھ معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے کسانوں کی کمر توڑدی گئی اور کپاس کمی سے جی ڈی پی اور ممکنہ برآمدات کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ مزمل اسلم نے وفاقی پارلیمینٹ میں آئینی ترمیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج آئینی ترمیم کی ناکامی کے بعد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ ترمیم کے بالکل خلاف ہے۔
اصلاحاتی ایجنڈا سے متعلق عملی اقدامات یقینی بنائیں جائیں، وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان
آبیانہ وصولی کے حوالے سے کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، عاقب اللہ خان
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے آبپاشی عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ سرکاری محکموں میں اصلاحات کا مقصد گورننس میں بہتری اور سزا و جزا کا عمل یقینی بنانے سمیت عوام کو بہترین سروسز کی فراہمی ہے،محکمہ آبپاشی کے حکام اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل درآمد کرکے آبیانہ وصولی کو یقینی بنائیں.صوبائی وزیر عاقب اللہ خان نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں اصلاحاتی ایجنڈا کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کیا،سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈی جی سمال ڈیمز، چیف انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران بھی اجلاس میں شریک تھے،اس موقع پر صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی گئی،اجلاس میں منظور شدہ و جاری ترقیاتی منصوبوں، درکار فنڈز کی فراہمی و درپیش مسائل، سمال ڈیمز کی اہمیت و ریونیو امور، آبیانہ وصولی جبکہ زرعی زمینوں پر غیر قانونی ہاوسنگ سکیمز و مسائل پر غور و خوض کیا گیا،صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 34 فیصد اراضی قابل کاشت جبکہ 66 فیصد بنجر اور ایریگیشن سہولیات سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 30 فیصد پانی ضائع ہو رہا ہے، جس کے تحفظ کیلئے درکار و مؤثر اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ انہوں نے دریاؤں و کنالز میں ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب جبکہ ایک خصوصی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام پر بھی زور دیا،صوبائی وزیر عاقب اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ اصل محکمانہ اصلاحات گڈ گورننس اور صوبے کے عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے جس کے لیے مثبت سوچ ا ور ٹیم ورک بہت ضروری ہے.
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ ان کارخانوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی جہاں پر مزدوروں کو حکومت کی طرف سے مقررہ کردہ ماہانہ اجرت سے کم معاوضہ دیاجاتا ہے انہوں محکمہ لیبر کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو حکومت کی مقررہ کردہ ماہانہ اجرت پر عمل درآمد کو تمام صوبے میں یقینی بنانے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اس ضمن میں کسی کیساتھ نرمی سے کام نہ لیا جائے،یہ ہدایت انہوں نے صوابی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے دفتر میں کارخانہ داروں کے مسائل کو بغور سننے کے بعد اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے دی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت عبد الکریم خان تورڈھیر،سیکرٹری لیبر میاں عادل اقبال، سیکرٹری ورکر ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا محمد طفیل، ڈائریکٹر لیبر عرفان اللہ، ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈبلیو ڈبلیو بی سمیت محکمہ محنت کے دیگر افسران بھی موجود تھے صوابی چیمبر آف کامرس کے کارخانہ داروں نے صوبائی وزیر کو مزدوروں کو درپیش مختلف مسائل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا، صوبائی وزیر نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کے مسائل کو حل کرنا اور ا انھیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، انہوں نے کہاکہ محکمہ محنت میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلیے انقلابی اقدامات متعارف کرنے جارہے ہیں جس سے مزدوروں کے بہت سے مسائل حل ہوجائینگے معیشت کی مضبوطی اور استحکام میں مزدور طبقہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ
خیبرپختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیاجارہاہے، اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے، اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں، پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں، مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ
مشیر صحت احتشام علی کو چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی نے صحت کارڈ پروگرام بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ مشیر صحت کو صحت کارڈ کے تحت مہیا کیا جانے والا علاج اور اس کے پیکجز بارے بتایا گیا۔ ان کو بتایا گیا سیکنڈری کئیر پیکج میں چالیس ہزار فی بندہ اور دو لاکھ فی خاندان مہیا کئے جارہے ہیں جبکہ ٹرژئیری کئیر پیکج میں چار لاکھ روپے تک کا علاج مفت مہیا کیا جاتا ہے۔مشیر صحت کو بتایا گیا کہ پختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جارہاہے۔ اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے۔ اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں۔ مشیر صحت کو علاج کیلئے مہیا کئے جانے والے پیکجز پر نظر ثانی کی اہمیت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس پر مشیر صحت نے جلد سے جلد اس بابت مجوزہ اقدامات اُٹھانے کے احکامات جاری کئے۔اگست کے مہینے میں ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے صحت کارڈ کے تحت 97 ہزار مریضوں کا مفت علاج مہیا کیا گیا۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ اب تک صحت کارڈ پر علاج کرنے والے 66 فیصد مریضوں نے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی خدمات حاصل کیں۔ اب تک صحت کارڈ پر ہونے والے علاج کی مد میں سے سب سے زیادہ اخراجات بالترتیب لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مفت علاج پر کئے گئے ہیں۔
