خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 پر ایک مشاورتی ورکشاپ بدھ کے روز الیگزینڈر فلیمنگ ہال، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور میں منعقد کی گئی،جس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے کہا کہ صوبائی ہیلتھ پالیسی 2018 سے صحت کے شعبے میں کافی بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جن میں مختلف بیماریوں کا اضافہ اور خاص کر کووِڈ۔-19 وبا کے اثرات اور نئے قومی و عالمی صحت کے تقاضے شامل ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کو عالمی معیارکے مطابق ترتیب دیا جا رہا ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس، صحت کے بین الاقوامی قوانین، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ صحت کا نظام اور ون ہیلتھ اپروچ کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی حکومتِ پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی صحت سے متعلق ذمہ داریوں کی بھی عکاس ہے۔ خلیق الرحمٰن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومتِ خیبر پختونخوا نے صحت کے شعبے میں نمایاں اصلاحات متعارف کروائیں، جن میں صحت کارڈ پلس (سوشل ہیلتھ پروٹیکشن پروگرام)، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز کو خودمختاری،پرائمری ہیلتھ کیئر مینجمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے کمیونٹی کی شمولیت، کے پی ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کا فروغ اور کے پی ہیلتھ کیئر کمیشن کے ذریعے معیار کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی صحت بجٹ 2016 میں 30 ارب روپے سے بڑھ کر 2025 میں 275 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری،سروس کوریج انڈیکس میں اضافہ اور ڈس ایبلٹی ایڈجسٹڈ لائف ایئرز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ غیر متعدی امراض میں اضافہ اور ماں، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت سمیت دیگر ترجیحی شعبوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھنا مستقبل کے بڑے چیلنجز ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونٹ نے 2018 کی پالیسی کا جامع جائزہ کے بعد مختلف سٹیک ہولڈرز سے مشاورت، اعداد و شمار اور تحقیقی مواد کی بنیاد پر تجزیہ، اور متعدد ترامیم کے بعد خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کا مسودہ تیار کیا ہے، جو اب حتمی تکنیکی جائزے کے مرحلے میں ہے۔ خلیق الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کا بنیادی مقصد پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے تاکہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات ان کے قریب ترین مراکز پر میسر آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمتِ عملی سے صحت کے بڑے اداروں پر دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے میں مجموعی صحت کے اشاریوں میں بہتری آئے گی۔مشاورتی ورکشاپ میں محکمہ صحت کے مختلف شعبہ جات اور تکنیکی شراکت دار اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی اور اس اہم پالیسی دستاویز کو مزید مؤثر اور جامع بنانے کے لیے اپنی قیمتی آراء پیش کیں۔
پاکستانی کیلنڈر میں ۲۵ دسمبر کی تاریخی اہمیت
تحریر: انجینئر اطہر سوری
۲۵ دسمبر کا دن پاکستانی کیلنڈر میں ایک انمول مقام رکھتا ہے۔ یہ محض ایک سالانہ تاریخ نہیں، بلکہ ایک ایسی علامت ہے جو نہ صرف ایک عظیم قوم کے بانی کی لازوال یاد دلاتی ہے بلکہ عالمی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک گہرا پیغام بھی دیتی ہے۔ یہ وہ نادر موقع ہے جب قومی جوش و خروش اور عالمگیر خوشی و مسرت کا حسین سنگم ہوتا ہے۔
یہ دن بانیِ پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کی مناسبت سے ہر پاکستانی کے لیے فخر، شکر گزاری اور قومی تعمیر نو کے عہد کی تجدید کا ایک مقدس موقع ہے۔ اس خاص دن پر، ہر شہری اپنے بانی کے سامنے، ایک آزاد اور فلاحی ریاست کی تشکیل کے لیے ان کی لازوال سیاسی اور اخلاقی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
پورے ملک میں، یومِ قائد کے طور پر ایک عام تعطیل ہوتی ہے۔ صبح کا آغاز مزارِ قائد پر خصوصی گارڈز کی تبدیلی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھانے کی پروقار تقریب سے ہوتا ہے۔ یہ تقریبات ہمارے عظیم بانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک باضابطہ اور قومی ذریعہ ہیں۔ ملک کے تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ قائد اعظم محمد علی جناح کے دیے گئے سنہری اصولوں ایمان، اتحاد اور تنظیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ دن قوم کو عزم دلاتا ہے کہ بڑی قوموں کی تعمیر صرف حکومتی کوششوں سے نہیں بلکہ تمام شہریوں کے متحد اور مضبوط کردار سے ہوتی ہے۔
اسی دن، دنیا بھر میں عیسائی برادری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی میں کرسمس کا تہوار مناتی ہے۔
کرسمس کا پیغام دراصل عالمی امن، بھائی چارے اور محبت پر مبنی ہے، جو انسانیت کی مشترکہ اور اعلیٰ اقدار کو فروغ دیتا ہے۔
پاکستان میں، عیسائی برادری اس تہوار کو مکمل مذہبی آزادی اور پورے جوش و عقیدت کے ساتھ مناتی ہے۔ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات اور دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے، جبکہ گھروں کو کرسمس ٹری اور دلکش برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔
یہاں کرسمس کی تقریبات کا خوش اسلوبی سے انعقاد اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ پاکستانی معاشرہ اپنے بانی کے وژن کے مطابق، ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکاروں کو مساوی حقوق اور آزادی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ۲۵ دسمبر کی یہ دوہری حیثیت پاکستان کے لیے ایک بڑا سبق ہے۔ یہ دن ایک طرف ہماری قومی شناخت کو تقویت دیتا ہے، تو دوسری طرف یہ ہماری بین الاقوامی اور بین المذاہب وابستگیوں کو بھی دنیا کے سامنے عیاں کرتا ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے ۱۱ اگست ۱۹۴۷ کے اپنے مشہور خطاب میں اور پھر ۲۵ دسمبر ۱۹۴۷ کو جب وہ مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دے رہے تھے، تو اپنے پیغام میں واضح کر دیا تھا کہ:
پاکستان میں ہر شہری آزاد ہے اور اس کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات پات یا عقیدے سے ہو، یہ ریاست کا نجی معاملہ نہیں ہے۔
عظیم قائد نے ہمیشہ اپنی زندگی میں اقلیتوں کے حقوق کا دل سے احترام کیا اور دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔
اس دن قومی اور مذہبی تقریبات کا ایک ساتھ ہونا ہمیں یہ قیمتی سبق دیتا ہے کہ حقیقی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے تمام شہریوں کے ثقافتی اور مذہبی تنوع کا احترام دل و جان سے کریں۔
مذہبی ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی وطن کی ترقی اور امن ناممکن ہے۔ یہ دن ہر پاکستانی کو اس عزم پر دوبارہ قائم ہونے کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم قائد کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔ ایک ایسی قوم جو اپنے بانی کے وژن کی پاسدار ہو، جو اپنے اقلیتی طبقے کے ساتھ یکساں سلوک کرے اور جو امن و محبت کا عالمی پیغام عام کرے، وہی قومیں تاریخ میں عظمت حاصل کرتی ہیں۔
بے شک ۲۵ دسمبر کا دن پاکستان کے اسی عظیم اور روشن وژن کی ایک لازوال علامت ہے
کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس کے خلاف شکایت کا ازالہ — پنشن اور بقایا جات کی ادائیگی ممکن
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس پشاور کی مداخلت سے پشاور کے رہائشی یوسف جلال کی کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس (CMA) لاہور کے خلاف دائر شکایت کا کامیاب ازالہ کر دیا گیا۔سائل نے اپنی ماہانہ پنشن کی عدم ادائیگی اور بقایا جات کے اجرا کے لیے وفاقی محتسب ریجنل آفس پشاور سے رجوع کیا تھا۔ کیس میں انویسٹیگیشن افسر مشتاق جدون تھے جب کے عملدرآمد آفسر قاسم جان تھے۔ وفاقی محتسب کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں سائل کو 64910 روپے ماہانہ پنشن جاری کر دی گئی، جبکہ 543200 روپے کے بقایا جات بھی ادا کر دیے گئے۔سائل نے وفاقی محتسب کے فورم کے ذریعے اپنے دیرینہ مسئلے کے حل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کی کاوشوں کو سراہا۔
ریجنل آفس پشاور نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پنشنرز سمیت تمام شہریوں کے مالی و انتظامی مسائل کے فوری اور شفاف حل کے لیے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔عوام وفاقی اداروں میں بدانتظامی سے متعلق اپنی شکایات براہِ راست وفاقی محتسب ریجنل آفس پشاور یا واٹس ایپ نمبر 03108147713 پر درج کرا سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قانونی اصلاحات اور ادارہ جاتی مضبوطی ناگزیر ہیں: جنید خان
خیبر پختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ سے متعلق ایک اہم اجلاس سیکریٹری محکمہ موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات، حکومتِ خیبر پختونخوا جنید خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر محسن فاروق، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف خیبر پختونخوا نے محکمہ جنگلی حیات کی کارکردگی، درپیش چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی۔ اجلاس میںسپیشل سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹریز اور صوبے کے مختلف وائلڈ لائف ڈویژنز و فارمیشنز کے کنزرویٹرز نے شرکت کی۔ڈاکٹر محسن فاروق نے اجلاس کے شرکائ کو محکمہ جنگلی حیات کے ارتقائی سفر، قانونی مینڈیٹ اور نمایاں کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کی بے مثال حیاتیاتی تنوع اور اس کی عالمی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ صوبہ دنیا میں کشمیری مارخور اور ویسٹرن ٹریگوپین جیسی نایاب انواع کی سب سے بڑی محفوظ آبادیوں کا مسکن و امین ہے۔انہوں نے جنگلی حیات کے قانون کے مؤثر نفاذ، محفوظ علاقوں کے دائرہ کار میں توسیع اور ان کے بہتر انتظام، کمیونٹی پر مبنی تحفظاتی اقدامات، یونیسکو کے تسلیم شدہ بایوسفیئر ریزروز اور بین الاقوامی سطح پر سراہے جانے والے ٹرافی ہنٹنگ پروگرامز میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جن کے ثمرات براہِ راست مقامی آبادیوں تک پہنچ رہے ہیں۔بریفنگ کا مرکزی نکتہ خیبر پختونخوا وائلڈ لائف و بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 اور اس سے منسلک مختلف قواعد و ضوابط میں مجوزہ ترامیم تھیں، جن کا مقصد قانونی ڈھانچے کو جدید تحفظاتی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، ادارہ جاتی حکمرانی کو مضبوط بنانا اور نفاذ کے نظام کو مؤثر بنانا ہے۔ ڈاکٹر محسن فاروق نے زور دیا کہ یہ اصلاحات ماحولیاتی انحطاط، مسکن کی تباہی اور جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت جیسے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں۔سیکریٹری جنید خان نے محکمہ جنگلی حیات کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وائلڈ لائف قوانین و ضوابط کی بہتری کے لیے صوبائی حکومت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمام مجوزہ ترامیم کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون خیبر پختونخوا کو بھجوا دیا جائے گا اور اس ضمن میں محکمہ وائلڈ لائف کو ضروری کاغذی کارروائی بلا تاخیر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔سیکریٹری نے مزید یقین دہانی کرائی کہ وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا، جو محکمہ جنگلات میں کامیابی سے فعال نظام کی طرز پر ہوگا، تاکہ پائیدار مالی وسائل میسر آئیں، فیلڈ آپریشنز کو تقویت ملے اور تحفظاتی اہداف مؤثر انداز میں حاصل کیے جا سکیں۔اجلاس کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مضبوط قانونی اصلاحات، ادارہ جاتی استحکام اور مقامی برادریوں کی شراکت کے ذریعے جنگلی حیات کے تحفظ کو مزید مؤثر بنایا جائے گا، تاکہ خیبر پختونخوا قومی اور بین الاقوامی سطح پر حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں اپنی قائدانہ حیثیت برقرار رکھ سکے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان، تاج محمد خان ترند نے کہا ہے کہ حکومتِ خیبر پختونخوا نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان، تاج محمد خان ترند نے کہا ہے کہ حکومتِ خیبر پختونخوا نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، جبکہ نوجوانوں کی آرائ اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لیے نئی پالیسیاں جلد متعارف کرائی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سپورٹس ویک کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سپورٹس ویک میں طلبہ نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کی، جس کے دوران کرکٹ، فٹبال، بیڈمنٹن اور دیگر کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے گئے۔مشیر کھیل نے مینجمنٹ سائنس اور مائیکرو بائیولوجی کی ٹیموں کے مابین کھیلا جانے والا کرکٹ میچ خود دیکھا اور اس موقع پر کہا کہ ایسے کھیلوں کے مقابلے ہر سمسٹر میں منعقد ہونے چاہئیں، کیونکہ کھیل نہ صرف بہترین ورزش ہیں بلکہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق جہاں جہاں نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات میسر نہیں، وہاں حکومت انہیں فراہم کرے گی، جبکہ موجودہ سہولیات میں پائی جانے والی کمی کو بھی جلد پورا کیا جائے گا۔ تاج محمد خان ترند نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان مختلف کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔مشیر کھیل نے مزید کہا کہ صوبے میں کرکٹ کے ساتھ ساتھ دیگر کھیلوں کو بھی فروغ دیا جائے گا اور حکومت ہر سطح پر نوجوانوں اور کھیلوں کی بھرپور سرپرستی جاری رکھے گی۔ تقریب کے اختتام پر انہوں نے جیتنے والی ٹیم کے لیے دو لاکھ روپے جبکہ رنر آپ ٹیم کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
سانحہ آرمی پبلک سکول کی گیارہویں برسی پر صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے شہدائ کوخراج عقیدت پیش کیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدائ کی گیارہویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پوری قوم آج بھی اس اندوہناک سانحے کو اشکبار آنکھوں کے ساتھ یاد کر رہی ہے اور معصوم طلبہ، اساتذہ اور دیگر شہدائ کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری قومی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش اور دلخراش باب ہے جس کے زخم آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہیں۔ گیارہ سال قبل دہشتگردوں نے علم، امن اور انسانیت پر حملہ کیا مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو یکجا کیا اور دہشتگردی کے خلاف ہمارے قومی عزم کو مزید مضبوط بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بندوق کے مقابلے میں قلم کی طاقت پر یقین ہمارا مشترکہ اور غیر متزلزل عزم ہے۔ ریاض خان نے کہا کہ صوبائی حکومت آج بھی شہدائ کے لواحقین کے دکھ اور غم میں برابر کی شریک ہے انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے خیبرپختونخوا حکومت اور قوم متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے میں قیام امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ قیام امن صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر ریاض خان نے شہدائ کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے تحصیل سالارزئی، ضلع باجوڑ میں پولیو ویکسینیشن ٹیم پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے ایک بزدلانہ اور انسانیت سوز اقدام قرار دیا ہے
خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے تحصیل سالارزئی، ضلع باجوڑ میں پولیو ویکسینیشن ٹیم پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے ایک بزدلانہ اور انسانیت سوز اقدام قرار دیا ہے۔صوبائی وزیرِ نے پولیو ڈیوٹی پر معمور پولیس کانسٹیبل سمیت واقعہ میں دیگر قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہدائ کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اس قسم کے وحشیانہ اور غیر انسانی حملے حکومتِ خیبر پختونخوا کے پولیو کے خاتمے اور عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات کی فراہمی کے عزم، حوصلے اور جذبے کو ہرگز کمزور نہیں کر سکتے، محکمہ صحت، صوبائی حکومت اور پوری قوم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔صوبائی وزیرِ صحت نے واضح کیا کہ صوبے بھر میں پولیو ویکسینیشن مہم بلا تعطل جاری رہے گی اور فرنٹ لائن ورکرز سمیت ہر فرد کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی دہشت گرد کارروائی کو صوبے میں جاری صحت سے متعلق پالیسیوں اور عوامی فلاحی خدمات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔ خلیق الرحمٰن نے کہا کہ قومی یکجہتی، مضبوط ارادے اور پختہ عزم کے ذریعے ان غیر انسانی، ظالمانہ اور دہشت گردانہ ذہنوں کو شکست دی جائے گی اور خیبر پختونخوا کو ایک صحت مند اور پولیو فری صوبہ بنانے کا سفر جاری رکھا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر تعلیم ارشد ایوب خان
خیبر پختونخواکے وزیر برائے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ارشد ایوب خان نے متعلقہ حکام کو سکولوں کی تعمیر و مرمت کے فنڈز کے بہتر استعمال کے لیے ایسا میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی بدولت تعمیری منصوبے شفاف اور معیاری انداز میں بھرپور نگرانی کے ساتھ بروقت مکمل ہوں،انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام2025-26 کے تحت خیبر پختونخوا میں سکولوں کی تعمیر و مرمت کے لیے تقریبا 19 ارب مختص کئے گئے ہےں اور محکمہ اس فنڈ کے بہتر استعمال کے لیے جامعہ پلان وضح کرے تاکہ عوام کی رقوم حقیقی معنوں میں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں۔ یہ ہدایات انہوں نے منگل کے روز پشاور میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اجلاس میں سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن محمد خالد خان سپیشل سیکرٹری ابتدائی وثا نوی تعلیم مسعود خان، چیف پلاننگ آفیسر زین اللہ خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے ۔اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام2025-26کے دوران صوبے میں محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کے لیے تقریبا 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیںجن کے تحت صوبے میںسکولوں کی تعمیر ومرمت اور عوامی منصوبوں کے فنڈز کے استعمال اور ان سکیموں کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور جاری منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اولین کوشش ہے کہ عوام کے پیسے کے صحیح طور پر استعمال کو یقینی بنایا جائے اور حکومت کی عوام دوست پالیسوں اور سہولیات کو عوام تک پہنچانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کو خراج عقیدت
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری قومی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش اور انتہائی المناک باب ہے، اس سانحے کو آج گیارہ برس مکمل ہو گئے ہیں مگر اس کے زخم آج بھی پوری قوم کے دلوں میں تازہ ہیں، 16 دسمبر سانحہ آرمی پبلک سکول کے حوالے سے اپنے دفتر سے جاری بیان میں معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ آج ہی کے دن معصوم طلبہ، اساتذہ اور دیگر شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،صوبائی حکومت آج بھی شہداء کے لواحقین کے دکھ اور غم میں برابر کی شریک ہے،انہوں نے کہا کہ گیارہ برس قبل آرمی پبلک سکول میں دہشتگردوں نے ظلم و بربریت کی انتہا کرتے ہوئے قوم کے مستقبل اور معماروں کو نشانہ بنایا، یہ ایسا سانحہ ہے جسے نہ بھلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے اثرات ختم ہوئے ہیں،شفیع جان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو یکجا کیا اور دہشتگردی کے خلاف قومی عزم کو مزید مضبوط بنایا،انہوں نے واضح کیا کہ بندوق کے مقابلے میں قلم کی طاقت پر یقین ہمارا قومی عزم ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور قوم متحد ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت قیام امن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن کے قیام کے لیے ”خیبر پختونخوا امن جرگہ“ منعقد کیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے متفقہ طور پر 15 نکاتی اعلامیہ منظور کیا،معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ امن کا قیام اور عوام کے جان و مال کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
On the directives of the Provincial Minister for Higher Education and Local Government, Meena Khan Afridi, the Higher Education Department of Khyber Pakhtunkhwa has constituted a Grievance Redressal Committee to ensure transparency in the recruitment of Visiting Lecturers.
On the directives of the Provincial Minister for Higher Education and Local Government, Meena Khan Afridi, the Higher Education Department of Khyber Pakhtunkhwa has constituted a Grievance Redressal Committee to ensure transparency in the recruitment of Visiting Lecturers.
According to an official notification, the committee has been formed to examine and resolve complaints submitted by candidates regarding the ongoing recruitment process being conducted on a semester and credit-hour basis. The initiative aims to promote merit, fairness, and accountability in temporary hiring across the province.
The Grievance Redressal Committee will be headed by the Special Secretary, Higher Education Department, and includes the Additional Secretary (Colleges), Director General Education, and other senior officers as members. The committee will scrutinize all complaints, verify facts, and submit its findings and recommendations to the competent authority for appropriate action.
Candidates who have grievances related to the recruitment process are advised to submit their written complaints on or before December 26, 2025. No complaints will be entertained after the stipulated deadline.
To facilitate applicants, complaints may be submitted through multiple channels, including email, WhatsApp, and telephone. The contact details provided are:
Phone: 091-9214110
Mobile/WhatsApp: 0318-9119778
Email: complain@hed.gkp.pk
Speaking on the occasion, Provincial Minister Meena Khan Afridi stated that zero tolerance will be exercised against favoritism, corruption, and nepotism in the recruitment of lecturers. He emphasized that ensuring transparency and merit-based appointments in the education sector remains a top priority of the provincial government.
