Home Blog Page 2

خیبرپختونخوا کے 36 اضلاع میں انسداد پولیو مہم جاری ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف

73 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 36 اضلاع میں انسداد پولیو مہم جاری ہے جس کے دوران73 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔یہ مہم 34 اضلاع میں 31 مئی جبکہ خیبر اور پشاور میں دو جون تک جاری رہے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ 35 ہزار ٹیمیں اور 70 ہزار اہلکار پولیو مہم میں شریک ہیں۔مہم کا ہدف 5 سال سے کم عمر بچوں کو وائرس سے محفوظ بنانا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کو قطرے ضرور پلوائیں،پولیو سے بچاؤ صرف دو قطروں سے ممکن ہے اورپولیو کا خاتمہ قومی فریضہ ہے اس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین محفوظ، مؤثر اور بچوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے،افواہوں پر کان نہ دھریں، پولیو ویکسین بچوں کو معذوری سے بچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہم سب کا قومی فریضہ ہے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر ہمیشہ کے لئے معذوری سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس کے مکمل خاتمے تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیو ڈیوٹی پر مامور عملے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی حکومتی وفد کا میران شاہ اور بنوں کا دورہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی حکومتی وفد نے گذشتہ روز شمالی وزیرستان میران شاہ کا اہم دورہ کیا، جس کا مقصد علاقے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینا اور امن و امان کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔وفد میں صوبائی وزیر پختون یار، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ مشیراطلاعات نے کہا کہ دورہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر کیا گیا۔دورے کے دوران سول اور ملٹری حکام نے شمالی وزیرستان اور ملحقہ علاقوں کی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد یادگار شہداء پر حاضری دی گئی اور شہداء کے بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ مقامی قبائلی مشران کے ساتھ بھی علاقے کے امن و امان کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ امن کے قیام میں قبائلی عمائدین اور مقامی افراد کا کردار کلیدی ہے، اور حکومت ان کی شمولیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بہتری کے لیے مقامی برادری کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے تاکہ پائیدار استحکام یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں امن قائم کرنا صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں خطیر رقم بھی خرچ کی جارہی ہے کیونکہ امن کے قیام کے بغیر پائیدار ترقی ناممکن ہے۔بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کافی عرصے سے محرومیوں کے شکار رہے ہیں، انضمام کے بعدان کی محرومیاں دور کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس کے لئے سب سے پہلے امن کا قیام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کی تمام محرومیوں کا ازالہ کرکے صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جائیگا۔ امن کے قیام میں قبائلی عمائدین اور نوجوانوں کا اہم کردار ہے اور انہیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر سمیت، صحت، تعلیم اور نوجوانوں کو باروزگار بنانے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ بعدازاں بیرسٹر سیف کی سربراہی میں وفد نے بنوں کا دورہ بھی کیا جہاں کمشنر بنوں اور پولیس حکام سے سیکورٹی صورتحال سمیت دیگر عوامی مسائل پر بریفنگ لی گئی۔ بنوں میں وفد نے مختلف اقوام کے مشران سے ملاقاتیں کی۔ بنوں شہر کا نمائندہ جرگہ جس میں سابق سینیٹر باز محمد، ممبر صوبائی اسمبلی عدنان خان اور دیگر مشران شامل تھے۔ اسکے علاوہ وزیر جرگے سے بھی وفد نے ملاقات کی اور علاقے کے مسائل سے حکومتی وفد کو آگاہ کیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کچھ عرصہ پہلے خود بھی بنوں کا دورہ کیا تھا اور آج بھی ان کی ہدایت پر اعلی سطح حکومتی وفد بنوں کے دورے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل گھر کی دہلیز پر حل کرنا صوبائی حکومت کی ترجیح ہے اور وزیراعلیٰ کے واضح ہدایات ہیں کہ پسماندہ اضلاع کو صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پسماندہ اضلاع کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے خطیر رقم خرچ کررہی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو دورے کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے گی، جس میں مشاہدات، تجاویز اور آئندہ کے عملی اقدامات شامل ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت امن و امان کے قیام،

خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت امن و امان کے قیام، تعلیمی نظام کی بہتری، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ وہ بنوں میں قومی جرگے سے خطاب کر رہے تھے۔تقریب میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ اور آئی جی پولیس ذوالفقار حمید بھی موجود تھے جبکہ کمشنر بنوں محمد علی شاہ، ڈی آئی جی سجاد خان، ڈپٹی کمشنر محمد فہیم اور ڈی پی او سلیم عباس کلاچی نے بھی شرکت کی۔تقریب میں دیگر اعلیٰ حکام اور قبائلی مشران نے بھی شرکت کی۔صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان پر مرحلہ وار عمل ہو رہا ہے۔ بنوں میں بند سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے تاکہ آمد و رفت بحال ہو اور روزمرہ زندگی معمول پر آئے جبکہ سرکاری دفاتر تک عوام کی رسائی کا مسئلہ بھی جلد حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بنوں اورملحقہ علاقوں میں امن کا قیام سب سے بڑی ضرورت ہے کیونکہ ترقی کا انحصار پرامن ماحول پر ہے۔ساتھ ہی انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری کو بھی حکومت کی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ اسکولوں، ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کو فعال بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہاکہ بنوں کے مسائل مشران، عمائدین اور عوام کی مشاورت سے حل کئے جائیں گے تاکہ ہر فیصلہ زمینی حقائق کے مطابق ہو۔ حکومت اور عوام کے درمیان قریبی رابطہ اور اعتماد ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ قومی جرگے میں شریک دیگر اعلیٰ حکام نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا اور حکومت کی جانب سے مکمل تعاون اور علاقائی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔جرگہ میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی سطح پر ایک نمائندہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو عوامی مسائل کی نشاندہی کرے گی اور حکومت کو براہِ راست آگاہ کرے گی تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان رابطے کو مضبوط بنایا جا سکے اور مسائل کا بروقت حل ممکن ہو۔

ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں مؤثر کارروائی

ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں مؤثر کارروائی
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت ایک اور مؤثر اور فیصلہ کن قدم اُٹھایا گیا ہے۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) پشاور میں پیش آنے والے ایک ہراسمنٹ کیس کو مکمل شفافیت، دیانت داری اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹا دیا گیا ہے۔صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے اس حوالے سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں KMU انتظامیہ کو شاباش دی اور واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے حوالے سے کسی قسم کی رعایت یا چشم پوشی کی گنجائش نہیں۔انہوں نے لکھا کہ 18 مئی 2025 کو وائس چانسلر KMU کو امتحانی ہال میں ہراسمنٹ کے واقعے کی شکایت موصول ہوئی۔ 19 تا 23 مئی کے دوران یونیورسٹی کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے مکمل غیرجانبداری اور شفافیت کے ساتھ تحقیقات مکمل کیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ 26 مئی کو 17 سالہ سروس کے حامل گریڈ 18 افسر کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو جامعہ سے مستقل طور پر خارج کرتے ہوئے مستقبل میں کسی بھی تعلیمی پروگرام میں داخلے سے بھی محروم کر دیا گیا۔ دیگر ملوث طلبہ کو ضوابط کے مطابق معمولی سزائیں دی گئیں۔ مینا خان آفریدی نے KMU کی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرتے ہوئے جامعہ کے وقار اور طلبہ کے لیے محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنایا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں تمام تعلیمی اداروں کو ہراسمنٹ سے پاک بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں گے

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ سے

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ سے منگل کے روز پشاور میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں جاری پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر انوار الحق، ای او سی خیبرپختونخوا کے صوبائی کوآرڈینیٹر شفیع اللہ خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ملاقات میں صوبے میں پولیو کے خاتمے کی موجودہ صورتحال، جاری مہم کے نتائج، اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ شرکاء نے پولیو مہم میں بہتری، مربوط حکمت عملی اور رسائی بڑھانے کے اقدامات پر بھی غور کیا۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے پولیو کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور عوام صوبے کو پولیو کے وائرس سے پاک کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔

خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی پشاور میں بڑی کارروائی،جامعات کی کینٹینز سے ممنوعہ چائنہ سالٹ، ملاوٹی مصالحہ جات اور نان فوڈ گریڈ برتن برآمد

تمام تعلیمی اداروں کی کینٹینز کی باقاعدہ اور سخت نگرانی یقینی بنائی جائے، وزیر خوراک ظاہرشاہ طورو کی ہدایت

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیم نے گزشتہ روز جامعہ پشاور، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور خیبر میڈیکل کالج کے ہاسٹل کینٹینز اور ہوٹلوں کے معائنے کیے جسکے دوران حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پائی گئی۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ چھاپوں کے دوران مختلف کینٹینز سے ممنوعہ چائنہ سالٹ اور ملاوٹ شدہ مصالحہ جات برآمد ہوئے، جبکہ ناقص اور نان فوڈ برتنوں کا استعمال بھی پکڑا گیا .مزید تفصیلات میں بتایا گیا کہ کئی کینٹین ورکرز بغیر میڈیکل سرٹیفکیٹ کے کام کر رہے ہیں، جو فوڈ سیفٹی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فوڈ اتھارٹی نے موقع پر ہی غیر معیاری اشیائے خوردونوش تلف کر دیں اور ملوث فوڈ پوائنٹس پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔ ساتھ ہی انہیں بہتری کے نوٹسز اور وارننگز بھی جاری کی گئیں۔فوڈ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کو اس حوالے سے باضابطہ مراسلہ بھی بھیج دیا گیا ہے تاکہ ادارہ جاتی سطح پر صفائی اور معیار کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے فوڈ سیفٹی ٹیم کی کامیاب کارروائی کو سراہا اور خبردار کیا کہ تمام کینٹین مالکان فوری طور پر حفظان صحت کے اصول اپنائیں، بصورت دیگر قانونی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔اس موقع پر وزیر خوراک ظاہرشاہ شاہ طورو نے ہدایت جاری کی ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کی کینٹینز کی باقاعدہ اور سخت نگرانی یقینی بنائی جائے تاکہ طلبہ کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

عمران خان کے خلاف جعلی مقدمات جلد سماعت کے لئے مقرر کیئے جائیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔مشیر اطلاعات

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کے مقدمات کا 5 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہونا ایک خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عمران خان تمام مقدمات سے باعزت بری ہو کر رہا ہوں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کے بعد جاری کردہ بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے عدالتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ اس ترمیم کی زنجیریں توڑ کر عمران خان کو فوری انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔ عمران خان کی رہائی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ بلکہ بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں بھی ضروری ہے کیونکہ عمران خان ملک کے سب سے مقبول لیڈر ہیں اور وہ ہی قوم کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر، دراصل انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ مقدمات میں غیر ضروری تاخیر اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کیسز بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ اگر ان میں کوئی حقیقت ہوتی تو سماعت میں تاخیر نہ کی جاتی۔بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ ان مقدمات میں تاخیر کا مقصد عمران خان کو قید میں رکھنا ہے۔ عمران خان اس جعلی حکومت کے اعصاب پر سوار ہیں اور ان کی ممکنہ رہائی سے حکومت کو اپنے انجام کا خوف لاحق ہے، اسی لیے انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے مقبول ترین رہنما ہیں۔ اگر انہیں انصاف نہیں ملے گا تو عام شہری کے لیے انصاف کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ عمران خان اس ملک کے سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں، ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ انصاف کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ جیل میں بھی عمران خان کو وہ سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں جن کے وہ حقدار ہیں۔ جعلی حکومت عمران خان کو جھکانے کے لیے ہر ممکن حربہ آزما رہی ہے، لیکن عمران خان ٹوٹنے والا نہیں کیونکہ وہ ذاتی نہیں، قوم کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے تمام حربوں کے باوجود عمران خان مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں یتیموں اور بیواؤں کے لیے روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ پروگرامز کا باقاعدہ آغاز

یتیموں اور بیواوں کی کفالت کے لئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان کردہ دو پروگرامز “روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ ” کا باضابطہ اجراءکر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر سید قاسم علی شاہ کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی، سرکاری حکام اور دیگر بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر یتیم بچوں میں روشن مستقبل کارڈزجبکہ بیواوں میں سہارا کارڈز تقسیم کئے۔ تفصیلات کے مطابق ، روشن مستقبل کارڈ کے ذریعے 5 سے 16 سال تک کی عمر کے یتیم بچوں کو ماہانہ 5000 روپے دئیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر روشن مستقبل کارڈ  سے نو ہزار یتیم بچے مستفید ہونگے ۔ اسی طرح “سہارا کارڈ” کے تحت 45 سال اور اس سے زائد عمر کی بیوہ خواتین کو بھی ماہانہ 5000 روپے دئیے جائیں گے۔ فی الوقت  15 ہزار بیوہ خواتین  سہارا کارڈ  سے مستفید ہونگی۔ ان کارڈز  کے ذریعے یتیم بچوں اور بیواوں کو ہر ماہ کی پانچ تاریخ تک باقاعدگی سے مالی امداد ملے گی۔  ان کارڈز کے ذریعے مستحقین کو ماہانہ پانچ ہزار روپے کی ادائیگی رواں مہینے سے شروع ہوگی۔عید الاضحٰی کی آمد کے پیش نظر مئی اور جون کی امدادی رقم یعنی دس، دس ہزار روپے اکٹھے دیئے جائیں گے۔ روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ کی فراہمی کے لئے مستحقین کا انتخاب ایک صاف اور شفاف طریقے سے کیا گیاہے۔ مزید مستحقین کو بھی معاونت فراہم کرنے کیلئے ان پروگراموں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ مزید برآں ، رواں سال جولائی کے مہینے میں مزید مستحقین کی رجسٹریشن بھی شروع کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بانی چیئرمین کے فلاحی ریاست کے وژن پر عمل پیرا ہے،میرٹ ، انصاف اور مساوات ریاست مدینہ کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سہارا کارڈ اور روشن مستقبل کارڈ کے پروگراموں کے اجراءپر محکمہ سماجی بہبود کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ معاشرے کے کمزور طبقوں کی سرپرستی کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے،ہم صوبے میں ریاست مدینہ کے ماڈل کے قیام کے لئے پر عزم ہیں۔ ہم لوگوں کو ریاست کا وہ چہرہ دکھائیں گے جو ایک ریاست کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں مزید کمزور اور نادار لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، یہ شروعات ہیں۔ مستقبل میں کمزور اور نادار طبقوں کی کفالت کے پروگراموں کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اپنی روزی روٹی کمانے والے معذور افراد اور معذور طلبہ کو الیکٹرک وہیل چیئرز فراہم کی جارہی ہےں۔ اس کے علاوہ صحت کارڈ کا دائرہ وسیع کرکے اس میں ایمپلانٹ اور ٹرانسپلانٹ جیسے مہنگے علاج کو بھی شامل کر لیا گیا ہے اور اب خیبر پختونخوا میں بون میرو، کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ بالکل مفت ہو رہے ہےں ۔ اسی طرح جہیز فنڈ کو 20 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ، اور جہیز فنڈز سے اس سال چار ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کرائی گئیں۔ ہم عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، ہم امانت دار بن کر یہ ذمہ داری پوری کریں گے،ہم نے کوئی نئے ٹیکس لگائے بغیر اربوں روپے کی  اضافی آمدن پیدا کی حالانکہ یہ رقم نظام میں موجود تھی جو پہلے سسٹم میں غائب ہو رہی تھی۔ ایک خوددار اور خودمختار قوم بننے کے لئے ہمیں اپنے وسائل کو بڑھانا ہوگا،قرضدار قوم نہ خود مختار ہوسکتی ہے اور نہ خوددار،ہم نے ایک ایسی قوم بننا ہے جس کا خواب ہمارے اسلاف نے دیکھا تھا اور ہمارے آباو اجداد نے قربانیاں دی تھیں۔

صوبائی وزیر برائے محنت حاجی فضل شکورخان نے ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں سائیکٹرک اور پوسٹ مارٹم وارڈ کا باضابطہ افتتاح کیا

طبی سہولیات کی فراہمی ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ صوبائی وزیر محنت

صحت کارڈ کی سہولت پی ٹی آئی کا عوام کے لئے بہت بڑا تحفہ ہے۔ فضل شکورخان

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت حاجی فضل شکورخان نے جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چارسدہ میں سائیکٹرک اور پوسٹ مارٹم وارڈ کا باضابطہ افتتاح کردیا جبکہ اس موقع پر صوبائی وزیر نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا تفصیلی دورہ بھی کیا اور مختلف وارڈز کا معائنہ کیا صوبائی وزیر نے مذکورہ ہسپتال کے مختلف وارڈز میں مریضوں سے ہسپتال عملے کی رویے کے بارے میں دریافت کیا جبکہ مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے تیمارداروں سے ہسپتال میں طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی گفتگو کی صوبائی وزیر کو دورہ کے موقع پر ہسپتال کے انتظامی امور، سائیکٹرک اور پوسٹ مارٹم وارڈز اورطبی سہولیات کی فراہمی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی صوبائی وزیر نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت جاری کی کہ ہسپتال میں علاج معالجے کیلیے آنے والے مریضوں کو حکومت کی طرف سے دی جانے والے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائی جائیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کا پیشہ ایک عظیم پیشہ ہے جو ہر وقت انسانیت کی خدمت کیلیے ہمیشہ انجام دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صحت کے شعبے میں بہتری لانے اور ہسپتالوں میں مریضوں کیلیے ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کیلیے سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے انہوں نے کہا کہ مذکورہ ہسپتال میں سائیکٹرک اور پوسٹ مارٹم وارڈز سے ہسپتال کی سہولیات میں اضافہ ہواہے انہوں نے کہا کہ میری بھرپور کوشش ہوگی کہ اس ہسپتال میں مریضوں کو وہ تمام سہولیات مہیا ہوں جو دوسرے بڑے ہسپتالوں میں دستیاب ہوتی ہیں تاکہ ضلع چارسدہ کے عوام کو علاج معالجے کیلیے دوسرے ہسپتالوں میں جانا نہ پڑے انہوں مذید کہا کہ طبی سہولیات کی فراہمی ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں کہاکہ صوبے میں پی ٹی آئی حکومت نے صحت کارڈ کی سہولت کو متعارف کیا ہے جو خیبر پختونخوا کے عوام کیلیے پی ٹی آئی حکومت کا بہت بڑا تحفہ ہے صوبائی وزیر نے ہسپتال میں نرسز کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔

گلیات ہوٹل انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لیے حکومت پرعزم ہے، زاہد چن زیب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی زیر صدارت گلیات ہوٹل ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کے ساتھ ایک اہم اجلاس محکمہ سیاحت و ثقافت کے کمیٹی روم پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت ڈاکٹر محمد بختیار خان، ڈی جی گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی شاہ رخ علی، محکمہ خزانہ، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کے حکام شریک ہوئے، جبکہ ہوٹل انڈسٹری کی نمائندگی سردار حمید، وسیم احمد عباسی، محمد عظیم و دیگر نے کی۔اجلاس میں گلیات ہوٹل ایسوسی ایشن کے وفد نے اپنے تحفظات اور مطالبات پیش کیے، جن میں 2022 سے 2024 تک ایکسائز ٹیکس کی یک مشت وصولی، سیاحتی سیزن کی مدت، ٹیکس کی شرح اور ڈبل ٹیکسیشن جیسے مسائل شامل تھے۔مشیر سیاحت و ثقافت نے کہا کہ ہوٹل انڈسٹری اور سیاحت کا گہرا تعلق ہے اور یہ شعبہ سیاحوں کو معیاری رہائش، خوراک اور تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سیاحتی مقامات کو مزید پرکشش بنانے کے لیے ہوٹل انڈسٹری کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہوٹل انڈسٹری کے مسائل کا قانونی اور قابل عمل حل تلاش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے اختتام پر سیکرٹری سیاحت و ثقافت ڈاکٹر بختیار خان نے کہا کہ ناران، سوات اور گلیات سمیت تمام سیاحتی علاقوں کے لیے یکساں ٹیکس اور سیزن پالیسی بنانے کے لیے حکومت پرعزم ہے، اور اس حوالے سے آئندہ بجٹ سے پہلے ایک مربوط فریم ورک تیار کیا جائے گا۔