چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ عابد مجید کے ہمراہ سنٹرل جیل پشاور کا دورہ کیا، آئی جی جیل خانہ جات عثمان محسود، ایڈیشنل آئی جی جیل خانہ جات حامد الرحمان اور سپرنٹنڈنٹ جیل وسیم خان نے چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کا پرتپاک استقبال کیا۔دورے کے موقع پر چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے جیل کے مختلف حصوں کا تفصیلی معائنہ کیا، قیدیوں سے ملاقات کی اور قیدیوں سے انکے مسائل کے بارے میں دریافت کیا آئی جی جیل خانہ جات نے چیف سیکرٹری کو جیل کی سیکیورٹی انتظامات اور قیدیوں کو فراہم کی جانے والی دیگر سہولیات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جیل کے قیدیوں کو ہنر سکھانے کے لئے جیل انڈسٹریز قائم ہے تاکہ قید کے دوران قیدی جیل میں کچھ ہنر سیکھ کر رہائی کے بعد اپنے کنبے کی کفالت کرسکیں جیل میں قائم ویڈیو لنک کی سہولیات کے بارے میں بھی چیف سیکرٹری کو تفصیل سے بتایاگیا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے قیدی کورٹ میں پیش کئے جائینگے، اس کے علاوہ چیف سیکرٹری نے سنٹرل جیل پشاور کے احاطے میں واقع سرحد مینٹل ہسپتال کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے متعلقہ حکام کو سرحد مینٹل ہسپتال کو فوری طور پر اپنی مقررہ جگہ پر منتقل کرنے کی ہدایت کی انہوں نے آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے صوبے بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی فلاح و بہبود اور مثبت سرگرمیاں شروع کرانے کے اقدامات کو بھی سراہا اور ہدایت جاری کی کہ جیلوں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے اور قیدیوں کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔
نگران وزیر صنعت وحرفت خیبرپختونخوا کی مقامی اسلحہ سازی کمپنی شاہین آرمز انجینئرنگ کے نمائندے سے ملاقات
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ سے سپورٹنگ ہنٹنگ آرمز مینوپکچرنگ”شکار کیلئے اسلحہ ساز صنعت” کی مقامی کمپنی شاہین آرمز انجینئرنگ کے نمائندے شاہین خان نے انکے دفتر میں ملاقات کی اور انکو مقامی سطح پر شکار کیلئے بنائے جانے والے اسلحہ کی صنعت اور اس کی ترقی کیلئے ممکنہ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال خٹک بھی موجود تھے۔ملاقات کے دوران مزکورہ اسلحہ ساز صنعت کے نمائندے نے بتایا کہ ان کی کمپنی کوہاٹ روڈ پشاور میں شکار کیلئے استعمال کی جانے والیں بندوقیں اور دیگر متعلقہ ساز وسامان تیار کرتی ہے جس کی برآمدات تنزانیہ ،نائجیریا،کینیڈا،،فلپائن اور کویت پہنچتی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ بہترین کوالٹی اور جدیدیت کی بدولت بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی مصنوعات کو پزیرائی مل رہی ہے تاہم اس سلسلے میں اس صنعت کے ذریعے ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے بین الاقوامی اسلحہ نمائشوں میں انکے مصنوعات کو پہنچانے کیلئے انکے ساتھ وزارت تجارت کے ذریعے حکومتی تعاون کی ضرورت ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت اس صنعت کے فروغ کیلئے جدید مشینری کی درآمد میں ٹیکسوں میں چھوٹ اور خام مال و متعلقہ پرزہ جات کی درآمد میں معاونت فراہم کرے تاکہ یہاں پر مقامی سطح پر بین الاقوامی سطح کی سپورٹنگ ہنٹنگ آرمز کی تیاری ممکن ہوسکے اور اس کے زریعے زیادہ زرمبادلہ لایا جاسکے ۔اس موقع پر نگران وزیر نے شکار کیلئے اسلحہ سازی کی مقامی کمپنی کی کوششوں کو سراہتے ہوئےکہا کہ وہ اس سلسلے میں مزکورہ صنعت کے ایسوسی ایشن کو اپنی جانب سے ممکن تعاون فراہم کریں گے۔انھوں نے کمپنی کی جانب سے متعد اقسام کی جدید اور ٹیکنالوجی پر منحصر سپورٹنگ ہنٹنگ اسلحہ سازی میں کمپنی کی کارکردگی کو سراہا۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ و ہاؤسنگ، اور ایف سی کمانڈنٹ کی ملاقات
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ و ہاؤسنگ ظفراللہ خان عمرزئی سے ایف سی کمانڈنٹ معظم جاہ انصاری نے انکے دفتر میں ملاقات کی ملاقات میں دیگر امور سمیت صوبے میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی دوران گفتگو صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کی قربانیوں اور کردار کو بھی سراہا گیا۔اس موقع پر نگران معاون خصوصی نے کہا کہ صوبے میں مستقل قیام امن میں عوام کاتعاون بھی نہایت ضروری ہے سیکورٹی فورسز اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں اور ان کی لازوال قربانیوں کی بدولت امن کا قیام ممکن ہوا ہے لیکن سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ لوگوں کے تعاون کے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے والے عناصر ملک و قوم کے دشمن ہیں ایسے سازشی عناصر کو بے نقاب کرنے اور انکو منطقی انجام تک پہچانے میں عوام سیکورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں کیونکہ امن و امان کے قیام کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کیلیے پرامن فضاء ناگزیر ہے۔ ایف سی کمانڈنٹ معظم جاہ انصاری نے ظفراللہ خان عمرزئی کو یقین دہانی کرائی کہ مستقل امن و امان کے قیام اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگااور امن کی خاطر سیکورٹی فورسز کی قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع میں امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ خیبر پختونخوا کی پلاٹون جو ملک کے مختلف حصوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہے ان میں سے 8 یا 10 پلاٹون کو اگرقبائلی علاقوں میں تعینات کیا جائے تو وہاں امن کے مسئلہ پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ نگران معاون خصوصی نے کہا کہ وہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے کو منظوری کے لیئے پیش کریں گے۔
خیبر پختونخوا میں سرکاری انتظامی ڈھانچے میں شفافیت کے اندر اور جوابدہی کو فروغ دینے پر اعلیٰ سطحی اجلاس۔
خیبر پختونخوا میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نظیر احمد بٹ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری، آئی جی پولیس اختر حیات خان، ڈی جی نیب خیبرپختونخوا وقار احمد چوہان، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اندر شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو مزید فروغ دینے اور احتساب کے عمل کو تقویت دینے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے نیب اور خیبر پختونخوا کے محکموں کے درمیان باہمی تعاون کی مربوط کوششوں کو مزید مضبوط کر نے پر زور دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، بیوروکریسی کا ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ہے،انہوں نے کہا ہمیں وطن عزیزپاکستان کی خدمات میں نمایاں فرائض ادا کرنے کا موقع ملا ہے اس لیئے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی یہ خدمات پوری دیانت داری سے سر انجام دیتے ہوئے عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق بہتر انداز میں شفاف طریقے سے سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے جو کچھ ہمیں دیا ہے وہ ہم پر ایک قرض ہے اور ہمیں یہ قرض اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے اتارنا ہے۔ ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ پاکستان کو کرپشن سے پاک بنانے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بیوروکریسی حکومت کی مشینری ہے نیب کا کردار اس مشینری کو بہترین اور شفاف انداز سے چلانے میں مدد کرنا ہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدنیتی اور بے نامی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے کام کررہے ہیں اور کسی کا بھی میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ افسران عوامی مسائل کیلئے کھلی کچہریوں کا انعقاد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی خاطرکاروباری طبقے کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا تاکہ وہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ نیب بطور ادارہ خود احتسابی کے اصول پر کاربند ہے اور ضرورت کے مطابق اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس صوبے میں گڈ گورننس کو فروغ دینے، جوابدہی اور شفاف انتظامی ڈھانچہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی آئین وقانون اور قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے اور اس طرح کے اجلاسوں کے انعقادکے بدولت افسران کو اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی اور شفافیت سے انجام دینے میں مدد ملے گی اور انکا حوصلہ مزید بڑھے گا۔شرکاء اجلاس نے چیئرمین نیب سے مختلف امور کے بارے میں آگہی بھی حاصل کی اور اوربدعنوانی کے خاتمے اور شفاف نظام کے قیام کے لئے اپنی آرا ء و تجاویز بھی پیش کیں اور شرکاء نے دیانتداری کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کو مزید تیز تر کرنے پر اتفاق کیا۔چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نظیر احمد بٹ نے بعد ازاں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو 904.34 ملین ریکوری کاچیک بھی پیش کیا
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا ہزارہ ڈویژن میں امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں پر اجلاس۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے اپنے دورہ ایبٹ آباد کے دوران کمشنر ہزارہ ڈویژن کے دفتر میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر اعلیٰ کو ہزارہ ڈویژن کے امن و امان کی مجموعی صورتحال، انتظامی امور اور عوامی مفاد کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے پلاننگ و ڈویلپمنٹ ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ، کمشنر ہزارہ ڈویژن ظہیر الاسلام، ریجنل پولیس آفیسر اعجاز خان کے علاؤہ ضلعی محکموں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ ارشد حسین شاہ نے پولیس حکام کو ہزارہ ڈویژن میں امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ پولیس فورس کی تمام ضروریات کو بروقت پورا کیا جائیگا۔ وزیر اعلیٰ نے ہزارہ ڈویژن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی سکیورٹی کو مزید بڑھانے جبکہ قراقرم ہائی وے پر مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے، نگران صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے وسائل کی کمی کو کسی صورت آڑے نہیں آنے دے گی اور پولیس کو ہر لحاظ سے مستحکم کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے ہزارہ ڈویژن میں منشیات کے خاتمے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ منشیات فروش ہماری نوجوان نسل کے دشمن ہیں ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ منشیات تیار اور سپلائی کرنے والے بڑے مگر مچھوں کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے اور انہیں عدالتوں سے سزا دلوانے کے لیے کیسز کی موثر پیروی کی جائے۔ اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ کو ہزارہ ڈویژن میں مختلف شعبہ جات میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر اب تک پیشرفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ ارشد حسین شاہ نے ہزارہ ڈویژن میں عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو مزید آسان اور عوام دوست بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران و اہلکار اس امر کو یقینی بنائیں کہ عوام کو خدمات کے حصول میں کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے، سرکاری دفاتر کے سربراہان خود فیلڈ وزٹ کریں اور صورتحال کا جائزہ لیں۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ایبٹ آباد سٹی کے نکاس آب لیے بھی پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
ڈپٹی کمشنر صوابی نے سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام سر کاری مہمان خانہ شاہ منصور کا دورہ۔
ڈپٹی کمشنر صوابی ڈاکٹر طارق اللہ نے سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام سر کاری مہمان خانہ شاہ منصور کا دورہ کیا۔ انہوں نے مہمان خانے کا ریکارڈ چیک کیا اور مہمانوں کو دی جانے والی سہولیات کا جا ئزہ لیا۔ ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفیئر صوابی ظفر علی خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈاکٹر طارق اللہ نے سرکاری مہمان خانے میں قیام کرنے والے مسافروں کو بہترین خدمات مہیا کرنے کی ہدایت کی۔
عصری علوم کے طلبا کو مختلف تیکنیکی ہنر اور کورسز سے آراستہ کرنے کے لیے پروپوزل پیش، نگران وزیر برائے فنی تعلیم
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم،صنعت وحرفت اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے عصری علوم کے طلبا کو دوران تعلیم مختلف تیکنیکی ہنر اور کورسز سے آراستہ کرنے کی تجویز کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ہیدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں ایک تجرباتی منصوبے کاپروپوزل پیش کیا جائے جس میں اس منصوبے کے حوالے سے اعلی تعلیم اور فنی تعلیم کے شعبوں کی شراکت داری کے امکانات،اس منصوبے کی کامیابی اور افادیت واضح ہوں۔اس حوالے سے سول سیکریٹیریٹ پشاور میں نگران وزیر فنی تعلیم،صنعت وحرفت اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری اعلی تعلیم ارشد خان اور سیکریٹری صنعت وحرفت سید ذوالفقار علی شاہ کے علاؤہ ڈائریکٹر فنانس ٹیوٹا منیر گل اور چیف اکانومسٹ محکمہ صنعت باسط خلیل نے شرکت کی ۔اجلاس میں جدید دور میں فنی مہارت اور ہنرمندانہ تعلیم وتربیت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جنرل ایجوکیشن کے اداروں میں طلبہ کیلئے عصری علوم کیساتھ فنی تربیتی کورسز کو نصاب کا حصہ بنانے اور اس سلسلے میں محکمہ فنی تعلیم اور اعلی تعلیم کے شعبوں کے مابین امکانی شراکت داری کے امور پر تبادلہ خیال ہوا اور اس سلسلے میں اس تجویز کو اہم قرار دیتے ہوئے شرکاہ نے مفید آرا دیں۔اجلاس میں سیکریٹری اعلی تعلیم ارشد خان نے بتایا کہ اس مجوزہ پلان کی کامیابی سے عصری علوم کے گریجویٹس اور ثانوی و اعلی ثانوی سرٹیفیکیٹس کے حصول کے ساتھ ساتھ ہنر حاصل کرنے والے طلبہ بے روزگار نہیں رہ سکیں گے جبکہ ایسے تعلیم یافتہ افراد مارکیٹ میں اپنے لئیے باعزت روزگار بھی حاصل کرسکیں گے۔اس موقع پر نگران وزیر نے مزکورہ تجویز کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے محکمہ اعلی تعلیم اور صنعت وحرفت باہمی طور پر ایک معقول اور بہتر پلان پیش کرے جس میں اس مشترکہ کوشش کے ہر پہلو سے فائدے،اس کی کامیابی اور دونوں محکموں کی زمہ دار یوں کا احاطہ واضح کیا گیا ہو۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پائلٹ پراجیکٹ کیلئے مختص کردہ کالجز کا ایک کلسٹر بھی بنا دیا جائے۔
خیبر پختونخوا کے نگران صوبائی وزیر صنعت وحرفت کانوشہرہ اکنامک زون اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کا دورہ
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے جمعرات کے روز نوشہرہ کا دورہ کرکے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں 16 ملین امریکی ڈالر کی کنیڈین سرمایہ کاری سے قائم ہونے والے جدید ترین اسپلنٹ مینوپکچرنگ یونٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ یہ یونٹ دنیا میں پروڈکشن کے اعتبار سے اپنی نوعیت کی سب سے بڑی فیکٹری ہوگی اور اس کی تمام پیداوار بیرونی ممالک برآمد کی جائے گی۔اس وقت دنیا میں اس نوعیت کی سب سے بڑی فیکٹری 3 اسمبلی لائن پر مشتمل ہے جبکہ اس فیکٹری میں 8 اسمبلی لائن ہونگے۔اسطرح مذکورہ یونٹ میں تقریبا 800 افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے جن میں 60 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہوگا جبکہ یہاں پر عالمی لیبر معیار کے مطابق لیبر کارکنان کو تمام سہولیات دستیاب ہوں گے۔ایک روزہ دورے کے دوران نگران وزیر نے نوشہرہ اکنامک زون کے اندر چمڑے اور پلاسٹک و پائپ بنانے کے تین یونٹس کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ ان منصوبوں میں 210 ملین روپے کی مجموعی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے تقریبا 330 افراد کو روزگار کی سہولت میسر آسکے گی۔اس طرح انھوں نے اکنامک زون میں صابن اور کیمیکلز انڈسٹری کے زیرتعمیر یونٹ کا معائنہ بھی کیا جو 500 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جارہاہے اور اس سے تقریبا 250 افراد کو روزگار مہیا ہو سکے گا۔قبل ازیں نوشہرہ اکنامک زون پہنچنے پر خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال خٹک و دیگر افسران نے نگران وزیر کا استقبال کیا۔انھیں کمپنی کی جانب سے اکنامک زون اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے پورے ماسٹر پلان سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور انھیں بتایا گیا کہ کمپنی کی کوششوں سے پروسیسنگ زون میں مختلف شعبوں کی 6 بیمار صنعتیں دوبارہ بحال ہو چکی ہیں۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیر نے فیکٹریز کے قیام کو صوبے کی معاشی ترقی میں ایک اہم قدم قرار دیا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے موجودہ مفید پالیسیاں مستقبل میں بھی جاری رکھی جائیں گی اور یہاں پر اس طرح سرمایہ کار راغب ہو جائیں گے۔ انھوں نے مختصر وقت میں بڑی کینیڈین سرمایہ کاری کو صوبے میں لانے اور یہاں پر اس یونٹ کے قیام کو یقینی بنانے میں خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کی پوری ٹیم کی انتھک محنت کو سراہا۔نگران وزیر نے سرمایہ کاروں کو حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا اور کہا کہ انھیں تمام سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ ان کی کامیابی صوبے کی کامیابی ہے۔ دورے کے دوران نگران وزیر کو ریسکیو 1122 کی ٹیم نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا جبکہ انھوں نے نئے تعمیر ہونے والے یونٹس میں پودے بھی لگائے۔
صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔خیبرپختونخوا کے نگران وزیر
خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے اعلی تعلیم اور ابتدائی وثانوی تعلیم پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم جان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے،ضم اضلاع سمیت صوبے کے تمام کالجز کے مسائل حل کرنااولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے محکمہ اعلی تعلیم کے 9 میل و فیمیل کالجز کے پرنسپلز کو ہائی ایس گاڑیوں کی چابیاں حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایڈیشنل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم سید مظہر علی شاہ، ڈائریکٹر اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر فرید اللہ شاہ اور متعلقہ کالجز کے پرنسپلز نے شرکت کی،اس موقع پر صوبائی وزیر کو متعلقہ حکام نے بتایا کہ پہلی فیز میں اے آئی پی پروگرام کے تحت کل 55 ہائی ایس گاڑیاں اور بسیں منظور ہوئی تھی جن میں پہلے مرحلے میں 46 جبکہ ابھی نو ہائی ایس گاڑیاں تقسیم کی گئیں صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کالجز کی سلیکشن میں طلبہ کی تعداد اور سفری فاصلوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا جبکہ جنرل اور کامرس کالجز کے لیے ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے فیز ون منصوبے کے لیے کل 945 ملین روپے کا تحمینہ رکھا گیا تھا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے منصوبے کے فیز ٹو بارے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ تمام کالجز میں ٹرانسپورٹ کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے میں بھی گرلزکالجز کو شامل کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی سمیت دیگر تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں پانچ عوامی شکایات کی سماعت, ایس ایچ او یونیورسٹی ٹاؤن اور پشتخرہ کو سمن جاری
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں پانچ عوامی شکایات کی سماعت ہوئی۔جج محمد عاصم امام کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہریوں کی شکایات سنیں۔لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے شہری سیاست خان نے نکاح نامے کے حصول کے لئے کمیشن کو درخواست دی تھی۔کمیشن نے سماعت کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ لوئر دیر کو ویلج کونسل سیکرٹری کے خلاف پندرہ روز میں کاروائی کر کے کمیشن کو آگاہ کرنے کے احکامات دیئے۔ویلج کونسل سیکرٹری نے تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے شہری کے بنیادی حقوق کے خلاف خلاف ورزی کی ہے۔ دو شہریوں نے پشاور سے ایف آئی آر کے عدم اندراج کے خلاف کمیشن سے رجوع کیا تھا۔کمیشن نے حلقہ ایس ایچ او یونیورسٹی ٹاؤن اور پشتخرہ کو اگلی سماعت پر کمیشن کے سامنے حاضر ہونے کے احکامات جاری کیئے پشاور سے تعلق رکھنے والے حسن ناصر نامی شہری نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ حلقہ پٹواری زمین کافرد مہیا نہیں کر رہا۔رشوت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ بوڑھے والد کے ساتھ بد تمیزی بھی کی ہے۔ کمیشن کے احکامات پر شہری کو نقول فراہم کر دی گئیں۔کمیشن نے تاخیر پر اسسٹنٹ کمشنر کو طلب کیا تھا۔اسسٹنٹ کمشنر نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی پر موجود ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہو سکتیں۔کمیشن نے آئندہ سماعت پر اسسٹنٹ کمشنر کو بذات خود پیش ہونے کی ہدایت دی۔کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے. نوٹیفایڈ خدمات تک بروقت رسائی میں کسی بھی سرکاری اہلکارکی کوتاہی قانون کے تحت قابل تعزیرجرم ہے۔ بنیادی خدمات کے حصول کیلئے شہری کمیشن سے رجوع کریں۔