وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواسردار علی امین خان گنڈا پورنے پولیس شہداءکی قربانیوں اور ان کے لواحقین کے صبر و استقامت کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج ہم اور ہمارے بچے اپنے گھروں میں محفوظ زندگی گزار رہے ہیں تو یہ ان شہداءکی قربانیوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے ہمارے لئے اپنی جا نیں قربان کردیں اور ان کی قربانیوں کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کریں وہ کم ہے۔ بحیثیت وزیراعلیٰ میں پولیس اور فوج کے شہداءسمیت ان تمام لوگوں کو بھی سلا م پیش کرتا ہوں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ اتوار کے روزپشاور میں یوم شہدائے پولیس کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس شہداءہمارا فخر ہیں، ان کے بچوں کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے کیونکہ ان شہداءنے ہمارے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لئے اپنی جانیں قربان کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک ایسے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں جو فرنٹ لائن پر ملک کی جنگ لڑ رہا ہے اور اس صوبے کی پولیس نے اس جنگ میں قربانیوں کی وہ داستان رقم کی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، الفاظ ختم ہوجائیں گے لیکن پولیس کی قربانیوں کی داستان ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تبھی ایک عظیم قوم بنیں گے جب ہم اپنے ان شہداءکی قربانیوں اور ان کے لواحقین کے درد کو دل سے محسوس کریں گے، ہم نے اپنے شہیدوں اور غازیوں کو سب سے اونچا مقام دینا ہے جب ہم اپنے شہیدوں کو ان کا جائز مقام دیں گے تو ملک کے لئے قربانی دینے والے پیدا ہوتے رہیں گے۔ ہم نے اپنے جوانوں اور غازیوں کی ہمت کو بڑھانا ہے اور کسی بھی ذاتی یا انفرادی فعل کی وجہ سے فورسز کے جوانوں اور افسران کو تضحیک کا نشانہ نہیں بناناچاہیئے کیونکہ وہ اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں اور انہیں ہمارے تعاون اور سپورٹ کی ضرورت ہے، وہ سینہ تان کر دشمن کے سامنے ہمارے لئے کھڑے ہیںاورمجھے فخر ہے اپنی فورسز کے جوانوں پر جو بارڈر سے لیکر چوراہوں تک کھڑے ہو کر ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔ صوبے میں امن و امان کے قیام کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ خزانے میں پیسے ہوں یا نہ ہوں پولیس کی تمام ضروریات کو پہلی ترجیح پر پورا کریں گے کیونکہ پولیس کو مستحکم کئے بغیر امن کا قیام نا ممکن ہے اور جب تک امن نہیں ہوگا تب تک خوشحالی نہیں آئے گی۔ اس لئے صوبائی حکومت نے پولیس کی گاڑیاں، اسلحہ اور دیگر آلات کی خریداری کے لئے خطیر فنڈز دے دئیے ہیں اور مزید فنڈز بھی دئیے جائیں گے۔ پولیس شہداءکے بچوں کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہداءکے بچوں کی فلاح و بہود پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ ہم سب کے بچے ہیں اور ان کو تعلیم کے حصول یا کسی بھی حوالے سے کوئی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے بطور اے ایس آئی بھرتی کےلئے ضم اضلاع سمیت صوبے کے پولیس شہداءکے بچوں کے کوٹے کو 100 فیصد بڑھانے جبکہ ٹریفک چالان کی مد میں حاصل ہونے والی رقم کا 20 فیصد حصہ شہداءکے لواحقین کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ شہداءکے لواحقین وزیراعلیٰ ہاو¿س سمیت جس کسی بھی سرکاری دفتر میں جائیں گے انہیں پہلی ترجیح دی جائے گی اور ان کا مسئلہ سب سے پہلے حل کیا جائے گا۔ سردار علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پولیس اور فوج سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرکاری محکموں کے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے اہلکاروں کے ورثاءکو سرکاری ہاو¿سنگ اسکیموں میں مفت پلاٹس دینے کا فیصلہ کیا کہ جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ میں ایک الگ سے سیل کے قیام پر کام کیا جارہا ہے جو شہداءکے لواحقین کے مسائل کو حل کرنے پر کام کرے گا۔
مون سون بارشیں: وزیر اعلیٰ کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت، متاثرین کے لیے فوری امداد کا اعلان
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے صوبے میں مزید مون سون بارشوں کے امکان کے پیش نظر صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ، محکمہ ریلیف، اور ریسکیو سمیت تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور ان متوقع بارشوں کی وجہ سے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے تمام پیشگی انتظامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے متوقع بارشوں کے تناظر میں پی ڈی ایم اے کی طرف سے پہلے سے جاری کردہ ہدایات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ وزیر اعلی نے مزید ہدایت کی ہے کہ بارشوں کے دوران ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کے عملے کی فیلڈ میں موجودگی یقینی بنائی جائے، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں متاثرہ علاقوں میں بروقت ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں شروع کی جائیں، بارشوں کی وجہ سے دریاؤں میں سیلابی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے، ممکنہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے درکار مشینری اور افرادی قوت کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ وزیر اعلی نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے طبی مراکز میں ضروری ادویات کی دستیابی اور طبی عملے کی حاضری یقینی بنانے اور ضرورت پڑنے پر متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کے انعقاد کے لیے پیشگی تیاریاں مکمل رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
درایں اثناء وزیر اعلی نے گزشتہ تین دنوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے مختلف حادثات کے نتیجے میں صوبے کے مختلف علاقوں میں 24 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور مال و املاک کو پہنچنے والے نقصانات پر دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ وزیر اعلی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئےمتعلقہ ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے جاں بحق افراد کے لواحقین اور دیگر متاثرین کے لئے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے محکمہ ریلیف اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرین کی بروقت امداد کی فراہمی کے لئے ضروری کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے ضلعی انتظامیہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے وہاں پر ہونے والے نقصانات کا خود جائزہ لیں، متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی اور بحالی کے کاموں کی خود نگرانی کریں اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو رپورٹس ارسال کریں۔ انہوں نے انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ بارشوں کی وجہ سے فلیش فلڈز کے نتیجے میں بند رابطہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیر اعلی نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت متاثرین کے ساتھ ہے، انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ان کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی اور ان کی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کئے جائیں گے۔
مشیر سیاحت زاہد چن زیب کا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر ضلع مانسہرہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
وزیراعلی کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر ضلع مانسہرہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور شاہراہوں کا ہنگامی دورہ کیا۔ ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ، کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ریسکیو و سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی انکے ہمراہ تھے۔ مشیر سیاحت نے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ مہانڈری میں سیلاب سے بہہ جانے والے پل اور بازار کا معائنہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔ انہوں نے سیلاب سے جانی و مالی نقصانات پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس و تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر ناران کے دورہ پر آئے ہیں جنہوں نے ناران میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر انتہائی غمزدہ ہیں اور جانی و مالی نقصانات کے علاؤہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھنسے سیاحوں کے بارے میں بھی پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر مشیر سیاحت نے حکام کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھنسے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو ریسکیو کرنے کیلئے الک ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے سیاحوں اور مسافروں کے قیام کیلئے ریسٹ ہاؤس اور سرکاری عمارات بھی کھولنے کی ہدایت کی۔ زاہد چن زیب نے کہا کہ قدرتی آفات کا خندہ پیشانی سے سامنا کرنا زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔ انہوں نے ناران کی ہوٹل اور تاجر برادری کی جانب سے سیاحوں کو مفت قیام اور کھانے پینے کے اخراجات میں پچاس فیصد رعایت کے اعلان کو بھی سراہا اور ہوٹل مالکان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور ریسکیو آپریشن جاری رکھنے کے علاؤہ بحالی کا کام بھی شروع کرے گی۔ انہوں نے ناران اور بٹہ کنڈی میں موجود ٹورازم اتھارٹی کے ریسٹ ہاؤسز سیاحوں کیلئے مفت کھولنے کا اعلان کیا اور یقین دلایا کہ ہم سیاحوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کی حفاظت کیلئے ٹورازم پولیس اور ٹورازم اتھارٹی کا عملہ ہمہ وقت موجود اور دستیاب ہے۔ اس موقع پر خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل تاشفین حیدر نے واضح کیا کہ ناران میں پھنسے سیاح ان نمبرز: 03469343426 اور03409368792 پر مفت رہائش کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاح کسی بھی مدد کیلئے محکمہ سیاحت کی ہیلپ لائن 1422 پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں جہاں متاثرین کو ہر ممکن ریسکیو اور ریلیف کی سہولیات مہیا کی جائینگی۔
مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی زیر صدارت رواں ہفتے محکمہ خزانہ پشاور میں مختلف محکموں کے قرض جات بارے تفصیلی اجلاسوں کا انعقاد
> اجلاس کا مقصد مستقبل میں صوبے کے قرضہ جات کو محدود کرنا اور اس ان کی مناسب مانیٹرنگ کرنا ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کے زیر صدارت رواں ہفتے محکمہ خزانہ پشاور میں مختلف محکموں کے قرضہ جات بارے تفصیلی اجلاس منعقد ہوئے جن میں مشیر سیاحت زاہد چن زیب، سیکرٹری سیاحت محمد بختیار، سیکرٹری توانائی و برقیات محمد نثار خان، چیف انجنیئر فارن ایڈ مواصلات و تعمیرات نوید اقبال، محکمہ فنانس کے ڈیبٹ چیف عبد القیوم، فنانشل اینالسٹ وقاص سمیت متعدد حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ سیاحت، توانائی و برقیات اور مواصلات و تعمیرات سمیت متعدد محکموں کے لیے گئے قرضوں کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کو تمام محکموں نے مجموعی طور پر تمام قرض کے بارے میں تفصیلی طور پر بریفینگ دی۔ بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کون کونسے منصوبے قرض جات سے قائم اور تعمیر کیے جا رہے ہیں اور انکے مختلف زاویوں سے جائزہ لیا گیا اور یہ بھی زیر بحث آیا کہ کہ یہ قرضہ جات کون سی شرائط پر لیے گئے ہیں اور انکی ادائیگی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ مشیر خزانہ کو بتایا گیا کہ مستقبل میں کونسے اہم منصوبوں کی تکمیل اور قائم کرنے کیلئے کونسے مالیاتی اداروں سے قرضہ جات لیے جائیں گے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ان اجلاسوں کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں صوبے کے قرضہ جات کو محدود کیا جائے اور ان کی زیادہ سخت اور مناسب مانیٹرنگ ہو سکے- مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح بیرونی قرضوں کے بوجھ کم سے کم کیا جاسکتا ہے اور مستقبل میں بیرونی قرضوں کی بجائے مقامی وسائل پیدا کیے جائیں جس سے اہم منصوبے مکمل ہوسکیں۔ اجلاسوں میں اس بات پر غور و خوض کیا گیا کہ جو بیرونی قرضہ جات ڈالرز میں لئے گئے ہیں انکی ادائیگی کے لئے اچھا انتظام کیسے کیا جا سکتا ہے۔ اجلاسوں میں بتایا گیا کہ محکمہ سیاحت اور مواصلات کے منصوبوں خیبرپختونخوا انٹیگریٹڈ ٹورازم پراجیکٹ اور پی آر پی منصوبوں سمیت کچھ منصوبوں میں یہ شکایت آرہی ہیں کہ ٹول پلازہ قائم کرنے کے خلاف عوام مزاحمت کر رہے ہیں جس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اگر ٹول پلازے قائم نہ کیے جائیں تو اس سے دوسروں اہم منصو بے متاثر ہو سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پرو چانسلر میناخان آفریدی کی زیر صدارت عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پرو چانسلر میناخان آفریدی کی زیر صدارت عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے 25-2024 بجٹ کے حوالے سے سینیٹ اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا، اجلاس میں محکمہ خزانہ، اعلیٰ تعلیم، اسٹبلشمنٹ، ہائیرایجوکیشن کمیشن کے نمائندوں سمیت دیگر سینیٹ اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں یونیورسٹی کے سال 24-2023 کے نظرثانی شدہ بجٹ اور 25-2024 کے بجٹ پر بھی بحث ہوئی، بجٹ اجلاس میں یونیورسٹی کے سالانہ اخراجات، تنخواہوں، مختلف الاؤنسز، ٹیوسن فیس، گرانٹ ان ایڈ سمیت بجٹ ہیڈز پر تفصیل گفتگو ہوئی، اجلاس میں اراکین کی طرف سے مختلف تجاویز بھی سامنے آئیں، صوبائی وزیر اور دیگر اراکین نے متفقہ طور پر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے سال 25-2024 بجٹ گزشتہ سال کے بجٹ کی تھرڈ پارٹی اور اے جی سے آڈٹ کرانے کی مشروط منظوری دیدی، اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان نے ہدایت کی کہ 6 مہینوں میں اے جی اور تھرڈپارٹی آڈٹ کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں زچہ و بچہ کی صحت اور بہترین نشوونما کو یقینی بنانے کے لیے 120 فیملی ویلفیئر سنٹرز کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے۔ خاندانی منصوبہ بندی پر عملدرآمد وقت کا تقاضا ہے جو خوشحال اور باوقار معاشرے کا ضامن ہے۔ محکمہ بہبود آبادی کے تمام منصوبوں کا محور عوام ہے اور اس کا حقیقی فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے خلوصِ دل سے کام کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سیکرٹری محکمہ بہبودِ آبادی کے دفتر میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ بہبود آبادی عماد علی لوہانی کے علاؤہ ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی عائشہ احسن اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ معاون خصوصی برائے بہبود آبادی کو محکمہ کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں اور ان پر اب تک کے عملدرامد پر تفصیلی بریفننگ دی گئی۔ ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ عوام کے فلاح و بہبود اور خاندانی منصوبہ بندی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ انتک محنت کرے کیونکہ ان منصوبوں کی تکمیل میں زرہ کوتاہی اور ہیلے بہانے برداشت نہیں کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ آبادی کے بے ہنگم اضافے کو کنٹرول کرنا اشد ضروری ہے کیونکہ خوشحال زندگی اور لوگوں کو یکساں بنیادی ضروریات کی فراہمی اسی کی مرہون منت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے محکمہ اپنے عملے سے فوکل پرسن منتخب کریں تاکہ کوئی کوتاہی یا کمی نا رہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو مزید موثر بنانے کے لیے ریجنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کو مزید بہتر طریقے سے چلایا جائے تاکہ خاندانی منصوبہ بندی کے اہلکار دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر لوگوں کی خدمت جاری رکھ سکیں۔ ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عوام کی خدمت کا موقع دیا ہے تو پورے خلوص نیت سے ایک ٹیم بن کر عوام کی خدمت اور ان کے معیار اورامنگوں پر پورا اترنے کے لیے اپنی بھرپور توانائی خرچ کریں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ ز راعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ ز راعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ملک کی جی ڈی پی کا 22فیصد حصہ زراعت پر منحصر ہے۔ اس لئے زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنا لوجی اور ریسرچ کو بروئے کار لاکر ملک اور خصوصا صوبے کی اقتصادی ترقی کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین خان گنڈاپور نے اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل کو استعمال کرنے اور رکاوٹوں کو ختم کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سرپرستی سے جامعات کی سطح پر زرعی شعبے میں ہونے والی ریسرچ اور زرعی سائنسدانوں کی شبانہ روز محنت سے مستقبل میں خوراک کی کمی جیسے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کیجانب سے نتھیا گلی میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی سیمینار کے اختتامی روز بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہد حسین سمیت مختلف جامعات کے وائس چانسلر ز نے شرکت کی۔ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں ملکی اور بین الاقوامی سطح کے زرعی ماہرین سمیت رجسٹرار باچا خان یونیورسٹی ڈاکٹر اعزاز احمد خان اورکانفرنس کے فوکل پرسن ڈاکٹر واجد علی شاہ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا اور زراعت کے شعبے میں جدت لانے سمیت حکومتی سطح پر زراعت کے شعبے کے لئے اہم پالیسیاں مرتب کرنے پر زور دیا۔ صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال کا کہنا تھا کہ ملک کو حقیقی معنوں میں زرعی بنانے اورمستقبل میں غذاتی قلت پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر صوبائی وزیرنے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی ایسی کانفرنسز کے انعقاد میں حکومت تعاون کرے گی تاہم انہوں نے زور دیا کہ جامعات کی سطح پر ہونے والی تحقیق اور کامیابیوں کے ثمرات نچلی سطح پر زمینداروں تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے تب ہی اصل معنوں میں ہماری زراعت ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہوگی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر زاہد حسین نے تقریب کے اختتام پر صوبائی وزیر کو سوینئر بھی پیش کیا۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی سے انصاف ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے وفد کی ملاقات۔ وفد نے صدر بخت افسر اور جنرل سیکرٹری سفارش خان
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی سے انصاف ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے وفد کی ملاقات۔ وفد نے صدر بخت افسر اور جنرل سیکرٹری سفارش خان کی سربراہی میں ملاقات کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کئے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے جائز تمام مطالبات حل کئے جائیں گے۔ اور مختلف مسائل کے حل کے لئے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ جن کی سفارشات کی روشنی میں اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور ملک کی ترقی میں اساتذہ کرام کا کلیدی کردار ہے اور ہم ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے اساتذہ کے مسائل حل کرنے کے لیے سابقہ دور حکومت میں بھی ریکارڈ اقدامات کئے ہیں اور موجودہ حکومت بھی اپ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ایس ایس ٹی اساتذہ کی اپگریڈیشن کا دیرینہ مسئلہ جلد حل کیا جائے گا اور کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی جائے گی۔ جبکہ محکمہ خزانہ اور تشکیل شدہ کمیٹیوں کے سفارشات کی روشنی میں اساتذہ کی اپگریڈیشن اور سی پی فنڈ کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام قانون سازی اور سفارشات مرتب کرنے میں اساتذہ یونین کے نمائندوں سے مشاورت کی جائے گی۔ فیصل خان ترکئی نے اساتذہ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنی تمام تر توجہ طلباء اور طالبات پر دیں۔ صوبائی حکومت آپ لوگوں کے تمام جائز مطالبات قانون کے مطابق حل کرے گی۔ وفد میں محتلف ریجنزکے صدور نظام الدین، طارق احمد، منصف شاہ، طاہر الطاف سرحدی، ظفر اللہ اور پشاور ریجن کے جنرل سیکرٹری محمد جان بشمول دیگر ممبران نے شرکت کی۔
محکمہ صنعت و حرفت اور فنی تعلیم میں اصلاحات، سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے جامع حکمت عملی تیار۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت منگل کے روز محکمہ صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کا ایک جائزہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقد ہوا جس میں محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں بشمول سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ، خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی ، بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے جملہ اُمور بارے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکر ٹری امجد علی خان، سیکرٹری صنعت عامر آفاق کے علاوہ محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں مذکورہ بالا خود مختار اداروں میں اصلاحات ، درپیش مسائل کے حل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا ۔اجلاس میں خود مختار اداروں کے انتظامی اُمور ، آپریشنل معاملات ، بجٹ ، کارکردگی ، کامیابیوں اور دیگر مختلف اُمور کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں میں اصلاحات کیلئے پالیسی گائیڈ لائنز اور احکامات جاری کرتے ہوئے خود مختار اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں میرٹ کی بنیاد پر متعلقہ شعبوں کے ماہرین کو شامل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان اداروں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے متعلقہ قوانین ، قواعد و ضوابط میں ضروری ترامیم کی جائیں اورمروجہ قواعد وضوابط کے مطابق ان اداروں میں خالی آسامیوں کو پرُ کیا جائے ۔ علی امین خان گنڈا پور نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مربوط اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں ۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے سرکار کے روایتی پیچیدہ نظام کو آسان بنایا جائے اور اس مقصد کیلئے ون ونڈ آپریشن کے نظام کو مزید مستحکم کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں کے جملہ اُمور کو ڈیجیٹائز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان کوآرڈنیشن کا موثر نظام وضع کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں صنعتوں کی بندش کی وجوہات پر مبنی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ان کی فوری بحالی کیلئے اقدامات تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں تیار ہونے والی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر بھی کام کیا جائے ۔ اُنہوںنے نئے اکنامک زونز کے قیام کیلئے پہلے سے دستیاب سرکاری اراضی کو استعمال میں لانے کی ہدایت کی ہے ۔ اس کے علاوہ صوبے میں صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایس آئی ڈی بی کے زیر انتظام غیر فعال وڈورکس سنٹرز کو فعال اور منافع بخش بنانے کیلئے تجاویز پیش کی جائیں جبکہ ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے زیر انتظام فنی تربیتی اداروں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے قابل عمل پلان تیار کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے ان اداروں میں فراہم کی جانے والی فنی تربیت کو صنعت اور مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس مقصد کیلئے فنی تربیت کے موجودہ نظام کو تبدیل کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے ان اداروں میں فراہم کی جانے والی تربیت کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ فنی تربیت کیلئے نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سرکاری محکموں میں الیکٹریشن ، کارپینٹراور کک سمیت دیگر تمام ٹیکنکل آسامیوں پر بھرتی کیلئے متعلقہ شعبے میں تربیت لازمی قرار دی جائے ۔
مویشی پال لوگوں کی سہولیات کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ فضل حکیم خان
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، ماہی پروری و کو آپریٹیو فضل حکیم خان یوسف زئی نے کہا ہے کہ شعبہ لائیو سٹاک انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی بدولت صوبے کی ایک کثیر آبادی کو روزگار میسر ہے اور بڑی حد تک غذائی ضروریات کو پوری کرنے میں مدد ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اس شعبہ کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے اور مویشی پال لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز محکمہ لائیو سٹاک پشاور میں منعقدہ بریفنگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل لا ئیو سٹاک تو سیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لا ئیو سٹاک تحقیق ڈاکٹر اعجاز علی، ڈی جی فشریز شفیع مروت اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے، اجلاس میں ڈی جی لا ئیو سٹاک توسیع نے وزیر موصوف کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے محکمہ کے جاری منصوبوں خاص طور پر اے ڈی پی میں شامل سکیموں اور جانوروں کے علاج معالجہ کے پروگراموں سمیت نئے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا جبکہ صوبائی وزیر نے بریفنگ میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے افسران سے صوبے میں موجود سرکاری ویٹرنری فارمز، جانوروں کی تعداد اور مویشی پال لوگوں کو دی جانے والی سہولیات سے متعلق تفصیلات حاصل کیں اور ہدایت کی کہ دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے لیے اعلیٰ اقسام کے جانوروں خاص کر اچئی گائے، اذاخیلی بھینس اور دیگر مقامی نسل کے جانوروں کی تعداد بڑھانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ شعبہ لا ئیو سٹاک سے وابستہ کسانوں کے مسائل بروقت حل کیے جائیں تاکہ وہ خوشحالی سے ہمکنار ہو ں اور صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ بعد ازاں صوبائی وزیر نے محکمہ لا ئیو سٹاک کی عمارت کے احاطے میں پودا لگا کر شجرکاری مہم کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا۔
