Home Blog Page 211

سوات کے تاریخ میں پہلی مرتبہ ضلعی انتظا میہ کے زیر اہتمام فیمیل والی بال ٹورنامنٹ فیمیل انڈ ور جیمز میں منعقد

سوات کے تاریخ میں پہلی مرتبہ ضلعی انتظا میہ کے زیر اہتمام محکمہ سپورٹس نے ڈپٹی کمشنر فیمیل والی بال ٹورنامنٹ فیمیل انڈ ور جیمز میں منعقد کیا جس میں 10 مختلف ٹیموں نے حصہ لیا ٹورنامنٹ میں 2 ٹیموں نے کوالیفائی کیا جس میں سیدو گرلز ڈگری کالج نے فائنل کا ٹائٹل اپنے نام کردیا۔ ضلعی انتظا میہ سوات ان مقابلوں کی سرپرستی کررہی ہے جو چاہتی ہے کہ طالبات کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے جس سے طالبات میں صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملی گی اس موقع پرڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر قاسم علی خان کا کہنا تھا کہ وادی سوات سیاحوں کے لئے کسی جنت سے کم نہیں اور یہاں ہر قسم کے سہولیات دینے سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظا میہ مستقبل میں بھی ایسے سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ایونٹس کے آخر میں نمایاں پوزیشن لینے والے کھلاڑیوں میں نقد انعامات اور ٹرافی تقسیم کی گئی اس موقع پر ریجنل سپورٹس آفیسر شکیل احمد اور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر عبید اللہ خان موجود تھے۔

خیبرپختونخوا میں موجود معدنی کانوں تک آسان رسائی ممکن بنانا نہایت ضروری ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی، منصوبہ سازی و ترقی اور توانائی و برقیات ڈاکٹر سید سرفرازعلی شاہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں موجود معدنی کانوں تک آسان رسائی ممکن بنانا نہایت ضروری ہے تاکہ ان قدرتی ذخائر کو بروئے کار لانے سے یہاں سماجی و معاشی ترقی کا دور دورا ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ضلع مردان و ضلع صوابی میں ماربل، لائم سٹون اور ڈولومائڈ معدنی کانوں کے دورے کے موقع پر علاقہ عمائدین و افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نگرا ن مشیر ڈاکٹر سید سرفرازعلی شاہ سے لیز مالکان و علاقہ عمائدین نے بھی ملاقات کی، اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ نگراں صوبائی مشیر معدنیات نے لیگل لیز ہولڈرز رجحان بڑھانے اور لیز ہولڈرز کیلئے آسانیاں پیدا کرنے سمیت غیر قانونی مائننگ سے متعلق عوامی آگاہی بڑھانے پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر نگراں مشیرِ معدنیات نے غیر قانونی کان کنی میں ملوث افراد کیخلاف خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لانے کیلئے متعلقہ حکام کو ھدایات بھی جاری کیں۔

سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون رشکئی صنعتی ترقی کی جانب ایک اہم منصوبہ ہے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم شدہ اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ خصوصی اقتصادی زون رشکئی صوبائی حکومت کا صنعتی ترقی کی جانب سفر کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کا قیام سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے ذریعے عمل میں لایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مزکورہ منصوبہ صوبے میں صنعتکاری کے فروغ اور معاشی ترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگاجبکہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ یہاں پر صنعتیں لگانے والے کاروباری حضرات اور کمپنیوں کو تمام سہولیات دستیاب ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز خصوصی اقتصادی زون رشکئی کا دورہ کرنے کے بعد وہاں پر متعلقہ حکام سے بریفنگ لینے کے موقع پر کیا۔ خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال ودیگر افسران،سی پیک پراجیکٹ کے افسران اور مزکورہ زون کی تعمیراتی کام میں صوبائی حکومت کساتھ کام کرنے والی کمپنی “چائنہ روڈز اینڈ بلڈنگ کمپنی” (سی آر بی سی) کے عہدیدار اس موقع پر موجود تھے۔ نگران وزیر کو اس موقع پر سی پیک کے تحت قائم ہونے والے مزکورہ خصوصی اقتصادی زون کی صنعتی ترقی کیلئے اہمیت،اس کے منفرد خدوخال اور پہلے مرحلے میں اس کی تعمیراتی ڈھانچے کی تکمیل کا عمیق جائزہ پیش کیا گیا۔ اس طرح ان کو آئندہ مراحل میں زون میں فراہم کی جانے والی سہولیات سے بھی اگاہ کیا گیا۔نگران وزیر کو بتایاگیا کہ خصوصی زون کا قیام سی پیک منصوبے کے تحت ملک میں قائم ہونے والے بڑے منصوبوں میں شامل ہے جو خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ کمپنی اور چائنہ کی تعمیراتی کمپنی سی آر بی سی کے باہمی اشتراک سے تعمیر کیا جارہا ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ زون کے پہلے مرحلے کا تعمیراتی کام تقریبا مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ یہ خصوصی زون مجموعی طور پر 1000 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہوگا۔ اسی طرح زون میں702 ایکڑ اراضی صنعتی پلاٹس اور 76 ایکڑ کمرشل پلاٹس کیلئے مختص کی گئی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ اقتصادی زون میں صنعتکاری کیلئے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی صنعت کاروں اور کاروباری حضرات بھی راغب ہو رہے ہیں جبکہ پہلے مرحلے میں اب تک 18 ملکی اور ایک چینی صنعت کیلئے یہاں پلاٹ فراہم کیئے گئے ہیں۔ان کو بتایا گیا کہ زون میں مطلوبہ معیار کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ اس موقع پر بجلی اور گیس سے متعلق بعض حل طلب امور کے بارے میں نگران وزیر کو آگاہ کیا گیا۔

باجوڑ میں نرخناموں سے تجاوز کرنے پر 15 قصائیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

نگران صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر انوارالحق کی خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر خار محب اللہ خان نے گرانفروش قصائیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 15 افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔چند روز قبل ضلعی انتظامیہ نے گوشت کے نرخ مقرر کئے تھے۔جس سے قصائیوں نے انحراف کرتے ہوئے 800 روپے فی کلو گوشت فروخت کرنا شروع کیا تھا۔جس کے بعد 15 قصائیوں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا۔ یادرہے کہ ضلعی انتظامیہ باجوڑ نے بڑے گوشت کی قیمت فی کلو 650 روپے رکھی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر محب اللہ یوسفزئی نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرانفروشی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا اور گرانفروشی کرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اسی طرح ٹی ایم اے خار کے عملہ نے فرش تنگی اور گنگ روڈ پر غیر قانونی اور غیر ضروری سپیڈ بریکرز ہٹائے۔ اہلکاروں نے سڑک پر بنائے گئے غیر قانونی اور بلا اجازت سپیڈ بریکرز ہٹادی تاکہ عوام الناس کو آمدورفت میں آسانی ہو اور ساتھ ہی سپیڈ بریکرز بنانے والوں کو متنبہ کیا کہ سڑک پر غیر ضروری بلا اجازت سپیڈ بریکرز بنانے سے گریز کریں بصورت دیگر لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 شیڈول 4کے تحت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ حکومت کی اجازت کے بغیر کسی سڑک پر سپیڈ بریکرز بنانا قانونی جرم ہے جس کی سزا پانچ سال قید وجرمانہ ہے۔

ہر بچہ پانچ سال تک انسداد پولیو کے قطرے پیے، قومی فریضہ کی ادائیگی میں کوئی سستی نہ ہو۔

ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان منصور ارشد کی زیر صدارت رواں انسداد پولیو مہم کے حوالے سے دوسرے روز کی کارکردگی سے متعلق ڈپٹی کمشنر آفس میں جائزہ اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں محکمہ صحت، تعلیم، پولیس، ای پی آئی، کام نیٹ، ڈبلیو ایچ او اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران و نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران رواں انسداد پولیو مہم کے دوسرے روز کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ سیکورٹی پلان اور ٹیموں کے تحفظ کو یقینی بنانے سے متعلق بھی آگاہی دی گئی۔ اسی طرح اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے اور اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اس موقع پر ہدایات جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انسداد پولیو ایک قومی فریضہ ہے لہذا تمام ٹیمیں اپنے فرائض تندہی سے سرانجام دیں تاہم فرائض کی ادائیگی میں کسی قسم کی غفلت یا تساہل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے تمام والدین سے اپیل کی کہ انسداد پولیو کی ہر مہم کے دوران اپنے پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ کوئی بھی بچہ انسداد پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ کر عمر بھر کی معذوری کا شکار نہ ہو جائے۔

نگران وزیر اطلاعات،ثقافت و سیاحت خیبر پختونخوا کی زیر صدارت جرنسلٹ ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ کمیٹی کا اجلاس

نگران وزیر اطلاعات،ثقافت و سیاحت خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے جرنلسٹ ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ رولز میں ترامیم ضروری ہیں، اس مقصد کے لئے صحافیوں کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترامیم تجویز کی جائیں تاکہ صوبائی کابینہ سے اس کی منظوری لی جاسکے، فنڈ رولز میں مالی معاونت کے بعض پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیروزگاری اور پینشن الاؤنس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ بیروزگار اور مالی مشکلات سے دوچار سینئر صحافیوں کی بہتر طریقے سے مدد ہو سکے، انہوں نے کہا کہ فنڈ سے متعلق اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد کئے جائیں تاکہ مالی معاونت کی درخواستیں تاخیر کا شکار نہ ہوں، یہ احکامات انہوں نے پشاور میں جرنلسٹ انڈوومنٹ فنڈ کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دئے، اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ حکومت خیبرپختونخوا سید جبار شاہ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ محمد عمران خان، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز لیاقت آمین، پریس رجسٹرار انصاراللہ خلجی کے علاوہ کمیٹی ممبران بجٹ آفیسر محکمہ فنانس محمد ایوب، صدر پریس کلب پشاور ارشد عزیز ملک، صدر مردان پریس کلب بخت محمد اور سینئر صحافی ایم ریاض و دیگر نے شرکت کی. اجلاس کو مختلف صحافیوں کی جانب سے مالی معاونت کے لئے بھیجی گئی درخواستیں پیش کی گئیں جس کی جانچ پڑتال کے بعد مکمل درخواستوں پر مالی معاونت کی منظوری دی گئی جبکہ بعض درخواستیں دستاویزات نا مکمل ہونے پر آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا. اجلاس سے خطاب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافی مشکل حالات میں فرائض انجام دیتے ہیں، خیبرپختونخوا نگران حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی. انہوں نے کہا کہ حکومتی معاملات میں شفافیت لانے اور حکومتی اقدامات عوام تک پہنچانے میں صحافیوں کا کلیدی کردار ہے. صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے قائم جرنلسٹ ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ کا بہتر طریقے سے استعمال یقینی بنانے کے لئے ترامیم لائی جائیں گی تاکہ مشکل وقت میں صحافیوں کو بہتر اور بروقت مدد مل سکے. انہوں نے احکامات دئے کہ مالی معاونت کے لئے درخواست دینے اور دیگر مراحل کو صحافیوں کے لئے آسان بنایا جائے.

بار کونسل اور وکلاء برداری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔نگرا ن صو بائی وزیر قانون

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے قانون و انسانی حقوق جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ بار کونسل میرا گھر ہے۔یہیں سے ہم آگے گئے ہیں اس بات کی خوشی ہوئی کہ وکلاء برداری کی خدمت کا موقع ملا۔آپ کے جو بھی مسائل ہے وہ میرے مسائل ہیں۔بار کونسل ا ور وکلاء کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونگے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سی سی پی او پشاور اشفاق انور کے ہمراہ پختونخوا بارکونسل پشاور میں پولیس پوسٹ کے افتتاح کے موقع پر کیا۔اس موقع پر سی سی پی او اشفاق انور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کے ساتھ ہمیشہ سے دوستانہ تعلقات قائم کیے ہیں۔ پولیس اور وکلاء عوام کے مفاد کیلئے کام کرتے ہیں۔وکلاء سے مختلف امور پر رہنمائی لی گئی ہے۔انہوں نے بار کونسل میں پولیس پوسٹ کے قیام کو سراہا۔ نگران صوبائی وزیر جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ بار کونسل کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔بیرونی قوتیں ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔وکلاء ملکی حالات کی بہتر اور ان بیرونی سازشوں کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔ وائس چیئرمین بار کونسل زربادشاہ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے صوبائی وزیر قانون کو بار کونسل کے تاریخی پس منظر اور وکلاء برداری کی بہبود کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ نیز انہوں نے نگران صوبائی وزیر کی جانب سے بارکونسل و وکلاء برداری کے مسائل میں دلچسپی لینے اور اُن کی بارکونسل آمد کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر ملکی سلامتی کیلئے دعا کی گئی۔قبل ازیں نگران صوبائی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی بار کونسل آمد پر وائس چیئرمین بار کونسل زربادشاہ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے انکا استقبال کیا اور انھیں پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔بعد ازیں صوبائی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے بار کونسل کے ریکارڈ روم، سی سی ٹی وی کنٹرول روم، کانفرنس روم، انرولمنٹ روم اور مختلف سیکشنز و دفاتر کا تفصیلی معائنہ کیا۔ وائس چیئرمین بار کونسل نے صوبائی وزیر قانون کو سیکشن کے امور کے بارے میں بریف کیا۔صوبائی وزیر جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے بار کونسل کی مجموعی کارکردگی اور وکلاء برداری کے لئے اقدامات کو سراہا۔

پن بجلی منصوبوں سے صوبے میں توانائی کے مسائل کا خاتمہ اور معاشی ترقی ممکن ہے۔

نگراں وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے توانائی و برقیات، معدنیات و معدنی ترقی اور منصوبہ سازی و ترقی ڈاکٹر سید سرفرازعلی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا صوبہ سستی بجلی کی پیداوار کے لئے دیگر قدرتی ذخائر سمیت آبی وسائل سے بھی مالامال ہے۔ پن بجلی منصوبوں کی بدولت خیبرپختونخوا سے توانائی کے مسائل کا خاتمہ یقینی ہے جبکہ اس سے پائیدار معاشی ترقی اور بیشتر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پیہور ہائیڈرو پاور کمپلیکس صوابی اور مچئی ہائیڈرو پاور اسٹیشن مردان کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دونوں مقامات کے دوروں کے موقع پر متعلقہ حکام نے وہاں بجلی کے پیداواری حجم، مختلف حصوں، عملے اور درپیش مسائل کے ساتھ ساتھ تجاویز و آراء کے بارے میں نگراں مشیر توانائی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پیہور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ صوابی اور مچئی ہائیڈرو پاور اسٹیشن مردان سے بالترتیب 18 اور 2.6 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہیں۔ نگراں صوبائی مشیر کو پن بجلی پیداوار سے متعلق مکمل، جاری اور مجوزہ منصوبوں کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ ڈاکٹر سید سرفرازعلی شاہ نے پیہور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ صوابی اور مچئی ہائیڈرو پاور اسٹیشن مردان کے مختلف حصوں کا جائزہ لیا۔

خیبر پختونخوامیں کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے اور کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہمارے صوبے میں کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے اور کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہاں پر سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو ساز گار ماحول اور سہولیات میسر ہوں۔انھوں نے کہا کہ صوبے کی معاشی ترقی میں نجی سرمایہ کاری اور کاروبار کو تقویت دینے کا کلیدی کردار ہے کیونکہ دنیا کے اکثر ممالک نجی شعبے کو سہولت اور اہمیت دینے کے نتیجے میں ترقی سے ہمکنار ہوئے ہیں لہذا حکومت سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کے روز پشاور کے مقامی ہوٹل میں خیبر پختونخوا میں چھوٹے ودرمیانی درجے کے کاروباری حضرات اور سرمایہ کاروں کی باہمی رابطہ کاری”خیبر پختونخوا ایس ایم ایز اینڈ انوسٹرز نٹ ورکنگ” کے حوالے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ تقریب کا اہتمام خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے یو این ڈی پی کے اشتراک سے کیا تھا جس میں متعلقہ سرکاری اداروں کے حکام،سرمایہ کاروں،کاروباری حضرات،یو ین ڈی پی کے نمائندوں اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔اس موقع پر نگران وزیر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں نجی شعبے کو تقویت دینے اور سرمایہ کاری کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں کچھ ممالک نے اپنے عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے تو سرکاری شعبے کا استعمال کیا جبکہ چین جیسے ممالک نے نجی کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے سہولیات اور آسان مواقع دینے کے نتیجے میں ترقی کے منازل طے کئے اور اپنے عوام کو کامیابی کیساتھ غربت کی دلدل سے نکالا۔نگران وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ماضی کی 25 سالہ تاریخ اس بات کی بین گواہ ہے کہ ترقی حاصل کرنے والے ممالک میں نجی شعبے کو اہمیت دینے اور سرمایہ کاری کیلئے راستے ہموار کرنے والوں کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں صوبے میں ادنی اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کیلئے سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوششیں کرنی ہیں۔نگران وزیر نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد صوبے کی آبادی میں 55 لاکھ نفوس کا اضافہ ہوا ہے۔ان علاقوں کی پا ئیدار ترقی میں حکومتی وسائل پر انحصار نہیں کیا جا سکتا بلکہ انکے کیساتھ ساتھ نجی سرمایہ کاری اور وہاں پر کاروبار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ نگران وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کا مشن صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنا ہے جو صوبے کی معاشی ترقی کیلئے اہم قدم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو منعقدہ نشست کے ذریعے ایک ہی پلیٹ فارم کے تحت کاروبار شروع کرنے کیلئے نت نئے مفید خیالات کا تبادلہ کرنے کیلئے موقع فراہم کرنا بورڈ کا احسن اقدام ہے جس میں یو این ڈی پی اور مالی معاونت فراہم کرنے والی ایجنسی کا تعاون قابل تعریف ہے۔

مروت کینال میں پانی کے بہاؤ کو جلد از جلد ممکن بنایا جائے۔تاکہ لوگوں کو گندم کی فصل اگائے.کمشنر بنوں ڈویژن

کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔جس میں مروت کینال میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے تمام امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر بنوں محمد نواز، ڈپٹی کمشنر لکی مروت رحمت علی، سیکرٹری ٹو کمشنر نور الامین محکمہ آبپاشی کے حکام پراجیکٹ ڈائریکٹر باران ڈیم رائزنگ، ایکسیئن ایریگیشن موجود تھے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر باران ڈیم رائزنگ اور ایکسیئن ایریگیشن نے اجلاس کو مروت کینال کے بارے میں اب تک کی مجموعی پیش رفت سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ جس پر اجلاس کے شرکاء نے سیر حاصل گفتگو کی۔کمشنر بنوں ڈویژن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مروت کینال میں پانی کے بہاؤ کو جلد از جلد ممکن بنایا جائے۔تاکہ لوگوں کو گندم کی فصل اگانے کیلئے پانی کی بروقت دستیابی ممکن بنائی جاسکے۔اس موقع پر محکمہ آبپاشی کے حکام نے مروت کینال سے غیر قانونی کنکشن، گومے”خلے” کو بند کرنے کرنے پر زور دیا تاکہ زمینداروں کو پانی کی یکساں فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔اسی طرح کینال سے نکلنے والی ندیوں میں پانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ پانی کے بہاؤ میں رکاوٹیں در پیش نہ ہو۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ باران ڈیم رائزنگ کے بعد پہلی بار مروت کینال میں 850 کیوسک پانی کی بڑی مقدار چھوڑی جارہی ہے لہذا اس کے سپل ویز کو کھولنے اور بند کرنے کا تجرباتی مشاہدہ کیا جائے۔ جس کیلئے لاہور سے تجربہ کار ماہرین کو اسی ہفتے تک بلایا جائے۔تاکہ پانی کے بہاؤ میں مستقبل کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔کمشنر بنوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ سپل وے کے کھولنے اور بند کرنے کا خود معائنہ کرینگے۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ بالا لوازمات پورے کرنے کے بعد اکتوبر کے آخری ہفتے میں 850 کیوسک پانی چھوڑا جائے گا۔ جس سے ضلع بنوں اور لکی مروت کی ایک لاکھ ستر ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔جس سے علاقے کی تقدیر بدل جائے گی۔