خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے کھیل اورسائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کھیلوں کے امورمیرٹ پر چلائے جائیں گے اور کھیلوں کے ذریعے ہم دنیا میں پاکستان کا وقار بلند کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں میں عزم اور لگن کامیابی کا زینہ ثابت ہوتا ہے اور نوجوانوں کو سہولتوں کی فراہی کے لئے تمام ممکن اقدامات ٹھائے جا رہے ہیں۔ان خیالات کا انہوں نے ایک پریس کانفرس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں تاہم کھلاڑیوں کو مواقع اور سہولتیں فراہم کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔انہوں نے سترہ سال سے خیبر پختونخوا میں کسی انٹر نیشنل گیم کا انعقاد نہ ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہم پشاور اور میران شاہ میں نیشنل میچز کا انعقاد کررہے۔انہوں نے کہا کہ ارباب نیاز سٹیڈیم ایک اکیڈمی کا درجہ رکھتا ہے جہاں سے بہترین کھلاڑی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا کہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس اور ارباب نیاز سٹیڈیم کو لیز پر دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔انہو ں نے کہا کہ ڈومیسٹک لیول پر ہمارے پاس کوئی گراؤنڈ موجود نہیں جس کے لئے مثبت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ارباب نیاز سٹیڈیم کے تعمیراتی کام کو کم سے کم وقت میں مکمل کیا جائے گا اور ایک انٹرنیشنل لیول کا بہترین سٹیڈیم تیار کرنے کے لئے ہماری کوشش جار ی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اگر ہم ایک منظم منصوبے کے مطابق چلیں تو اس کے اچھے اور بہترنتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
سیکرٹری اعلی تعلیم انیلا محفوظ درانی کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی شفافیت کیلئے اعلی اقدام، ان فئیر مینز میں ملوث درجنوں طلبہ گرفتار
سیکرٹری اعلی تعلیم انیلا محفوظ درانی کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی شفافیت کیلئے اعلی اقدام، ان فئیر مینز میں ملوث درجنوں طلبہ گرفتار
پشاور : خفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائس کے زریعے چیٹنگ کرنے والے طلبہ طالبات بروقت بے نقاب
پشاور : اطلاع ملی تھی کہ ایک گروہ خفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائسز کے زریعے طلبہ طالبات کو ٹیسٹ حل کرانے میں مدد کرے گا : انیلا محفوظ درانی
پشاور : یہ بلیوٹوٹتھ ڈیوائس صوبے کے مختلف ہالوں میں بیٹھے طلبہ نے خفیہ طور کانوں میں لگاکر پرچہ آوٹ کرانا تھا : انیلا محفوظ درانی
پشاور : بلیوٹوتھ ڈیوائس کے زریعے پرچہ آوٹ اور حل کرانے کے لاکھوں روپے طلبہ سے بٹھورے گئے : انیلا محفوظ درانی
پشاور : اطلاع ملتے ہی ایٹا کے اعلی حُکام کو اس بابت متنبیہ کیا : انیلا محفوظ دُرانی
پشاور : ہدایات ملتے ہی ایٹا سٹاف نے صوبے کے تمام ہالوں پر انٹری کے وقت خصوصی چیک بڑھادیا : انیلا محفوظ دُرانی
پشاور : خصوصی چیک کے دوران عملے نے اپنے فون کا بلیوٹوتھ آن کرکے بلیوٹوتھ ڈیوائسز کا سُراغ لگایا : انیلا محفوظ درانی
پشاور : اس دوران درجنوں طلبہ و طالبات کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے حوالہ پولیس کیا گیا : انیلا محفوظ درانی
پشاور : ملوث طلبہ و طالبات کیخلاف ان فئیر مینز کا پرچہ کاٹا گیا : انیلا محفوظ درانی
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے قانون، پارلیمانی امور، انسانی حقوق اور محکمہ اوقاف جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے قانون، پارلیمانی امور، انسانی حقوق اور محکمہ اوقاف جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف کے تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں میں مثبت اقدامات ٹھائیں جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشت روز محکمہ اوقاف کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر اسد علی خان، ایڈمنسٹریٹر اوقاف حامد علی گگیانی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو بتاگیا گیا ک ہ 20200کینال اراضی محکمہ کے زیر تسلط ہے جبکہ 42716کینال زمین غیر قانونی طور پر غیر متعلقہ افراد کے قبضے میں ہے اسی طرح محکمہ نے اب تک 1451کینال زمین اور 105دکانیں قابضین سے واگزار کرائی ہیں جبکہ اراضی کے740 مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ صوبائی وزیر کو مزید بتایاگ یا کہ محکمہ کے اثاثاجات سے محکمہ کو سالانہ تقریبا 270ملین روپے آمدن ہو رہی ہے اور صوبہ بھر کے 16888آئمہ مساجد کو 10ہزار روپے ماہانہ بطور اعزازیہ دیا گیا ہے اسی طرح 173اقلیتی پیشواؤں کو بھی اعزازیہ دیا گیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں فنڈز کی فراہمی اور غیر قانونی طور پر قبضہ میں لی گئی زمین کو بھی واگزار کرایا جائے گا اسی طرح ریکارڈ کی ڈیجٹیلائزیشن بھی مکمل کی جائے گی۔
خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برا ئے سماجی بہبود،زکواۃ عشر،،ریلیف،بحالی،آبادکاری،اور جیل خانہ جات جسٹس(ر)ارشاد قیصر نے کہا ہے
خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برا ئے سماجی بہبود،زکواۃ عشر،،ریلیف،بحالی،آبادکاری،اور جیل خانہ جات جسٹس(ر)ارشاد قیصر نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے خطرناک اثرات خیبر پختونخوا کے لیے چیلنج ہیں،انھوں نے محکمہ ریلیف،بحالی اور آبادکاری کو ہدایت دی کہ آفات و سانحات سے متاثرہ افراد کی آبادکاری کے ساتھ انکی نفسیاتی بحالی پر بھی زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے محکمہ ریلیف،بحالی اور آبادکاری کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں نگران صوبائی وزیر کو محکمے کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں محکمے کے سیکرٹری عبدالباسط،ڈی جی پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی،ڈی جی ریسکیو 1122 اور دیگر حکام نے شرکت کی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ ریلیف اور اسکے ذیلی ادارے کسی بھی قدرتی آفت اور انسانی حادثات کے نتیجے میں رونما ہونیوالے حالات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں،موسمیاتی تغیر کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں مون سون کنٹن جنسی پلان،موسم سرما پلان جبکہ گرمی میں ہیٹ ویو کنٹن جنسی پلان تیار کیے جاتے ہیں تاکہ تمام اضلاع کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چوکس ہوں، مختلف آفات کی صورت میں لوگوں کی مدد و رہنمائی کے لیے نہ صرف مرکزی کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال رہتا ہے بلکہ متعلقہ اضلاع کے ڈی سی آفس میں بھی کنٹرول روم قائم ہوتے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے کے لیے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔اس موقع پر نگران صوبائی وزیر جسٹس(ر)ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ چینج کیوجہ سے صوبے میں قدرتی آفات کا چیلنج ہمہ وقت درپیش ہے،محکمہ ریلیف،بحالی،آبادکاری اور اسکے ذیلی اداروں پر ان خطرات سے ہونیوالے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انھوں نے محکمہ ریلیف، بحالی اور آبادکاری خصوصا ریسکیو1122 کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ محکمہ اپنے مشکل فرائض احسن طریقے سے ادا کررہا ہے،ریسکیو 1122 ورکرز نے مختلف مواقع پر اپنی افادیت کو ثابت کیا ہے۔جسٹس(ر)ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات اور سانحات میں خواتین،بچے اورمعذور افراد زیادہ توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں، انہون نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ متاثرین کی نفسیاتی بحالی اور سانحات کے اثرات سے نکالنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیئے۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، آبنوشی اور مواصلات و تعمیرات ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ نے محکمہ منصوبہ بندی کے حکام کو ہدایات جاری
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، آبنوشی اور مواصلات و تعمیرات ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ نے محکمہ منصوبہ بندی کے حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پراجیکٹس کی منظوری سے پہلے فزیبلٹی، سائیٹ کی شناخت، مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بجٹ ڈیمانڈ اور تکمیل میں مناسب معیاد کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان عوامل پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ عوامی مفاد کے منصوبے مقررہ وقت اور مطلوبہ بجٹ کے اندر مکمل ہو سکیں اور تمام محکموں کو محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کریں۔ انہوں نے یہ ہدایات محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے کمیٹی روم میں مختلف منصوبوں کے بارے بریفنگ لیتے وقت جاری کیں۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری حبیب وزیر، اسسٹنٹ چیف ایجوکیشن گل رخ، چیف ایگریکلچر ہدایت وزیر چیف ہیلتھ بحر اللہ خان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں مشیر منصوبہ بندی و ترقیات کو ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، ہائر ایجوکیشن، محکمہ صحت، پاپولیشن، ایگریکلچر، محکمہ خوراک، ماحولیات، جنگلات، قانون، ایکسائز اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے جاری منصوبوں اور ریلیز شدہ بجٹ اور اخراجات بشمول مختلف مسائل پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم میں کل 107 منصوبے ہیں اور ریلیز شدہ بجٹ کے 87 فیصد اخراجات ابھی تک ہو چکے ہیں۔ ان منصوبوں میں سائنس اور ائی ٹی لیبز کے قیام پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں کی تعمیر و آپ گریڈیشن، ضم اور بندوبستی اضلاع میں امتحانی ہالوں کی تعمیر اور ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن سینٹرز کے قیام شامل ہیں۔ جبکہ سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ذہین و ضرورت مند بچوں کے سکالرشپس پر بھی کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔اسی طرح ہائر ایجوکیشن میں کل 84 منصوبے شامل ہیں اور ریلیز شدہ بجٹ کا 33 فیصد ابھی تک استعمال ہو چکا ہے ان منصوبوں میں یونیورسٹیوں کے منصوبے، کالجز کے منصوبے، کامرس اور منجمنٹ سائنس کالجز اور ارکائیوز ولائبریریز کے منصوبے شامل ہیں۔ محکمہ صحت بارے بریفنگ دیتے ہوئے انہیں بتایا گیا کہ کل 2608 ہیلتھ مراکز ہیں اور ضم اضلاع کے 2590 بستروں، بندوبستی اضلاع کے 22015 بستروں بشمول 24605 بستروں کی سہولیات مریضوں کیلئے موجود ہیں۔ جبکہ میڈیکل افیسرز بشمول کل 52143 سٹاف ہیں۔ پرائمری ہیلتھ سہولیات میں کل 2609، سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں 134 جبکہ ٹریژری ہیلتھ کیئر میں 10 ایم ٹی آئی ہسپتال شامل ہیں۔ اور اس سیکٹر میں 4 فارن فنڈڈ اور 101 جاری اور 31 نئے منصوبوں بشمول کل 132 منصوبے ہیں۔ اسی طرح محکمہ پاپولیشن میں 6 منصوبے شامل ہیں اور ریلیز شدہ بجٹ سے 87 فیصد مختلف منصوبوں پر اخراجات ہو چکے ہیں۔ ایگریکلچر سیکٹر کے بارے میں صوبائی مشکیر کو بتایا گیا کہ اس سیکٹر میں کل 52 منصوبے ہیں اور 87 فیصد بجٹ خرچ ہو چکا ہے لاؤ سٹاک میں 41 منصوبے فوڈ سیکٹر میں 10 منصوبے محکمہ جنگلات کے 54 منصوبے ہیں۔ اسی طرح ہوم ڈیپارٹمنٹ کے 77 وزارت قانون کی 38 بورڈ اف ریوینیو کے 38 محکمہ خزانہ کے 4، ایکسائز کے 12 اور مکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ کے 7 منصوبے شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت، بہبود آبادی اور محنت ریاض انور نے کہا ہے کہ صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت، بہبود آبادی اور محنت ریاض انور نے کہا ہے کہ صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے اس سلسلے میں مفصل تجاویز تیار کی گئی ہیں جن کی گزشتہ روز کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ سیکرٹری صحت محمود اسلم، چیف ایگزیکٹیو صحت کارڈ ریاض تنولی اور ڈائریکٹر صحت کارڈ اعجاز خان کے ہمراہ اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر صحت ریاض انور نے کہا کہ صحت کارڈ پراجیکٹ کا خرچہ بڑھتے بڑھتے امسال سالانہ اخراجات تقریبا 42 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے جو موجودہ خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے خزانے پر بوجھ بنتے جارہے تھے اس لئے ضروری تبدیلیاں کرکے اسے غریب دوست اور دیرپا بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی خصوصی ہدایت پر محکمہ صحت نے چھ مہینے مسلسل کام کرکے اصلاحات کے لئے تجاویز دیں تاکہ اس سہولت سے صوبے کی غریب آبادی مستفید ہوتی رہے۔ صحت کارڈ کی سہولیات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک کی گئی ہیں جسکے تحت غریب اور متوسط طبقے کے لئے صحت کی مفت سہولت کا سلسلہ جاری رہے گاجبکہ صاحب استطاعت افراد اخراجات کا کچھ حصہ ادا کریں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی 5 کیٹگریز کی کیٹگری 1، 2 اور 3 کے افراد کے لئے صحت سہولیات بلکل مفت ہوں گی جبکہ کیٹگری 4 اور 5 کے افراد کو سہولت مخصوص فیصد کے حساب سے ہوگی۔ جبکہ ایمرجنسی سروسز سب کے لئے مفت میسر ہوگی۔ نگراں مشیر نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد شفافیت یقینی بنانے سمیت صحت کارڈ کے تحت غریب عوام کو صحت سہولیات کی بلا تعطل فراہمی اور صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے نتیجے میں پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ جاری رہیگا جبکہ نجی سیکٹر کے ہسپتالوں کو ریشنلائز کیا جائیگا تاکہ شفافیت کے نظام کو یقینی بنایا جاسکے۔ اسکے علاوہ 7 سروسز کو صرف پبلک سیکٹر کے ہسپتالوں تک محدود کیا گیا ہے جسمیں سی سیکشن، ٹانسل، گال بلیڈر، اپینڈیکس، انجیوگرافی، موتیا سرجری اور سیپٹو پلاسٹی شامل ہیں۔ سالانہ اخراجات کے بارے میں سیکرٹری صحت محمود اسلم وزیر نے کہا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں سالانہ تقریبا ساڑے گیارہ ارب روپے بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ ایکٹ کو نہیں چھیڑا گیا ہے بلکہ ایکٹ کے اندر رہ کر صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار بنانے کے لئے تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ صحت کارڈ منصوبے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ریاض خان تنولی نے بتایا کہ موجودہ معاشی چیلنجز میں صحت کارڈ منصوبے کو برقرار رکھنا ایک چیلنج تھا لیکن 6 مہینوں کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں اس منصوبے کو مزید مستحکم کیاگیا ہے تاکہ صحت کارڈ کے تحت غریب آبادی کو مفت سہولیات کی فراہمی بہتر طریقے سے جاری رکھی جاسکے۔
ایٹا خیبر پختون خوا کے زیر اہتمام میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے انٹری ٹسٹ کے تمام انتظامات مکمل 10 ستمبر کو منعق
یٹا خیبر پختون خوا کے زیر اہتمام میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے انٹری ٹسٹ کے تمام انتظامات مکمل
10 ستمبر کو منعقد ہونے والے ٹسٹ میں 46439 امیدوار ان کے لئے 11شہروں میں 43 سنٹرز قائم
سیکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات ، محکمہ پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا، ریسکیو 1122 اور دیگر متعلقہ ادارے بھی فرائض انجام دیں گے۔
ایٹا خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام خیبر پختونخوا کے سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ کے لئے انٹری ٹسٹ کے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ 10ستمبر 2023ء کو منعقد ہونے والے اس ٹسٹ میں 46439 امیدوار حصہ لیں گے جن کے لئے صوبہ کے 11 شہروں میں 43 سنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ ایٹا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد امتیاز ایوب نے بتایا کہ ٹسٹ کے صاف اور شفاف انعقاد کے لئے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی گئی ہیں۔ امیدواران کی سہولت کے پیش نظر تمام ٹسٹ سنٹرز ائیر کنڈیشنڈ ہالز میں قائم کئے گئے ہیں تاکہ 3 گھنٹے اور 30 منٹ تک جاری رہنے والے اس ٹسٹ میں امیدواران پوری سہولت اور سکون کے ساتھ امتحان دے سکیں۔ بنوں اور ایبٹ آباد میں ائیر کنڈیشنڈ ہالز کی عدم دستیابی کی وجہ سے لاہور سے پورٹیبل مارکیز درآمد کر کے ان شہروں میں نصب کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ فول پروف سیکیورٹی انتظامات کے لئے محکمہ پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے جس کے تحت سنٹر میں صرف طالبعلم کو داخلے کی اجازت ہو گی جو ایٹا کی طرف سے جاری کردہ رول نمبر سلپ اور کوئی بھی شناختی ڈاکومنٹ ، شناختی کارڈ، فارم ب ، ڈرائیونگ لائسنس یا تصویر والی ڈگری دکھا کر سنٹر میں داخل ہو سکے گا۔ تمام سنٹرز کے داخلی دروازوں پر واک تھرو گیٹ نصب کئے جائیں گے جبکہ سنٹر میں داخل ہونے والوں کی میٹل ڈی ٹیکٹرز کے ذریعے بھی تلاشی لی جائے گی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور خفیہ پولیس بھی ٹسٹ سنٹرز میں فرائض انجام دیں گے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایٹا نے بتایا کہ سنٹر میں امیدواران کے موبائل فون لے جانے کے حوالے سے ایٹا نے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور سنٹر میں موبائل فون کی انٹری روکنے کے لئے بھی تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں جن کے تحت تمام امیدواران کی داخلے کے وقت تین مراحل میں تلاشی لی جائی گی جبکہ سنٹر کے اندر بھی میٹل ڈی ٹیکٹرز کی مدد سے تلاشی لی جائے گی۔ تمام امیدواران کی مکمل ویڈیو ریکارڈنگ اور سافٹ وئیر کی مدد سے شناخت کرنے کے بھی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد اہل امیدواران کو مقابلے کا صاف و شفاف موقع فراہم کرنا اور نا اہل اور ناجائز ذرائع استعمال کرنے کی کوشش کرنے والے امیدواران کا راستہ روکنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایٹا کے بورڈ آف گورنرز اور حکومتی ہدایات کی روشنی میں موبائل فون یا کوئی بھی الیکٹرانک ڈیوائس سنٹر میں لانے والے امیدوار کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی جس کے تحت اس پر ایف آئی آر کا اندراج کر کے اسے پولیس کے حوالے کیا جائے گا، اس کا پرچہ منسوخ کیا جائے گا، موبائل فون وغیرہ ضبط کیا جائے گا اور ایسے امیدوار پر ایٹا کے کسی بھی ٹسٹ میں شامل ہونے پر آئندہ دو سال کی پابندی لگا دی جائے گا۔ انہوں نے تمام ا میدوارن کو توجہ دلائی کہ وہ بھر پور تیاری کر کے ٹسٹ کے لئے آئیں جہاں انہیں پرسکون ماحول میں ٹسٹ دینے کے تمام انتظامات مکمل ہیں ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امیدواران ایٹا کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات پر کلی طور پر عمل کریں تاکہ انہیں ٹسٹ یا ٹسٹ کے بعد کسی بھی دشواری کا سامنا نہ ہو۔
نگران وزیر برائے محکمہ ایکسائز،ریوینو و خزانہ احمد رسول بنگش کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کا ماہانہ کارکردگی اجلاس
نگران وزیر برائے محکمہ ایکسائز،ریوینو و خزانہ احمد رسول بنگش کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کا ماہانہ کارکردگی اجلاس
محاصل اور اصلاحات کے امور پر غور،
ڈیوٹی سے غفلت، کرپشن اور نااہلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ، نگراں وزیر
تمام ایکسائز افسران کوبروقت اور سو فیصد محاصل ریکوری یقینی بنانے کی ہدایت ، احمد رسول بنگش
نگراں وزیر برائے محکمہ خزانہ، ریونیو و ایکسائز خیبرپختونخوا احمد رسول بنگش نے کہا ہے کہ صوبے کی معاشی ترقی میں محکمہ ایکسائز کا کلیدی کردار ہے، تمام ایکسائز افسران سو فیصد محاصل ریکوری ہر صورت یقینی بنائےں۔ ہمیں ایک ٹیم بن صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرناہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو محکمہ ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کی ماہانہ کارکردگی/ محاصل بارے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکریٹری ایکسائز احسان اللہ، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکمل خٹک، رحمت وزیر ڈپٹی سیکریٹری ایکسائز، صلاح الدین ڈائریکٹر ریوینو، انجینئر ڈاکٹر عید بادشاہ ڈائریکٹر لیٹیگیشن، جاوید خلجی ڈائریکٹر ملاکنڈ ریجن، صفیان حقانی ڈائریکٹر پشاور ریجن ، فواد اقبال خان ڈائریکٹر مردان ریجن، عندلیب ڈائریکٹریس ہزارہ ریجن، آفتاب الدین ڈائریکٹر نارکوٹکس کنٹرول اور تمام ضلعی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسرز نے شرکت کی ہے۔ اجلاس میں تمام ریجنل اور ضلعی ایکسائز دفاتر کی مالی سال 24-2023 کی دو ماہ (اگست و جولائی) کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو محاصل ریکوری بارے تفصیلی بریفننگ دی گئی ہے۔اجلاس سے اپنے خطاب میں نگراں وزیر نے تمام ایکسائز آفسران کو بروقت اور سو فیصد محاصل ریکوری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ صوبے کی معاشی استحکام میں محکمہ ایکسائز کا کردار نہایت اہم ہے لہٰذا تمام ایکسائز افسران نہایت لگن اور محنت سے محاصل ریکوری یقینی بنانے کے لئے اپنی بھرپور کوشش کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ ایکسائز میں جزا و سزا کا قانون نافذ العمل ہوگا۔ کرپشن، نااہلی اور ڈیوٹی سے غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ جو افسر بھی کام نہیں کرے گا اس کو سزا ملے گی، اور کام کرنے والوں کو نوازا جائے گا۔ احمد رسول بنگش نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں بڑے ٹیکس نادھندان کے خلاف قانون کے مطابق خصوصی مہم کا آغاز کیا جائے جبکہ ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے، میرے دفتر کے دروازے تمام افسران کے لئے کھلے ہےں۔ نگراں وزیر نے صوبہ بھر کے ٹیکس دہندگان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ادائیگی میں محکمہ ایکسائز کا ساتھ دیں اور صوبے کی ترقی قور خوشحالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے ٹرانسپورٹ انڈسٹریز کامرس و ٹیکنیکل ایجوکیشن انجنئیر عامر ندیم درانی کے زیر صدارت جمعرات کے روز انڈسٹریز کمیٹی روم میں ایک تعارفی اجلاس
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے ٹرانسپورٹ انڈسٹریز کامرس و ٹیکنیکل ایجوکیشن انجنئیر عامر ندیم درانی کے زیر صدارت جمعرات کے روز انڈسٹریز کمیٹی روم میں ایک تعارفی اجلاس منعقد کیا گیا۔اجلاس میں نگران وزیر کو محکمہ انڈسٹریز اور انکے زیلی محکموں کے انتظامی اور مالیاتی امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں سکریٹری انڈسٹری مطیع اللہ خان ،ایڈیشنل سیکرٹری انڈسٹری شمع نعمت ،چیف ایگزیکٹو پختونخوا اکنامک زون جاوید اقبال خٹک،مینیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا عبد الغفار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ نگران وزیر نے رہایشی علاقوں میں انڈسٹریز کے قیام اور اجازت نامہ دینے کے حوالے سے از سر نو جائزہ پالیسی بنانے پر مشاورت کی گئی۔انڈسٹریل زون میں نئے انڈسٹریز کے قیام کی حوصلہ افزائی کی گئی اور مستقبل میں نئے انڈسٹریز کیلئے زون کے باہر اجازت نامہ نہ دینے پر بھی تاکید کی گئی۔نگران وزیر نے محکمہ کے معاملات کو ڈیجٹلائز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بونیر مہمند چترال انڈسٹریل زون کی آپریشنل معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔انڈسٹریل پارک پشاور کی تعمیر کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ٹیؤٹا اور بورڈ آف انوسمنٹ اینڈ ٹریڈ کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گ
نگران صوبائی وزیر سیاحت و اطلاعات بریسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا ایبٹ آباد میں ثقافتی میلے تقریب سے خطاب
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر سیاحت و اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ایبٹ آباد میں ثقافتی میلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ ستمبر کا دن ہمیں شہداء کی یاد دلاتا ہے۔جام شہادت خوش قسمت لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاحت کے ا عتبار سے بہت خوبصورت ملک ہے۔سیاحت کی آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنے ملک کو اور سیاحتی مقامات کو صاف ستھرا رکھیں۔ گلیات کی پارکنگ کا مسئلہ حل کیا جا رہا ہے اور کسی قسم کی تجاوزات برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گلیات میں یاد گار شہداء قائم کریں گے۔ اداروں سے کرپشن و سفارش کلچر ختم کرکے دکھائیں گے۔ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دفتروں میں بہترین سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنا رہے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ذمہ دارانہ سیاحت کے فروغ کیلئے آگاہی شروع کررہے ہیں۔ جلد ہی ایوبیہ چیئرلفٹ کی مرمت کرکے اس کو چال کیا جائے گا
