Home Blog Page 33

سوات اور کاغان کی کلیدی سیاحتی وادیوں کی ماسٹر پلاننگ پر پیش رفت کا جائزہ

خیبر پختونخوا کی سیاحتی صنعت کے مستقبل کو درخشاں بنانے کے عزم کے ساتھ، صوبے کے کلیدی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ یہ اہم اجلاس سیکرٹری ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، ڈاکٹر عبدالصمد کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں سوات (مدین، بحرین، کالام، مہوڈنڈ اور مانکیال) اور ہزارہ (ناراں، کاغان اور بٹہ کنڈی) کی حسین وادیوں کی مربوط منصوبہ بندی (ماسٹر پلاننگ) پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، محکمے کے سینئر افسران، اور ماسٹر پلاننگ کے لیے مامور کنسلٹنگ فرمز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ تمام فریقین صوبے کے قدرتی حسن کو پائیدار ترقی کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے یکجا ہوئے۔کنسلٹنگ فرمز کے نمائندوں نے، منصوبے کی روح اور خاکہ پیش کرتے ہوئے، ان بنیادی سیاحتی مراکز کے لیے تیار کیے جانے والے مربوط ماسٹر پلانز کی موجودہ پیش رفت پر جامع بریفنگ دی۔ انہوں نے زمینی سروے، اراضی کے استعمال کا تجزیہ، مجوزہ بنیادی ڈھانچے کے خاکے، اور ان منصوبوں میں شامل کیے جا نے والے پائیدار ترقی کے ماڈلز سے آگاہ کیا، جن کا مقصد ماحول دوست اور کمیونٹی کو شامل کرنے والی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ڈاکٹر عبدالصمد نے کام کے معیار اور اب تک حاصل کیے گئے سنگ میل کو سراہتے ہوئے، مقررہ وقت کے اندر ماسٹر پلاننگ کی حتمی رپورٹیں مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماسٹر پلانز عالمی معیار کی سیاحتی منزلیں تیار کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خیبر پختونخوا میں پائیدار سیاحتی نمو کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی نقشہ (بلیو پرنٹ) کا درجہ رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ ماسٹر پلاننگ کا یہ اقدام چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کے سیاحتی ویژن سے ہم آہنگ ہے، جو صوبے کو ماحول دوست، ثقافتی طور پر بھرپور اور معاشی طور پر مستحکم سیاحتی بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے ذریعے ایک علاقائی سیاحتی مرکز کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، محمد سہیل آفریدی کی خصوصی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر صمد نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنز کو تیز رفتار و مستحکم سیاحتی ترقی کے لیے ترجیح دی ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر، محکمہ تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر ہم آہنگی کو یقینی بنا رہا ہے تاکہ ان حسین وادیوں کو جدید سہولیات، ماحولیاتی تحفظات اور مقامی و بین الاقوامی سیاحوں کے لیے بہتر رسائی کے ساتھ پائیدار سیاحتی زونز بنایا جا سکے۔سیکرٹری سیاحت ڈاکٹر عبد الصمد نے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے، سیاحتی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، اور صوبے کے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی تجدید کی۔ انہوں نے پُرامید لہجے میں کہا کہ ماسٹر پلانز پر عمل درآمد کے بعد، یہ علاقے منظم سیاحتی مقامات کے طور پر ابھریں گے، جو خیبر پختونخوا کی معیشت اور روزگار کے مواقع میں اہم کردار ادا کریں گے۔

سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا سعادت حسن اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان ڈاکٹر نعمان مجاہد کی خصوصی ہدایات پر صوبے کے مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کے لیے تربیتی و آگاہی سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں

سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا سعادت حسن اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان ڈاکٹر نعمان مجاہد کی خصوصی ہدایات پر صوبے کے مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کے لیے تربیتی و آگاہی سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں جن میں بڑی تعداد میں نوجوان شرکت کر رہے ہیں۔اس حوالے سے ترجمان محکمہ امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں محکمہ امورِ نوجوانان کے دفاتر کی جانب سے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور اُن کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے مختلف نوعیت کے سیمینارز، ورکشاپس اورسکل ٹریننگ پروگرامز تسلسل کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان سرگرمیوں سے نوجوان نہ صرف عملی مہارتیں حاصل کر رہے ہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بھی نکھار رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق ان اقدامات کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقعوں کے لیے تیار کرنا، اُن میں خود اعتمادی پیدا کرنا اور اُنہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کے فعال اور باکردار شہری بن سکیں۔ان پروگراموں میں کیریئر گائیڈنس، ڈیجیٹل اسکلز، لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ، کمیونیکیشن اسکلز، انٹرپرینیورشپ اور سوشل ایکٹیویزم جیسے موضوعات پر تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ محکمہ امورِ نوجوانان کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور اُنہیں قومی ترقی کے عمل میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ تمام سرگرمیاں سیکریٹری اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان کے وژن کا حصہ ہیں جن کی قیادت میں محکمہ صوبے بھر کے نوجوانوں کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے اور اُن کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

محکمہ لائیو اسٹاک کی بہتر کارکردگی، خدمات کی فراہمی میں 17 فیصد بہتری کے ساتھ تمام محکموں میں سرفہرست

محکمہ لائیو اسٹاک خدمات کی فراہمی میں 17 فیصد بہتری کے ساتھ اپنی اچھی کارکردگی کی بدولت تمام محکموں میں سرفہرست ہے اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ضلعی سطح پر خدمات کی فراہمی سے متعلق منعقدہ اجلاس میں محکموں کی کارکردگی اور عوامی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں انڈیپنڈنٹ مانیٹر اتھارٹی کی رپورٹ 2025پیش کی گئی، جس میں مختلف محکموں کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، محکمہ لائیو اسٹاک نے خدمات کی فراہمی کے کلیدی کارکردگی اشاریوں (KPIs) میں 17 فیصد نمایاں بہتری حاصل کر کے تمام محکموں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے حاصل کی جانے والی کامیابی کو صوبے میں مؤثر نگرانی، جدید حکمت عملیوں اور فیلڈ سطح پر کارکردگی میں بہتری کا نتیجہ قرار دیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ عوامی خدمت کے اسی جذبے کے تحت اپنے اہداف حاصل کریں تاکہ شہریوں کو بہتر اور بروقت سہولیات میسر آئیں۔یہ پیش رفت خیبرپختونخوا حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ شفاف، ذمہ دار اور عوام دوست طرزِ حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکہ انتہائی قابل مذمت ہے، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔اپنے دفتر سے جاری مذمتی بیان میں معاون خصوصی نے کہا کہ اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکہ انتہائی بزدلانہ اقدام ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔شفیع جان نے مزید کہا کہ اسلام سمیت کوئی بھی مذہب اس طرح کے حملے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،معاون خصوصی نے شہداء کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کی وانا کیڈٹ کالج پر حملے کی مذمت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے وانا کیڈٹ کالج پر دہشت گردوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اور قابل افسوس اقدام قرار دیا ہے۔یہاں سے جاری ایک مذمتی بیان میں معاون خصوصی نے کہا کہ تعلیمی درسگاہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور بزدلانہ فعل ہے۔ دہشت گرد تعلیمی اداروں پر حملوں کے ذریعے قوم کے مستقبل کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور کسی کو بھی صوبے کے امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شفیع جان نے واضح کیا کہ صوبے کے عوام کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کل صوبائی اسمبلی میں قیام امن کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا امن جرگہ منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، صحافیوں اور دیگر طبقات کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے تاکہ صوںے میں دیرپا امن کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔

صوبے میں منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی،وزیر ایکسائز سید فخر جہان کا اچانک دورہ ایکسائز تھانہ پشاور

خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سید فخر جہان نے منگل کے روز ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول تھانہ پشاور کا اچانک دورہ کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری ایکسائز و ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول خالد الیاس اور ڈی جی ایکسائز عبدالحلیم خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔صوبائی وزیر نے تھانے میں ریکارڈ، عملے کی حاضری اور مجموعی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا جبکہ حوالات کا بھی معائنہ کیا۔انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ منشیات فروشوں اور اس دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق فوری اور سخت کارروائیاں یقینی بنائی جائیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید فخر جہان نے کہا کہ صوبے میں آئس اور دیگر منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد جاری ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی سطح پر کسی قسم کی رعایت یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں صوبائی حکومت کا عزم ہے کہ خیبرپختونخوا کو منشیات سے پاک صوبہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل کو اس تباہ کن لعنت سے محفوظ رکھا جا سکے۔وزیر ایکسائز نے مزید کہا کہ آئس اور دیگر ڈرگز کے ڈیلرز، سپلائرز اور اس مکروہ کاروبار میں ملوث مافیاز کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کیے جا ئیں گے اور یہ مہم بلا امتیاز جاری رہے گی۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی عوامی خدمات کی فراہمی کی پیشرفت کو تیز کرنے کی ہدایت

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحاتی اقدامات مزید تیز کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری کانفرنس کے پہلے اجلاس کے بعد مختلف محکموں اور اضلاع کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے تاہم مقررہ اہداف کے حصول کے لیے مزید محنت اور نتائج پر مبنی اقدامات ضروری ہیں۔وہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری کانفرنس کے تیسرے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹریز، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ عوامی خدمات کے نتائج اب متعلقہ افسران کی کارکردگی سے منسلک کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو ہر صورت بہتر خدمات فراہم کرنی ہوں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تبادلوں اور تقرریوں کے لیے کسی قسم کی سفارش یا پریشر برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس حوالے سے سخت اقدامات پر مبنی نئی پالیسی جلد متعارف کرائی جا رہی ہے۔چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی فلاحی اداروں کے باقاعدہ دورے کیے جائیں، جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں اور عوامی رابطے کے نظام کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ عوامی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری میں اب تک 13 فیصد بہتری آئی ہے اور کارکردگی کا مجموعی تناسب 47 فیصد ہو چکا ہے جبکہ دسمبر 2025 تک 100 فیصد اہداف حاصل کرنے کا ہدف مقرر ہے۔ سات اہم محکموں کی 200 سے زائد سروس ڈلیوری اشاریوں کی بنیاد پر نگرانی کی جا رہی ہے اور 1050 سے زائد سرکاری سہولیات کا معائنہ مکمل کیا جا چکا ہے۔کوہاٹ، بنوں، ہنگو، اورکزئی، بٹگرام، لکی مروت، کرم اور ڈیرہ اسماعیل خان نے اگست کے بعد نمایاں بہتری دکھائی ہے۔صحت کے شعبے میں تمام اضلاع میں ڈاکٹروں کی حاضری کم از کم 80 فیصد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ خالی آسامیوں پر بھرتیوں کے لیے واک اِن انٹرویوز کے انعقاد اور نومبر کے آخر تک خالی آسامیوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لوکل گورنمنٹ کے سروس ڈلیوری اشاریوں کو بھی نومبر کے آخر تک کم از کم 80 فیصد تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی۔چیف سیکرٹری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ:“تمام چیلنجز کے باوجود، دسمبر 2025 تک تمام اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔”اجلاس کو بتایا گیا کہ شکایات کے ازالے کے لیے ہیلپ لائن کالز اور ٹوئٹر/ایکس شکایات کے نظام کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز کو ہر ماہ کم از کم 32 سرکاری سہولیات کا دورہ کرنے اور عوام کو پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید بتایا گیا کہ زرعی فارم سروس سینٹرز میں بہتری آئی ہے جبکہ کوہاٹ اور جنوبی وزیرستان لوئر نے لائیو سٹاک سول ویٹرنری ہسپتالوں میں 100 فیصد کارکردگی حاصل کی ہے۔ اکتوبر میں اساتذہ کی حاضری 90 فیصد سے زائد رہی اور لکی مروت میں عرصہ دراز سے بند دو سکول دوبارہ فعال کر دیے گئے ہیں۔

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں دو عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں دو عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔ کمیشن نے شہریوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ نوشہرہ سے شاہ فیصل نامی شہری نے کمیشن کو بتایا کہ انکی والدہ کے نام سے جعلی سٹامپ پیپر بنایا گیا اور جائیداد میں حصہ نہیں دیا جا رہا۔ والد اور والدہ کو گالیاں دی گئیں اور زد وکوب کیا گیا۔ پولیس نے روزنامچہ میں اندراج کر لیا ہے۔ ڈی پی پی نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے، انکوائری مکمل ہونے کے باوجود پولیس ایف آئی آر درج نہیں کر رہی۔ کمیشن نے شہری کو سننے اور تمام ثبوت دیکھنے کے بعد متعلقہ ڈی پی او کو پندرہ دنوں کے اندر ایف آئی آر درج کر کے کمیشن کو آگاہ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ بونیر سے سردار علی نامی شہری نے اپنے بیٹے کے کالج کلرئنس سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی۔ کمیشن نے پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کو شہری کا مسئلہ حل کرنے کے ہدایت دی۔ کمیشن نے سرکاری افسران کو عوام کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے اور خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی خدمات کا حصول عوام کا حق ہے نا کہ ان پر حکومت کا احسان۔

سفارشی کلچر کا خاتمہ اور میرٹ کی بالادستی یقینی بنائیں گے، عاقب اللہ خان

خیبر پختونخوا کے وزیر ریلیف، بحالی و آبادکاری عاقب اللہ خان نے گزشتہ روز ریسکیو 1122 ہیڈکوارٹر پشاور کا دورہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا اور ریسکیو کے چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی دی۔دورے کا آغاز صوبائی وزیر نے ریسکیو 1122 کی شہداء کی یادگار سے کیا اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ بعد ازاں انہوں نے پراونشل مانیٹرنگ سیل کا معائنہ کیا، جہاں کیمروں اور نقشہ جات کے ذریعے صوبے میں جاری مانیٹرنگ سسٹم اورسٹیشنز کی آپریشنل صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عاقب اللہ خان نے ریسکیو 1122 کے مختلف اسٹالز کا بھی معائنہ کیا جن میں ایمرجنسی آپریشنز میں استعمال ہونے والے جدید آلات، ایمبولینسز اور خصوصی ایکوپمنٹ شامل تھے۔ اہلکاروں نے ریسکیو آپریشنز اور میڈیکل ایمرجنسی سروسز کی عملی مشق بھی دکھائی۔ اس موقع پر ڈائریکٹرجنرل ریسکیو 1122 نے ادارے کی کارکردگی، درپیش چیلنجز، خدمات اورجاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی وزیر نے ریسکیو1122 اہلکاروں کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور عوامی خدمت کے جذبے کو سراہا اور کہا کہ ریسکیو 1122 انسانی جانوں کے تحفظ اور ہنگامی حالات میں فوری ریسپانس کے حوالے سے صوبے کا قابلِ فخر ادارہ ہے۔ انہوں نے اہلکاروں کی فلاح و بہبود اور ان کے درپیش مسائل کے فوری حل پر بھی زور دیا تاکہ ایمرجنسی سروسز مؤثر اور اہلکاروں کے لیے پر سکون ماحول میں فراہم کی جاسکیں۔ عاقب اللہ خان نے کہا کہ اصلاحی ایجنڈے کے تحت “باور” کے نام سے عوامی فیڈ بیک پر مشتمل سفارشات ترتیب دی جائیں جس میں بھرتی میں شفافیت اور میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے، آزاد ذرائع سے غیر جانبدارعوامی رائے اور عوامی مشاورتی عمل کے ذریعے ریسکیو ادارے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے، سفارشی کلچر کے خاتمے اور ریسکیو اہلکاروں کی فلا ح و بہبود کے لیے سفارشات،خدوخال اور اصلاحات سے متعلق جلد سفارشات مرتب کی جائیں گی۔ ریسکیو1122 ہیڈکوارٹر افسران اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسران کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی جائے تاکہ ریسکیو 1122 عوام کے لیے ایک مؤثر، شفاف اور معیاری ادارہ بن سکے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 کے اہلکار وں کے لیے میرے دفتر کے دروازے کھلے ہیں اور وہ بلا جھجک آکر مجھے مشورے، قیمتی آراء اور شکایات سے آگاہ کر سکتے ہیں، تاکہ ادارے کی کارکردگی اور خدمات میں مزید بہتری لائی جاسکے۔ دورے کے اختتام پر صوبائی وزیر نے ریسکیو اہلکاروں کے جذبے اور خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ اہلکار عوام کے حقیقی محافظ ہیں جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر دوسروں کی زندگی بچاتے ہیں۔

ایبٹ آباد پریس کلب میں خسرہ اور روبیلا کے حوالے سے منعقدہ آگاہی پریس کانفرنس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شہزاد اقبال نے مہم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت ایبٹ آباد کی زیر نگرانی خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کی مہم 17 نومبر سے بھرپور انداز میں شروع ہو رہی ہے

ایبٹ آباد پریس کلب میں خسرہ اور روبیلا کے حوالے سے منعقدہ آگاہی پریس کانفرنس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شہزاد اقبال نے مہم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت ایبٹ آباد کی زیر نگرانی خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کی مہم 17 نومبر سے بھرپور انداز میں شروع ہو رہی ہے، جو 29 نومبر تک جاری رہے گی۔ مہم کے دوران ضلع کی 53 یونین کونسلز میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے 1 لاکھ 77 ہزار 262 بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے حفاظتی انجکشن جبکہ 1 لاکھ 78 ہزار 47 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ مہم بچوں کے روشن، صحت مند اور محفوظ مستقبل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر علی گوہر، ڈاکٹر اسد علی (گیٹ فاؤنڈیشن)، ڈاکٹر اشفاق (لیڈی ہیلتھ ورکرز کوآرڈینیٹر)، ڈاکٹر یاسر (ای پی آئی)، ڈاکٹر عائشہ بخاری اور ڈاکٹر فوزیہ مختیار بھی موجود تھیں۔ڈاکٹر شہزاد اقبال نے بتایا کہ مہم کے دوران پانچ ارکان پر مشتمل 202 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں 153 آؤٹ ریچ، 45 فکسڈ اور 4 موبائل ٹیمیں شامل ہیں، تاکہ ضلع کے ہر گاؤں، محلے اور پہاڑی علاقے میں بچوں تک رسائی یقینی بنائی جا سکے۔ یہ ٹیمیں 12 روز تک فیلڈ میں سرگرم رہیں گی جبکہ ان کی کارکردگی کی روزانہ رپورٹ ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کو پیش کی جائے گی۔انہوں نے والدین سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے بچانے کے لیے ویکسین لازمی لگوائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ”یہ بیماری ایک بچے سے کئی بچوں تک پھیل سکتی ہے، اس لیے خوف اور ہچکچاہٹ کو ختم کریں، کیونکہ ویکسین ہی آپ کے بچوں کی ڈھال ہے۔“ ڈاکٹر شہزاد نے تعلیمی اداروں کے سربراہان سے بھی کہا کہ وہ مہم میں آسانیاں پیدا کریں تاکہ کوئی بچہ پیچھے نہ رہ جائے۔ڈاکٹر اسد علی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی 400 سے زائد یونین کونسلز میں خسرہ اور روبیلا کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ”یہ ویکسین دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اگر بچوں کو بروقت ویکسین نہ دی جائے تو بیماری کی روک تھام ممکن نہیں۔“ انہوں نے بتایا کہ ”یہ وائرس کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ایک متاثرہ بچہ پندرہ سے زائد بچوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرگوہر علی نے کہا کہ ”میڈیا کا کردار اس مہم کی کامیابی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔“ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ افواہوں اور شکوک و شبہات سے دور رہتے ہوئے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ویکسین ضرور لگوائیں۔ ”ایبٹ آباد کے شہری تعلیم یافتہ اور باشعور ہیں، ان کا تعاون مہم کی کامیابی کی ضمانت ہے۔آخر میں محکمہ صحت ایبٹ آباد اور ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ خسرہ، روبیلا اور پولیو سے بچاؤ کی اس قومی مہم میں بھرپور شرکت کریں تاکہ ایبٹ آباد کو بیماریوں سے پاک، صحت مند اور محفوظ ضلع بنایا جا سکے۔