Home Blog Page 84

عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں میں متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم فیصلے

عیدالاضحیٰ تک تمام متعلقہ وٹرنری سٹاف کی چھٹیاں فوری منسوخ، حاضری یقینی بنانے کی ہدایت

صوبائی و ضلعی سرحدوں اور جانوروں کی منڈیوں کے قریب چیک پوسٹس قائم کی جائیں

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیرِ صدارت جانوروں کی نقل و حرکت اور ان میں پھیلانے والی بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی سطان روم خان، سیکرٹری لائیو سٹاک فیشریز و کوآپریٹیو طاہر اورکزئی، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر اعجاز علی، ڈائریکٹر ریسرچ خسروکلیم سمیت محکمہ لائیو اسٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں میں متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے ہدایت جاری کی کہ عیدالاضحیٰ تک تمام متعلقہ وٹرنری اسٹاف کی چھٹیاں فوری منسوخ کی جائیں۔ جبکہ تمام ضلعی افسران اور عملہ کو عید تک فیلڈ میں متعین رہنے اور احتیاطی تدابیر یقینی بنانے کا پابند بنایا جائے۔ بین الصوبائی، بین الاضلاعی سرحدوں اور جانوروں کی منڈیوں کے قریب چیک پوسٹس قائم کی جائیں جہاں جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت نگرانی کے ساتھ ساتھ ان جانوروں جراثم کش سپرے کو یقینی بنایاجائے تاکہ کسی قسم کے وائرس یا بیماری کو پھیلانے سے روکا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جانوروں کی کثیر تعداد والے علاقوں اور منڈیوں میں وٹرنری کیمپس لگا کر بیماریوں کی بروقت تشخیص، علاج اور ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم نے ہدایت کی کہ ڈویژنل کمشنر اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے کو محکمہ لا ئیو سٹاک سے تعاون کیلئے خطوط ارسال کریں۔صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم نے اجلاس میں زور دیا کہ عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی بڑے پیمانے پر منتقلی سے وبائی امراضِ کے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ہماری حکومت عوامی صحت کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ بیماریوں کی روک تھام کے لیے اضافی اقدامات میں عوامی آگاہی مہم، صفائی کے انتظامات کی بہتری، اور مشتبہ کیسز کی فوری رپورٹنگ شامل ہیں اور تمام اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی نگرانی کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز رکن صوبائی

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز رکن صوبائی اسمبلی اور کمیٹی کے چیئرمین مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی تاج محمد، ثوبیہ شاہد، اسماء عالم، شہلہ بانو عجاز محمد، زر عالم اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کا بنیادی ایجنڈا محکمہ صحت کے زیر اہتمام ”قانون کے تحت درکار قواعد و ضوابط کی تیاری” پر بریفنگ لینا تھا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں کی 600 خالی اسامیوں پر بھرتی کے لیے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن (KPPSC) کو این او سی کی درخواست ارسال کی جا چکی ہے تاکہ صوبے کے عوام کو بہتر صحت کی سہولیات میسر آ سکیں۔اجلاس میں تیمرگرہ میڈیکل کالج میں طبی آلات کی کمی کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ کمیٹی نے موجودہ طبی ساز و سامان کے معیار اور ہسپتال کی مجموعی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بہتری کے لیے اقدامات تجویز کیے۔علاوہ ازیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز (LHWs) کی اپگریڈیشن کا مسئلہ دوبارہ اسمبلی میں اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ اے ڈی پی سکیموں کے تحت قبائلی اضلاع میں بھرتی کیے گئے طبی عملے کی ریگولرائزیشن بارے بھی تفصیلی بحث کے گئی۔ محکمہ صحت کے اہم منصوبوں بشمول ٹی بی کنٹرول اور ملیریا سے بچاؤ کے اقدامات پر بھی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین مشتاق احمد غنی نے کہا کہ عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور تمام متعلقہ ادارے اس مقصد کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام زیر التواء مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائ

جعلی و غیر معیاری اشیاء خوردونوش کے خلاف فوڈ اتھارٹی کی مؤثر کارروائیاں، بھاری مقدار میں جعلی مشروبات اور مصالحہ جات ضبط، ایک پروڈکشن یونٹ سیل، قانونی کارروائی شروع

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی جانب سے عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کے مشن کے تحت جعلسازی، غیر معیاری اور مضر صحت خوردنوش اشیاء کے خلاف پشاور اور صوابی میں کارروائیاں کی گئیں، جس کے دوران بڑی مقدار میں جعلی و غیر معیاری مصالحہ جات اور کولڈ ڈرنکس کی بڑی کھیپ ضبط کی گئیں اور ایک پروڈکشن یونٹ سیل کردیا گیا اور بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کاروائیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوابی میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے علی الصبح یار حسین روڈ پر ناکہ بندی کے دوران خوراکی اشیاء ترسیل کرنے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا۔ اس دوران ایک گاڑی سے تقریباً 1000 لیٹر جعلی کولڈ ڈرنکس برآمد کر کے ضبط کر لی گئیں اور فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت ذمہ داران پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔دوسری جانب فوڈ سیفٹی ٹیم پشاور نے حاجی کیمپ کے علاقے میں قائم ایک گھریلو سطح پر مصالحہ جات تیار کرنے والے یونٹ پر چھاپہ مارا گیا، جہاں استعمال شدہ تیل، چوکر اور کپڑوں کے مصنوعی رنگوں کی ملاوٹ سے مصالحہ تیار کیا جا رہا تھا۔ ٹیم نے موقع پر 1000 کلو چوکر، 2 کلو مصنوعی رنگ اور 100 لیٹر استعمال شدہ تیل ضبط کر کے تلف کر دیا، جبکہ یونٹ کو فوری طور پر سیل کر کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ اسی طرح چارسدہ روڈ اور دلہ زاک روڈ پر فوڈ سیفٹی ٹیموں نے مختلف پروڈکشن یونٹس کا مشترکہ معائنہ کیا۔ دوران معائنہ ایک مصالحہ جات اور ایک میکرونی تیار کرنے والے یونٹ کو صفائی اور ذاتی حفظان صحت کے ناقص انتظامات پر جرمانہ کیا گیا، جبکہ دیگر مصالحہ یونٹ سے 4000 پیک جعلی بریانی مصالحہ اور 200 لیٹر بدبودار استعمال شدہ تیل ضبط کیا گیا۔ خلاف ورزی پر متعلقہ یونٹ کے خلاف بھی قانون کاروائی کا آغاز کردیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل واصف سعید نے فوڈ سیفٹی ٹیموں کو کامیاب کاروائیوں پر سراہا اور کہا کہ ملاوٹ اور غیر معیاری خوراک کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملاوٹ یا غیر معیاری خوراک کی صورت میں فوری طور پر فوڈ اتھارٹی کو اطلاع دیں تاکہ صحت عامہ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا کہنا تھا کہ غیر معیاری اور مضر صحت خوردونوش اشیاء میں ملوث کاروباروں کیخلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر اور قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب کے چیئرمین میاں شرافت علی

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر اور قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب کے چیئرمین میاں شرافت علی نے کہا ہے کہ صوبے کی خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی اورتمام ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی گورننگ باڈیز اور بورڈ کمیٹیوں میں پرائیویٹ چیئرمینز کی جگہ منتخب عوامی نمائندوں کو شامل کیا جانا ایک جمہوری و آئینی تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان عوام کو حکمرانی کا بنیادی حق دیتا ہے اور منتخب نمائندے عوام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے پالیسی سازی میں شفافیت، جوابدہی اور مقامی ضروریات کو اولیت دیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقدہ محکمہ سیاحت و ثقافت کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ممبران رجب علی عباسی، زرعالم خان، فاتح الملک ناصر، عجب گل، نیلوفر بابر اور جلال خان کے علاوہ سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت ڈاکٹر محمد بختیار خان اور دیگر متعلقہ محکموں کیحکام نے شرکت کی۔سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت نے اجلاس کو سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں محکمہ بلدیات، جنگلات اور آب پاشی کے ساتھ بین المحکمانہ رابطہ کاری اور مشترکہ ورکنگ گروپ کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس کے علاوہ سیکرٹری کی جانب سے سیاحتی مقامات پر ٹیکس وصولی، بلڈنگ کوڈ کے نفاذ اور ریور ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔میاں شرافت علی نے اس موقع پر تمام کے پی سی ٹی اے اور ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو ریگولیٹ کرنے والے ایکٹ میں منتخب عوامی نمائندوں کی بطور چیئرمین نامزدگی کے حوالے سے ضروری قانون سازی اور اس سے جڑی ترامیم کے بارے میں اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدام سے نہ صرف جمہوری اصولوں کو تقویت ملے گی بلکہ عوامی مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔اجلاس کے شرکاء نے صوبے میں سیاحتی مقامات کی ترقی، مؤثر پالیسی سازی اور محکموں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی کے وژن

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی کے وژن اور وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے۔صحت کارڈ فلیگ شپ منصوبہ کی طرح تعلیمی کارڈ بھی بہت جلد عوام کو میسر ہوگا۔بچوں کی تعلیم و تربیت اساتذہ اور والدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم لوئر دیر کے ضلعی تعلیمی افسران اور دیگر متعلقہ حکام کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرضلع دیر لوئر کے محکمہ تعلیم کے حکام نے معاون خصوصی کو ضلع کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی،سیکنڈ شفٹ سسٹم،سکولوں کی اپ گریڈیشن،انرولمنٹ اور جاری ترقیاتی سکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ملک لیاقت خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں اصلاحات لانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔دیر میدان میں تعلیمی تناسب دیگر اضلاع کے مقابلہ میں کئی گناہ بہتر ہے۔اس سلسلے میں تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔تحصیل ثمر باغ،جندول،اور لال قلعہ میں سکولوں کی کمی کے پیش نظر کرایہ کی عمارت میں سکول کھو لے جائیں تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔مختلف سکولوں کی تعمیر پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔

محمد سہیل آفریدی کی خصوصی کاوشیں رنگ لے آئیں — ضلع خیبر کے عوام کے لیے صحت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں جمرود سول ہسپتال کوکیٹگری ڈی۔ٹائپ سے کیٹگری سی۔ٹائپ کی سطح پر اپگریڈ کر دیا گیا ہے۔ یہ اہم پیش رفت ضلع خیبر کے عوام کے لیے صحت کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے۔اس اپگریڈیشن کا بنیادی مقصد علاقے میں صحت کی سہولیات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور مقامی آبادی کو بہتر، معیاری اور بروقت طبی امداد فراہم کرنا ہے۔ کیٹگری سی۔ٹائپ کی نئی درجہ بندی کے تحت علاقے کے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہم کے لئے بہت سے اقدامات کیے جائیں گے اور اس منصوبے کی بدولت جدید طبی آلات اور سہولیات کی فراہمی سمیت ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں آئے گی اسی طرح ایمرجنسی و بنیادی طبی خدمات میں خاطر خواہ بہتری ہوسکے گی۔ اس منصوبے کی منظوری خاص کر فنڈز کی فراہمی اور اسے جلد از جلد عملی شکل دینے میں معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کے کلیدی کردار ادا کرنے پر علاقے کے عوام نے ان کے اور صوبائی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کو سرہا ہے۔ انہوں نے سہیل آفرید کی انتھک محنت، عوامی خدمت کے جذبے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے جن کے مربوط روابط کے باعث یہ اہم سنگِ میل عبور کیا جا سکا۔اس موقع پر اپنے بیان میں معاون خصوصی محمد سہیل آفریدی نے جمرود اور ضلع خیبر کے باشعور عوام کو اس اہم کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کا شعبہ ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور عمران خان کے ویژن کے مطابق عوامی خدمت اور علاقائی ترقی کا سفر پوری دیانتداری سے جاری رکھا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام ضلع خیبر میں صحت کے نظام کو جدید بنانے کی جانب ایک عملی پیش رفت ہے، جو مقامی آبادی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگااور حکومت خیبر پختونخوا آئندہ بھی عوامی فلاح و بہبود کے ایسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر جاری رکھے گی۔

خیبرپختونخوا کے 36 اضلاع میں انسداد پولیو مہم جاری ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف

73 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 36 اضلاع میں انسداد پولیو مہم جاری ہے جس کے دوران73 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔یہ مہم 34 اضلاع میں 31 مئی جبکہ خیبر اور پشاور میں دو جون تک جاری رہے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ 35 ہزار ٹیمیں اور 70 ہزار اہلکار پولیو مہم میں شریک ہیں۔مہم کا ہدف 5 سال سے کم عمر بچوں کو وائرس سے محفوظ بنانا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کو قطرے ضرور پلوائیں،پولیو سے بچاؤ صرف دو قطروں سے ممکن ہے اورپولیو کا خاتمہ قومی فریضہ ہے اس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین محفوظ، مؤثر اور بچوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے،افواہوں پر کان نہ دھریں، پولیو ویکسین بچوں کو معذوری سے بچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہم سب کا قومی فریضہ ہے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر ہمیشہ کے لئے معذوری سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس کے مکمل خاتمے تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیو ڈیوٹی پر مامور عملے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی حکومتی وفد کا میران شاہ اور بنوں کا دورہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی حکومتی وفد نے گذشتہ روز شمالی وزیرستان میران شاہ کا اہم دورہ کیا، جس کا مقصد علاقے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینا اور امن و امان کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔وفد میں صوبائی وزیر پختون یار، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ مشیراطلاعات نے کہا کہ دورہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر کیا گیا۔دورے کے دوران سول اور ملٹری حکام نے شمالی وزیرستان اور ملحقہ علاقوں کی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد یادگار شہداء پر حاضری دی گئی اور شہداء کے بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ مقامی قبائلی مشران کے ساتھ بھی علاقے کے امن و امان کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ امن کے قیام میں قبائلی عمائدین اور مقامی افراد کا کردار کلیدی ہے، اور حکومت ان کی شمولیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بہتری کے لیے مقامی برادری کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے تاکہ پائیدار استحکام یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں امن قائم کرنا صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں خطیر رقم بھی خرچ کی جارہی ہے کیونکہ امن کے قیام کے بغیر پائیدار ترقی ناممکن ہے۔بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کافی عرصے سے محرومیوں کے شکار رہے ہیں، انضمام کے بعدان کی محرومیاں دور کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس کے لئے سب سے پہلے امن کا قیام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کی تمام محرومیوں کا ازالہ کرکے صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جائیگا۔ امن کے قیام میں قبائلی عمائدین اور نوجوانوں کا اہم کردار ہے اور انہیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر سمیت، صحت، تعلیم اور نوجوانوں کو باروزگار بنانے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ بعدازاں بیرسٹر سیف کی سربراہی میں وفد نے بنوں کا دورہ بھی کیا جہاں کمشنر بنوں اور پولیس حکام سے سیکورٹی صورتحال سمیت دیگر عوامی مسائل پر بریفنگ لی گئی۔ بنوں میں وفد نے مختلف اقوام کے مشران سے ملاقاتیں کی۔ بنوں شہر کا نمائندہ جرگہ جس میں سابق سینیٹر باز محمد، ممبر صوبائی اسمبلی عدنان خان اور دیگر مشران شامل تھے۔ اسکے علاوہ وزیر جرگے سے بھی وفد نے ملاقات کی اور علاقے کے مسائل سے حکومتی وفد کو آگاہ کیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کچھ عرصہ پہلے خود بھی بنوں کا دورہ کیا تھا اور آج بھی ان کی ہدایت پر اعلی سطح حکومتی وفد بنوں کے دورے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل گھر کی دہلیز پر حل کرنا صوبائی حکومت کی ترجیح ہے اور وزیراعلیٰ کے واضح ہدایات ہیں کہ پسماندہ اضلاع کو صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پسماندہ اضلاع کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے خطیر رقم خرچ کررہی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو دورے کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے گی، جس میں مشاہدات، تجاویز اور آئندہ کے عملی اقدامات شامل ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت امن و امان کے قیام،

خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت امن و امان کے قیام، تعلیمی نظام کی بہتری، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ وہ بنوں میں قومی جرگے سے خطاب کر رہے تھے۔تقریب میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ اور آئی جی پولیس ذوالفقار حمید بھی موجود تھے جبکہ کمشنر بنوں محمد علی شاہ، ڈی آئی جی سجاد خان، ڈپٹی کمشنر محمد فہیم اور ڈی پی او سلیم عباس کلاچی نے بھی شرکت کی۔تقریب میں دیگر اعلیٰ حکام اور قبائلی مشران نے بھی شرکت کی۔صوبائی وزیر پختون یار خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان پر مرحلہ وار عمل ہو رہا ہے۔ بنوں میں بند سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے تاکہ آمد و رفت بحال ہو اور روزمرہ زندگی معمول پر آئے جبکہ سرکاری دفاتر تک عوام کی رسائی کا مسئلہ بھی جلد حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بنوں اورملحقہ علاقوں میں امن کا قیام سب سے بڑی ضرورت ہے کیونکہ ترقی کا انحصار پرامن ماحول پر ہے۔ساتھ ہی انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری کو بھی حکومت کی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ اسکولوں، ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کو فعال بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہاکہ بنوں کے مسائل مشران، عمائدین اور عوام کی مشاورت سے حل کئے جائیں گے تاکہ ہر فیصلہ زمینی حقائق کے مطابق ہو۔ حکومت اور عوام کے درمیان قریبی رابطہ اور اعتماد ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ قومی جرگے میں شریک دیگر اعلیٰ حکام نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا اور حکومت کی جانب سے مکمل تعاون اور علاقائی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔جرگہ میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی سطح پر ایک نمائندہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو عوامی مسائل کی نشاندہی کرے گی اور حکومت کو براہِ راست آگاہ کرے گی تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان رابطے کو مضبوط بنایا جا سکے اور مسائل کا بروقت حل ممکن ہو۔

ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں مؤثر کارروائی

ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں مؤثر کارروائی
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت ایک اور مؤثر اور فیصلہ کن قدم اُٹھایا گیا ہے۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) پشاور میں پیش آنے والے ایک ہراسمنٹ کیس کو مکمل شفافیت، دیانت داری اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹا دیا گیا ہے۔صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے اس حوالے سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں KMU انتظامیہ کو شاباش دی اور واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے حوالے سے کسی قسم کی رعایت یا چشم پوشی کی گنجائش نہیں۔انہوں نے لکھا کہ 18 مئی 2025 کو وائس چانسلر KMU کو امتحانی ہال میں ہراسمنٹ کے واقعے کی شکایت موصول ہوئی۔ 19 تا 23 مئی کے دوران یونیورسٹی کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے مکمل غیرجانبداری اور شفافیت کے ساتھ تحقیقات مکمل کیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ 26 مئی کو 17 سالہ سروس کے حامل گریڈ 18 افسر کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو جامعہ سے مستقل طور پر خارج کرتے ہوئے مستقبل میں کسی بھی تعلیمی پروگرام میں داخلے سے بھی محروم کر دیا گیا۔ دیگر ملوث طلبہ کو ضوابط کے مطابق معمولی سزائیں دی گئیں۔ مینا خان آفریدی نے KMU کی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرتے ہوئے جامعہ کے وقار اور طلبہ کے لیے محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنایا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں تمام تعلیمی اداروں کو ہراسمنٹ سے پاک بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں گے