خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت ضلع خیبر کے تعلیمی منصوبوں کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر مذہبی امور عدنان قادری، ممبر قومی اسمبلی اقبال آفریدی، ممبر صوبائی اسمبلی عبد الغنی آفریدی، ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ضلع خیبر کے طلباء نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع خیبر میں تعلیمی صورتحال، جاری و تکمیل شدہ اور نئے منصوبوں سمیت مختلف مسائل پر بحث ہوئی۔اس موقع پروزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ضلع خیبر کے عوامی نمائندوں کو یقین دلایا کہ ضلع خیبر میں ایک ہفتے کے اندر اندر سیکنڈ شفٹ سکول کھولے جائیں گے تاکہ طلبہ و طالبات کو اپنے ہی علاقوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر بشمول تمام ضم اضلاع میں تعلیم کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات جاری ہیں انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں خراب حالات کی وجہ سے تعلیمی نظام بہت متاثر ہوا ہے اور خصوصاً لڑکیوں کے سکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کو فوری طور پر فعال بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبے اور بالخصوص ضم اضلاع میں رینٹڈ بلڈنگ سکول منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں تاکہ فوری طور پر درس و تدریس کا عمل شروع کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے لئے مفت درسی کتابوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مفت سکول بیگز کی فراہمی کے منصوبے کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے اور ضم اضلاع کے 150 پرائمری اور مڈل تباہ شدہ سکولوں کو رینٹڈز بلڈنگ میں کھول رہے ہیں۔ اسی طرح 50 متاثرہ سکولوں کو بھی رینٹڈ بلڈنگز میں کھولنے کے ساتھ ساتھ 150 مڈل لیول سکولوں کو پورے ضم اضلاع میں رینٹڈ بلڈنگ میں شروع کر رہے ہیں۔ جبکہ دینی مدارس میں بھی اے ایل پی سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ضم اضلاع کے گریڈ 6 سے گریڈ 12 تک کی32 ہزار طالبات کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔ ضم اضلاع کے ہر ضلع میں منتخب 10 سکولوں کو تمام قسم کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی جبکہ 21 ہائر سیکنڈری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کا عمل بھی منصوبے کے تحت مکمل کیا جائے گا اور ضم اضلاع کے سکولوں میں 5 امتحانی ہالز بھی تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ چائنہ کے تعاون سے ضلع خیبر میں تقریبا 50 سکولوں میں سہولیات کی فراہمی بشمول نئے تعمیر شدہ سکول منصوبہ بھی تکمیل کے مراحل میں ہے اور تقریبا 83 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ضم اضلاع میں سکولوں کی بحالی، آباد کاری، تعمیر اور فعالیت کا عمل ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے اور عنقریب اساتذہ کی کمی بھی پوری ہو جائے گی۔ جو کہ ایٹا کے ذریعے 13 ہزار مستقل اور پی ٹی سی فنڈ کے ذریعے بھی عارضی اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایت کی بدولت تعلیم پر سب سے زیادہ بجٹ خرچ کیا جا رہا ہے اور مفت درسی کتابوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے گا۔