رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں جمعرات کے روز چھ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی. تین رکنی بینچ نے عوامی شکایات سنیں. حسن ناصر نامی شہری نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ حلقہ پٹواری احمد خیل, انعام اللہ نہ صرف جائیداد کی فرد دینے سے انکاری ہے بلکہ رشوت بھی مانگ رہا ہے اور اس نے بزرگ والد کی بے عزتی بھی کی ہے جس پر کمیشن نے اسسٹنٹ کمشنر, تحصیلدار اور حلقہ پٹواری کو تمام ریکارڈ سمیت کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے احکامات جاری کر دیئے۔72 سالہ ریٹائرڈ بزرگ شہری جمیل افریدی نے کمیشن کو شکایت کی تھی کہ ڈبلیو ایس ایس پی پانی کا کنکشن منقطع کرنے کے باوجود بار بار پیسے وصول کر رہی ہے. منیجر فائنانس کمیشن کے سامنے پیش ہوئے. کمیشن نے احکامات جاری کر دیئے کہ غفلت برتتے والے اہلکار کو شوکاز نوٹس جاری کر دئے جائے اور ایسی جگہ تعینات کر دیا جائے جہاں عوام کے ساتھ ڈیل کرنا نہ ہو. مزید برآں شہری کو 2020 کے بعد تمام بلز واپس کر دئیے جائیں اور سی یی او اگلی سنوائی پر کمیشن کے سامنے پیش ہو جائے. ایبٹ آباد سے سردار علی نامی شہری نے گاڑی کی چوری کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی. شہری نے تمام ثبوت بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج کمیشن کے سامنے پیش کر دیئے. کمیشن نے ڈی پی او کو چودہ دنوں کے اندر ایف آئی آر درج کر کے کمیشن کو آگاہ کرنے کے احکامات دیئے. حنیف اللہ نامی افغان شہری اور یاسر خان نے لوئر دیر سے ایس ایچ او تھانہ خال کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کی شکایت کی تھی. کمیشن نے ڈی ایس پی انوسٹیگیشن کو طلب کیا تھا جو کہ سرکاری مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہو سکے. ایس ایچ او تھانہ خال تمام ریکارڈ سمیت کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے. کمیشن نے اگلی سنوائی پر متعلقہ ڈی ایس پی کو طلب کر لیا. چترال سے محمد واجد نے فرد کے حصول کیلئے کمیشن کو درخواست دی تھی. حلقہ تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ ریکارڈ درستگی کا کیس عدالت میں چل رہا ہے. کمیشن نے تمام موجودہ ریکارڈ کی کاپیاں شہری کو مہیا کرنے کے احکامات دیئے. ایاز علی نے صوابی سے ہسپتال کے سیکورٹی آفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کی شکایت کمیشن کو کی تھی. شہری کا کہنا ہے کہ آفیسر نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کر رہی. کمیشن نے ڈی پی او مردان کو ایک مہینے کے دوران شہری کو سننے اور ایف آئی ار رجسٹر کروانے کی ہدایت جاری کر دیں. کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے. نوٹیفایڈ خدمات تک بروقت رسائی میں کسی بھی سرکاری اہلکارکی کوتاہی قانون کے تحت قابل تعزیرجرم ہے۔ بنیادی خدمات کی حصول کیلئے شہری کمیشن سے رجوع کرے۔