وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پورنے اتوار کے روز سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے سی ٹی ڈی کی استعداد کو بڑھانے کیلئے نو تعمیر شدہ انوسٹی گیشن اور انٹیلی جنس بلاک کا افتتاح کیا۔جدید سہولیات سے آراستہ انوسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس بلاک میں جدید طرز کے آڈیٹوریم ، کانفرنس روم ، لائبریری ، دفاتر اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجیداور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ پولیس حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو سی ٹی ڈی کی استعداد کار بڑھانے کیلئے موجودہ صوبائی حکومت کے اقدامات پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کو موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق مستحکم بنانے اور دہشت گردی کے مقدمات میں تکنیکی معاونت کیلئے ڈیٹا کلیکشن سیکشن، ڈیٹا مائننگ سیکشن ، کرائم سین یونٹ اور سائبر کرائم یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔انٹیلی جنس کے نظام کو موثر بنا نے کیلئے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور بھتہ خوری کی روک تھام کیلئے کاونٹر ٹیرازم فنانسنگ ایند ایکسٹارشن یونٹ قائم کیا گیا ہے۔اسی طرح سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی اور تکنیکی استعداد کو بڑھانے کیلئے ڈی جی آئی ٹی اورڈی جی ریسرچ انالسسز کی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے ۔سی ٹی ڈی کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے صوبہ بھر میں سی ٹی ڈی کے ریجنل ہیڈکوارٹر اور تمام ضم شدہ اضلاع میں سی ٹی ڈی کے دفاتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔دہشت گردی کے مقدمات کی مو¿ثر پیروی کیلئے 18 پبلک پراسکیوٹرز کی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔سی ٹی ڈی انٹیلی جنس کو بہتر بنانے کیلئے 314 ڈیٹکٹیو آفیسر کی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیںجبکہ آپریشن کی استعداد کو بہتر بنانے کیلئے تمام اضلاع کی سطح پر جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیسSWATٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔مزید بتایا گیا کہ فارنزک لیب میں جدید آلات کی فراہمی اور تربیت یافتہ ماہرین کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے،سی ٹی ڈی کی 30 عدد گاڑیوں میں جیمرز نصب کئے گئے ہیں۔ انٹیلی جنس اور انوسٹی گیشن عملے کی استعداد بہتر بنانے کیلئے جدید لیپ ٹاپس اور موبائل فونز فراہم کئے گئے ہیں،حساس اضلاع میں سی ٹی ڈی کو سات عدد بلٹ پروف گاڑیوںفراہم کر دی گئی ہیںاور دہشت گردوں کی نقل و حمل کی نگرانی کیلئے جدید ڈرونز ، نائٹ وژن آلات اور تھرمل گنز فراہم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح سی ٹی ڈی کی افرادی قوت میں مجموعی طور پر 1263 افرادکا اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے سی ٹی ڈی عملے کی تعداد 3167 سے بڑھ کر 4430 ہوگئی ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے ان اقدامات سے سی ٹی ڈی کی مجموعی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے،سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کئی کامیاب کاروائیاں کی ہیںجن سے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام ہو گئے ،۔ سی ٹی ڈی کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردی کے مجرمان کو سزا دلانے کی شرح 50 فیصد بڑھ گئی ہے،سال2022 میں عدالتوں سے دہشت گردوں کو سزا دلانے کی شرح 13 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 38 فیصد ہو گئی ہے،انوسٹی گیشن کے عمل کو بہتر بنانے سے اب ملزمان کی ریمانڈاوسطاً 1.4 دن سے بڑھ کر اب 25 دن ہو گئی ہے اور 2022 میں عدالتوں سے ملزمان کی 55 ضمانتیں مسترد ہوئیںجبکہ سال2024 میں 123 درخواستیں مسترد ہوئیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سال2023 میں خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی سیٹ اپ نہ ہونے کے برابر تھا۔گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں سی ٹی ڈی کو ہنگامی بنیادوں پر مستحکم کیا گیا ہے اوراس دوران سی ٹی ڈی کی کارکردگی میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے ۔ا