چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، انرجی اینڈ پاور، سوشل ویلفیئر اور ہائیر ایجوکیشن محکموں کے گڈ گورننس روڈ میپ پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ سیکرٹریز اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) محکمے کے اہم گڈ گورننس اقدامات میں پانی کی فراہمی اور صفائی کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنا، گرین انرجی اور ماحولیاتی لحاظ سے مؤثر انفراسٹرکچر کی طرف منتقلی شامل ہیں، جن میں واٹر سپلائی سکیموں کی سولرائزیشن، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور اورکزئی میں پائلٹ بنیادوں پر بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے، اور کوہاٹ، ہنگو اور ہری پور میں گراؤنڈ واٹر ری چارج کے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ محکمے نے بیہیویئرل چینج کمیونیکیشن سٹریٹجی تیار کی ہے اور خیبر پختونخوا کے لیے پینے کے صاف پانی اور صفائی کی پالیسیوں پر کام جاری ہے۔ اب تک 11 فکسڈ اور 19 موبائل لیبارٹریز کے ذریعے 4,247 پانی کے معیار کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔محکمہ انرجی اینڈ پاور نے ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد تیز کرنے کے لئے ایک جامع روڈ میپ پیش کیا، جس میں 300 میگا واٹ بالاکوٹ، 69 میگا واٹ لاوی اور 84 میگا واٹ مٹلتان جیسے منصوبوں کیلئے ایکشن پلان ترتیب دیا گیا ہے۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) میں اصلاحات جاری ہیں تاکہ منصوبوں کی بروقت تکمیل اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ محکمہ 300 سے زائد مکمل شدہ مائیکرو ہائیڈل منصوبوں کی مرمت و پائیداری کو یقینی بنانے، ایک لاکھ 30 ہزار مستحق گھروں کے لئے سبسڈائزڈ فنانسنگ پر سولر ہوم سسٹمز کی فراہمی، 40 ہزار سرکاری اداروں میں سولر سسٹمز کی تنصیب اور گرڈ انٹیگریشن کے نظام کو مضبوط بنانے پر کام کر رہا ہے۔محکمہ سوشل ویلفیئر نے غریب اور پسماندہ طبقات کے لئے مختلف فلاحی اقدامات پیش کئے جن میں احساس روزگار پروگرام کے تحت بلاسود قرضے، روشن مستقبل کارڈ کے ذریعے 9,000 یتیم بچوں کو ماہانہ وظیفہ، مختلف اضلاع میں 10 زمونگ کور اداروں کا قیام، پشاور میں بزرگ شہریوں کے لئے اولڈ ایج ہوم کا قیام، 10 دارالامان کی بہتری اور پانچ نئے دارالامان کی تعمیر شامل ہیں۔ محکمہ نے صنفی تشدد کے متاثرین کے لیے ”بولو ہیلپ لائن” کو مؤثر بنانے کے اقدامات گڈ گورننس روڈ میپ کا حصہ ہیں۔ مزید برآں، 15,000 بیواؤں کو سہارا کارڈ کے تحت ماہانہ وظائف، جبکہ جامعہ پشاور میں بصارت سے محروم افراد کے لیے بریل اکیڈمی کے قیام پر بھی کام جاری ہے۔محکمہ اعلیٰ تعلیم نے کالجوں کو اپ گریڈ کرنے، مارکیٹ سے ہم آہنگ تعلیمی پروگرام متعارف کرانے، اساتذہ کے لیے سٹیم سرٹیفیکیشن پروگرام، طلبہ کے لئے انٹرن شپ مواقع، داخلوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے، 50 فیصد جامعات میں کیریئر ڈیولپمنٹ سینٹرز قائم کرنے، بعض کالجوں کی آؤٹ سورسنگ اور یونیورسٹیوں میں تحقیقی و ترقیاتی نظام کو مضبوط بنانے پر مشتمل ایک جامع حکمت عملی پیش کی۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے تمام محکموں پر زور دیا کہ وہ اس روڈ میپ پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ صوبے کے عوام اس کے ثمرات حاصل کر سکیں۔