رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں چھ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔ کمیشن کے دو کمشنرز محمد عاصم امام اورذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کے درخواستوں پر سماعت کی۔ پشاور سے فیصل خان نے فرد کی حصول کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ حلقہ پٹواری دو سماعتوں پر پیش نہیں ہوا۔ کمیشن نے تنخواہ بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔ چارسدہ سے رحیم شاہ نامی شہری نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ پولیس کا موقف جاننے اور شہری کو سننے کے بعد کمیشن نے ڈی پی او چارسدہ کو فوراً ایف آئی آر کے اندراج کے احکامات جاری کیے۔ مانسہرہ اور ہری پور سے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کے متعلق عوامی شکایات پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کو سمن جاری کیا گیا۔ خیبر سے عنایت اللہ نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے۔ کمیشن نے ڈی پی او خیبر کو انکوائری کر کے رپورٹ جمع کروانے کے ہدایت دی۔ مانسہرہ سے رفیلہ بی بی نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست دی تھی۔ دو بار غیر حاضری اور رابطہ نہ ہونے پر کمیشن نے درخواست خارج کردی۔ انم شہزاد نے ہری پور سے اپنی پھوپی کی ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ کمیشن نے لکھا کہ خاتون کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ انکی بچوں کو جاری ہو چکا، کوئی اور نہیں لے سکتا، کیس کو خارج کر دیا۔ کرک سے اویس نے زمین کی حد براری کے لیے درخواست دی تھی۔ کمیشن نے کہا کہ مذکورہ کیس عدالت میں چل رہا ہے اور درخواست کنندہ کو سٹے بھی ملاہوا ہے، کمیشن کیس کو نہیں سن سکتا۔کمیشن نے سرکاری افسران کو عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ بنیادی خدمات کا حصول عوام کا حق ہے نا کہ ان پر حکومت کا احسان۔