خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ کے علمی اور پالیسی سطح کے ایونٹس زرعی ترقی کے لیے دور رس نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا جیسے وسائل سے محدود اور موسمی شدت والے صوبوں میں زراعت کو درپیش چیلنجز کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود محکمہ زراعت قابلِ قدر اقدامات اٹھا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرنیشنل کانفرنس آن سسٹینئیبل ایگریکلچر کے دوسرے ایڈیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں سیکرٹری زراعت خیبر پختونخوا عطاء الرحمن، سینٹر ممبر بورڈ آف ریونیو جاوید مروت، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی پشاور جہان بخت، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی سوات داؤد جان، تمام ونگز کے ڈائریکٹر جنرل، پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ فاؤڈیشن کے چیئرمین دردانہ شہاب اورصوبہ بھر سے فارمرز اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔اپنے خطاب میں وزیر زراعت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں ملک کو عدم استحکام کا سامنا رہا، جس کے باعث زراعت کے شعبے میں مؤثر اقدامات نہ ہو سکے، تاہم یہی دہائیاں ہماری اجتماعی تربیت کا ذریعہ بھی بنی ہیں۔میجر (ر) سجاد بارکوال نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے زرعی وژن کے مطابق زرعی ترقی کا سنٹر آف ایکسیلنس بنایا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں ضروری قانون سازی کا عمل جاری ہے، جبکہ زراعت میں نجی شعبے کی شمولیت کے لیے پشاور اور سوات میں دو جدید سنٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اکیڈمیا کے تعاون سے صوبے میں قومی سطح پر قابلِ ستائش تحقیقی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ زراعت سے وابستہ محکمے اور عملہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہیں، جو محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا، علی امین خان گنڈا پور جو خود بھی ایک ماہرِ زراعت ہیں کی سربراہی میں صوبے میں 18 نئے زرعی منصوبے متعارف کروائے جا رہے ہیں، جن میں جنوبی اضلاع کے ویسٹ لینڈز کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے 40 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اسی طرح، چھوٹے کسانوں کے لیے مائیکرو فائنانس سکیموں کے تحت قرضوں کی فراہمی کے منصوبے بھی زیر عمل ہیں۔میجر(ر) سجاد بارکوال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی آج زراعت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے جدید اقسام کے بیج، نئی تحقیق، اور زرعی سٹیک ہولڈرز میں شعور اجاگر کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اور دیرپا پالیسی کے حامل اقدامات ناگزیر ہیں۔انہوں نے پاکستان میڈیا ڈیوپلمنٹ فاؤنڈیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے توقع ہے کہ وہ مستقبل میں بھی زرعی پالیسی، تحقیق اور عوامی شعور کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونرز، میڈیا، اور نجی شعبے کا تعاون زراعت کو پائیدار بنانے میں سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔پائیدار زراعت پر یہ بین الاقوامی کانفرنس پاکستان کا دوسرا اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔ اس کا انعقاد پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام، محکمہ زراعت خیبرپختونخوا کے تعاون سے عمل میں آیا۔اس بین الاقوامی ایونٹ کے کامیاب انعقاد میں جن اداروں کا خصوصی تعاون شامل رہا ان میں ایگری فرٹیلائزرز، جی ایف، سجنٹا، بائر، نیشنل بینک آف پاکستان، بینک آف خیبر، فاطمہ فرٹیلائزرزجی پی آئی فاؤنڈیشن، اور دیگر قابلِ ذکر اسپانسرز شامل ہیں۔