Home Blog Page 194

نگران وزیر اعلیٰ نے پولیس کے شہیدوں کی نماز جنازہ میں شرکت اور امن و امان کے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے پیر کے روز ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا ہنگامی دورہ کیا۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پی خیبر پختونخوا اختر حیات خان گنڈاپور بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے تحصیل درابن میں پولیس تھانے پر دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے کمشنر آفس ڈی آئی خان میں امن و امان سے متعلق بریفنگ لی۔ اس موقع پر درابن میں پولیس پر ہونے والے حملے کے تناظر میں امن و امان کی صورتحال کے علاوہ عام انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ کمشنر ڈی آئی خان، ریجنل پولیس آفیسر ڈی آئی خان، ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان اور دیگر متعلقہ حکام نے وزیر اعلیٰ کو تفصیلی بریفنگز دیں۔
نگران وزیر اعلیٰ نے پولیس لائن میں قائم کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا بھی دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر اپنی گفتگو میں پولیس پر دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ حملہ سفاکانہ اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،اس طرح کے بزدلانہ واقعات سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہونگے، حکومت اور پوری قوم پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان کے لئے پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور پولیس کی ان قربانیوں پر ہم سب کو فخر ہے۔ پولیس شہداءکے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہدائ کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، حکومت شہداءکے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ اور بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کے لئے وزیر اعلیٰ کا اعلان۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے پیر کے روز ایبٹ آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور انسپکٹرجنرل پولیس اختر حیات خان گنڈاپور بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ کمشنر ہزارہ ڈویژن ظہیر الاسلام اور ریجنل پولیس آفیسر ہزارہ اعجاز خان کے علاوہ ہزارہ ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو عام انتخابات کی تیاریوں خصوصاً سکیورٹی انتظامات کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہزارہ ڈویژن کے تمام اضلاع میں عام انتخابات کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں، ہزارہ ڈویژن کے آٹھ اضلاع میں 2862 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 392 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین، 982 پولنگ اسٹیشنز حساس جبکہ 1488 پولنگ اسٹیشنز نارمل قرار دئے گئے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ہزارہ میں عام انتخابات کے لئے 14322 سکیورٹی اہلکار درکار ہیں اور سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مختلف محکموں کے اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔مزید بتایا گیا کہ ہزارہ ڈویژن کے برفانی علاقوں میں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے خصوصی تیاریاں کی گئی ہیں۔وزیر اعلی نے عام انتخابات کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو انتخابات کے اختتام تک ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ انتظامیہ اگلے دو تین دن سخت محنت کرے تو انتخابات کا سارا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوگا۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ان دنوں ہم کسی بھی غفلت، کوتاہی یا سستی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ وزیر اعلی نے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو ہدایت کی کہ وہ تمام معاملات کی خود نگرانی کریں، پولنگ اسٹیشنز تک انتخابی عملے اور سامان کی بروقت ترسیل کو یقینی بنائیں، خواتین عملے کی رہائش اور سکیورٹی کا خاص خیال رکھیں اور عام انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے احکامات اور قواعد و ضوابط پر من و عن عملدرآمد یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کو تمام وسائل اور معاونت کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہزارہ ڈویژن میں غیر ملکیوں کی سکیورٹی پر خاص توجہ دی جائے، یہ غیر ملکی قومی اہمیت کے حامل منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، ان کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ایک اہم اقدام کے طور پر انتخابات کے دنوں میں صوبے میں بجلی کی زیرو لوڈشیڈنگ کے لئے معاملہ وفاقی سیکرٹری توانائی کے ساتھ اٹھالیا جس پر انہوں نے انتخابات کے دنوں میں صوبے میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کے سخت موسمی حالات کے پیش نظر 7 فروری تا 9 فروری بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں باضابطہ مراسلہ ارسال کرنے کی ہدایت بھی کی۔

یوم یکجہتی کشمیر کے تقریبات میں شرکت، طلباء کا خاموش احتجاج اور رجسٹرار کا اظہارِ یکجہتی۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے حفیط اللہ ہال میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک لمحے کی پورے ہال میں خاموشی اختیار کی گئی۔ تقریب میں طلباء و طالبات نے کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم اور بین الاقوامی برادری کی بے حسی کے حوالے سے خاکے اور ملی ترانے بھی پیش کئے۔ بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار کے ایم یوانعام اللہ خان وزیر نے کہا کہ کشمیر ی پچھلے 76سال سے اپنے خون سے آزادی کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انھوں نے طلباء، طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اس چھوٹی سی کاوش کا کشمیریوں کی تحریک کو بہت فائدہ پہنچے گا کیونکہ آپ کی یہ آواز میڈیا کے ذریعے دور تک پہنچے گی اور اس سے اگر ایک جانب کشمیر یوں کو یہ پیغام جائے گاکہ اہل پاکستان ان کی پشت پر کھڑے ہیں تو دوسری طرف آپ کی یہ آواز عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑنے کا باعث بھی بنے گی۔ انھوں نے کہا کہ آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے جس سے بھارتی سامراج کشمیر یوں کو پچھلی سات دہائیوں سے محروم رکھ رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بھارت آخر کب تک یہ مظالم ڈھاتا رہے گا اسے ایک نہ ایک دن کشمیری جدو جہد آزادی کے اگے گھٹنے ٹیھکنے ہوں گے۔ انعام اللہ خان نے کہا کہ کشمیری بھارتی ظلم و جبر اور بربریت کے ہاتھوں جس آزمائش سے گزر رہے ہیں پاکستانی قوم مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں انکے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو اقتصادی تعلقات کی بہتری کی کئی مرتبہ پیشکش کر چکا ہے لیکن کشمیریوں کوحق خود ارادیت دیئے بغیرپاکستان بھارت کی کسی بھی معاشی پیشکش کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جو پاکستان کے اصولی موقف کی جیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیرکے منانے کا مقصد کشمیریوں اور عالمی برادری کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی پشت پر کھڑا ہے اور وہ انکی جدو جہد میں انہیں کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انھوں نے کے ایم یو کےطلبا ء کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ آخر دم تک اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔

خیبر پختونخوا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الخدمت فاونڈیشن کے درمیان مفاہمت سے نوجوانوں کو روزگاری کی فراہمی۔

صوبے میں تربیت یافتہ افرادی قوت میں اضافے اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کےلئے ایک اہم اقدام کے طور پر خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور الخدمت فاونڈیشن کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس سلسلے میں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ نگران صوبائی وزیر ڈاکٹر نجیب اللہ، انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر عثمان غنی، مینیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ڈاکٹر علی محمود، الخدمت فاونڈیشن کی ٹیم اور دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ مفاہمت کی یادداشت کے تحت خیبر پختونخوا کے تین لاکھ نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں ڈیجیٹل اسکلز کورسز کروائے جائیں گے اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ مفاہمتی یاداشت کے تحت الخدمت فاونڈیشن کے “بنو قابل” پروگرام کے تحت نوجوانوں کو مڈ لیول اور ایڈوانس لیول کورسز کروائے جائیں گے۔ مجوزہ کورسز میں آفس آٹومیشن، آرٹ آف کرافٹنگ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، گرافک ڈیزائننگ، موشن گرافک، ایمازون، ای-کامرس ایوولوشن، سیلز اینڈ لیڈ جنریشن، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اینڈ فری لانسنگ، موبائل ایپ ڈویلپمنٹ، ویب ڈیویلپمنٹ، سائبر سیکورٹی اور ڈیٹا سائنسز شامل ہیں۔یہ تمام کورسز الخدمت فاونڈیشن اور خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کی تین سالہ شراکت کے تحت کروائے جائیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، نوجوانوں کی ان صلاحیتوں کو موثر انداز میں استعمال میں لانے کےلئے قابل عمل اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ نگران صوبائی حکومت نے اسی ضرورت کے تحت ہیومین ریسورس ایکسپورٹ اسٹریٹجی وضع کی ہے جس کے تحت متعلقہ محکموں اور اداروں کے تعاون سے نوجوانوں کو جدید مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق تربیتی کورسز کروائے جائیں گے۔ الخدمت فاونڈیشن کے ساتھ مذکورہ مفاہمتی یاداشت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کی تربیت یافتہ افرادی قوت میں خاطر خواہ اضافہ وقت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ تربیت یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید واضح کیا کہ نگران صوبائی حکومت کی ہیومن ریسورس ایکسپورٹ اسٹریٹجی کے تحت اگلے ایک سال میں مجموعی طور پر پانچ لاکھ تک نوجوانوں کو مارکیٹ بیسڈ کورسز کروانے کا ہدف رکھا گیا ہے، ان نوجوانوں کو روزگار کےلئے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید اسکلز سکھانے کےلئے نجی اداروں کو بھی حکومتی کوششوں کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے، یہ ایک قومی کاز ہے جس میں سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ سید ارشد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں الخدمت فاونڈیشن کا کردار قابل تحسین ہے، الخدمت فاونڈیشن اس نیک مقصد کو عملی جامہ پہنانے کےلئے صوبائی حکومت کی شراکت دار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ الخدمت فاونڈیشن اور خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کے درمیان اس شراکت سے صوبے میں ڈیجیٹل اسکلز کی ضروریات کو پورا کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیر اعلیٰ نے مفاہمت کی یادداشت پر فوری طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے ہاؤسنگ کا جلوزئی ہاؤسنگ سکیم کا دورہ: تعمیرات کام مکمل

وزیر اعلی خیبر پختونخواکے مشیر برائے ہاؤسنگ محمد اشفاق خان نے جمعرات کے روزے جلوزئی ہاؤسنگ سکیم نوشہرہ کا دورہ کیا اس موقع پر سیکرٹری ہاؤسنگ ڈاکٹرامبر علی، ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ روشن محسود ڈپٹی سیکرٹری ہاؤسنگ نعمت اللہ آفریدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ دورہ کے دوران مشیر ہاؤسنگ کو جلوزئی ہاؤسنگ سکیم سے متعلق ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ نے تفصیلی بریفنگ دی اور سکیم میں حائل رکاوٹوں اور مسائل کے بارے میں بھی آگاہ کیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ جلوزئی ہاؤسنگ سکیم پر تقریبا 95 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اور رہائشی سکیم میں رہائش کے لیے تمام تر سہولیات موجود ہیں۔ مشیر ہاؤسنگ نے دورے کے دوران جلوزئی رہاشی سکیم کی تعمیر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ رہائشی منصوبہ اپنی نوعیت کا ایک اہم اور اچھا عوامی منصوبہ ہے اور عوامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے جو کہ عمدہ اور منفرد ہے۔انہوں نے کہا کہ جلوزئی رہائشی منصوبے میں سرکاری ملازمین کے لئے بھی رہائشی پلاٹ مختص کئے گئے ہیں جو کہ خوش آئند امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلوزئی ہاؤسنگ سکیم کے مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبے میں سیوریج سسٹم، توانائی کی ترسیل، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، سولر ٹیوب ویل تنصیب، زیر زمین سیوریج سسٹم، پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور عوامی قبرستان کی جگہ مختص کرنے کے اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا: چترال اکنامک زون میں نئے دور کا آغاز، صنعتی ترقی کیلئے نیا سنگ میل۔

خیبر پختونخوا میں صنعتی ترقی کی جانب سفر میں ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے نئے قائم ہونے والے چترال اکنامک زون میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور زون کے اندر جدید ترین انڈسٹریل فیسیلیٹیشن دفتر کی عمارت کا افتتاح کیا گیا۔خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے چترال کا دورہ کرکے جمعرات کے روز دروش کے قریب واقع گانگ گہیریت کے مقام پر نئے زون کے تعمیراتی کاموں کی تکمیل اور سہولیاتی آفس کا باضابطہ افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب سے نگران وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبہ چترال کی تاریخ میں گیم چینجر ثابت ہوگا اور اس اکنامک زون کی تکمیل کے بعد یہاں کے جوانوں کو روزگار کی تلاش میں ملک کے دوسرے حصوں میں جانے کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ چترال کا سب سے قیمتی سرمایہ یہاں کی محنتی اور ہنر یافتہ افرادی قوت ہے۔انہوں نے صنعت کاری کے فروغ کو معاشی ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے صوبے میں اقتصادی زونز کی ترقی اور کامیابی کو مزید آسان بنانے پر زور دیااوراس سلسلے میں انھوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ حکومت بھی صنعتی ترقی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔نگران وزیر نے کہا کہ چترال کا صنعتی زون مقامی سطح پر مخصوص صنعتوں کی ترقی کیلئے ایک اہم کامیابی ہے اور اس سے یہاں پر معاشی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔نگران وزیر نے کہا کہ چترال صنعتی زون کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل میں اسے خصوصی صنعتی زون کی حییثت دی جائے گی۔انہوں نے افتتاحی تقریب میں صنعتی زون میں صنعتیں لگانے والے صنعتکاروں کو پلاٹس کے الاٹمنٹ لیٹرز بھی حوالہ کئے اور انھیں مبارکباد دی۔قبل ازیں چیف ایگزیکٹیو آفیسر خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی جاوید اقبال خٹک نے زون کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر کو بتایا کہ 40 ایکڑ اراضی کے رقبے پر پھیلا ہوا نیا چترال اکنامک زون دو سال کے قلیل عرصے میں تیار کیا گیا ہے۔زون کے اندر مکمل ہونے والے بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی کاموں میں سڑکیں، نالیاں، پانی کی فراہمی،ریٹیننگ والز اور کمپنی کے دفتر کی عمارت شامل ہیں۔مزید برآں اس کیلئے 1.72 ایکڑ مزید اراضی بھی حاصل کی گئی ہے جس میں سرمایہ کار صنعتیں لگانے اور سرمایہ کاری کیلئے گہری دلچسپی لے رہے ہیں جو اس صنعتی بستی کی کامیابی کا مظہر ہے۔انھوں نے بتایا کہ چترال صنعتی زون کی مکمل آپریشن کے بعد اس سے روزگار کے کافی مواقع پیدا ہوں گے اور اس سے مقامی معیشت کی بہتری میں کامیابی ملے گی۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا: شہداء کو خراجِ عقیدت پیش، پولیس جوانوں کی بہادری پر فخر

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے ، صوبے کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس کانسٹیبلز سے لیکر آفیسر تک نے قربانیاں دی ہیں جن پر پوری قوم فخر محسوس کرتی ہے۔ پولیس جوان ، عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے جان ہتھیلی پر رکھ کر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، یہ اس قوم پر پولیس فورس کا احسان ہے۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ خیبرپختونخوا پولیس کے جوان جس جوانمردی اور بہادری کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور پوری قوم پولیس فورس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیںاور ہم مل کر اس ناسور اور فتنے کو جڑسے ختم کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے بدھ کے روز پولیس لائنز پشاور میں،پولیس لائنز دھماکے کے شہداءکو خراج عقید ت پیش کرنے کیلئے منعقدہ ایک تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نگران صوبائی وزراءبیرسٹر فیروز جمال شاہ کا کا خیل اور انجینئر احمد جان کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان گنڈا پور نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ نگران وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہاکہ جو قومیں اپنے محسنوں کو بھول جاتی ہیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔ ہمارے شہداءہمارے محسن ہیں ،ہماری داستان شہداءکی عظیم قربانیوں سے عبارت ہے ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ دشمن کے بزدلانہ حملوں سے خیبرپختونخوا پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور پولیس جوانوں کا مورال ہمیشہ کی طرح بلند ہے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پولیس فورس کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ، پولیس فورس کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اور ان کی تمام تر ضروریات کو بروقت پورا کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔علاوہ ازیں پولیس زخمیوں کے علاج معالجے کے اخراجات بھی صوبائی حکومت برداشت کرے گی، متعلقہ محکموں کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پولیس شہداءویلفیئر فنڈ میں ایک کروڑ روپے جمع کرانے کا اعلان بھی کیا ۔ وزیراعلیٰ نے پولیس لائنز دورہ کے موقع پر یادگار شہداءپر حاضری دی ، یاد گار پر پھول رکھے اور شہداءکے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ نے پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پشاور لائرز یونٹی سپورٹس گالا 2023-24 کی تقریب ِ تقسیم انعامات میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے مختلف کھیلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں میڈلز اور ٹرافیاں بھی تقسیم کیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کیلئے 30 لاکھ روپے خصوصی گرانٹ کا اعلان بھی کیا۔ وزیر اعلی نے پشاور میں وکلاء کے لئے کمیونٹی ہال اور ہاسٹل کی تعمیر کے لئے زمین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ اپنے خطاب میں وزیراعلی نے وکلاء کو اپنی فیملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وکلاء معاشرے کا انتہائی اہم حصہ اور لیڈر ہیں جو مختلف معاملات میں معاشرے کی رہنمائی کرتے ہیں، انصاف کی فراہمی کے عمل میں وکلاء کا کلیدی کردار ہے ، ملک میں جمہوریت کی مضبوطی اور عدلیہ کی بحالی میں وکلاء کا کردار ناقابل فراموش ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی رہنمائی میں اسلام آباد میں اہم اجلاس میں اربن موبیلیٹی پلان پر غور۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈویڑنل ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد کے لئے اربن موبیلیٹی پلان سے متعلق امور پر غوروخوض کیا گیا۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی، پلاننگ کمیشن اور دیگر متعلقہ وفاقی محکموں کے اعلی حکام کے علاوہ متعلقہ صوبائی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو ہزارہ موٹروے پر ایبٹ شہر کے لئے انٹرچینج کی تعمیر کے لئے مجوزہ آپشنز پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو حویلیاں تا قلندر آباد این ایچ اے روڈ کی ڈویلائزیشن اور دیگر امور پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ این ایچ اے نے ایبٹ آباد اور شیروان روڈ کو ملانے کے لئے انٹرچینج تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے جبکہ سی ڈی ڈبلیو پی نے مذکورہ انٹرچینج کے لئے پی سی ون کی منظوری بھی دیدی ہے۔ شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ انٹرچینج کی تعمیر کے علاوہ ایک فلائی اور اور ٹنل کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل ہے۔ منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مزید بتایا گیا کہ ایبٹ آباد شہر میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے حویلیاں تا قلندر آباد این اے 35 کی ڈویلائزیشن کے منصوبے کو تین پیکجز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے این ایچ اے اور متعلقہ صوبائی حکام کو فوری طور پر ایبٹ کا دورہ کرکے ان منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں زمین کی خریداری اور دیگر معاملات سے متعلق تجاویز کو جلد حتمی شکل دے کر صوبائی کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد میں ٹریفک کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے جس کو کل وقتی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کو اپنی ذمہ داریاں بروقت مکمل کرنا ہوں گی،صوبائی حکومت اس سلسلے میں تمام تعاون ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت میڈیکل اور نرسنگ کالجز میں سیٹوں کی بڑھوتری پر غور

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے میڈیکل اور نرسنگ کالجز میں سیٹوں کو بڑھانے سے متعلق اُمور پر غوروخوض کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ریاض انور اور وزیر اعلی کے ترجمان بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید مجتبیٰ ترمذی کے علاوہ وفاقی وزارت صحت ، پاکستان نرسنگ کونسل اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے میڈیکل اور نرسنگ کالجز میں سیٹوں کو بڑھانے کے علاوہ صوبے کے سرکاری نرسنگ کالجز میں سکینڈ شفٹس شروع کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیٹوں میں اضافے کے خواہشمند میڈیکل اور نرسنگ کالجز متعلقہ وفاقی اداروں میں باضابطہ درخواستیں جمع کریں گے،متعلقہ وفاقی اداروں کی ٹیمیں جلد سے جلد ان کالجوں کا معائنہ کریں گی اور معیار پر پورا اُترنے والے کالجوں کی سیٹیں بڑھانے کی منظوری دی جائے گی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ سیدارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ تربیت یافتہ افرادی قوت میں خاطر خواہ اضافہ وقت کی اشد ضرورت ہے،صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان نوجوانوں کو صحیح معنوں میں قوم کا اثاثہ بنانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ تربیت یافتہ افرادی قوت ہی قوم کا اصل سرمایہ ہوتی ہے،صوبائی حکومت نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرکے انہیں روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجنے پر کام کررہی ہے،اس طرح نہ صرف نوجوانوں کو باروزگار بنایا جاسکتا ہے بلکہ ملک کے لئے قیمتی زر مبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو بڑھانے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے، ہم معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ وفاقی اداروںسے کہاکہ وہ اس سلسلے میںصوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں،
یہ ایک قومی کاز ہے جس میں سب کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اُن کی کوشش ہے کہ آنے والے سیشن سے ہی نرسنگ اور میڈیکل کالجز کی سیٹوں میں اضافہ کیا جائے۔

ایم بی بی ایس سال اول کے طلباء طالبات کے لیے وائٹ کوٹ تقریب کا رحمان میڈیکل کالج میں منعقد۔

رحمان میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس سال اول کے طلباء طالبات کو خوش آمدید کہنے کے لیے وائٹ کوٹ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ریاض انور تھے۔ تقریب میں طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ انکے والدین نے بھی شرکت کی۔ طلباء و طالبات نے شجر کاری مہم میں حصہ لیا اور اپنے شعبے کے ساتھ مخلص رہنے کے حوالے سے حلف اٹھایا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ریاض انور کا کہنا تھا کہ رحمان میڈیکل کالج کا شمار ملک کے بہترین کالجز میں ہوتا ہے اور میڈیکل کالجز میں داخلوں کے حوالے سے رحمان میڈیکل کالج ہمیشہ سے طلباء کی پہلی ترجیح رہاہے۔ ڈاکٹر ریاض انور نے طلباء سے کہاکہ رحمان میڈیکل کالج میں بہترین انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بہترین میڈیکل فیکلٹی موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ رحمان میڈیکل کالج میں میڈیکل پروفیشن کے حوالے سے وہ سب کچھ موجود ہے جو کسی بین الاقوامی میڈیکل کالج میں ہوتاہے۔ڈاکٹر ریاض انور نے والدین سے بھی کہا کہ انہیں اس بات پر فخر کرنا چاہیے کہ ان کے بچے اس کالج کا حصہ بننے جارہے ہیں جس کا خیبر پختونخوا میں کوئی ثانی نہیں۔اس موقع پر پرنسپل آر ایم سی ڈاکٹر مختیار زمان کا کہنا تھا کہ حالیہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے زیر اہتمام تمام پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں سب سے ہائی میرٹ لسٹ رحمان میڈیکل کالج کی رہی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خیبر پختونخوا کے بچوں کی آج بھی میڈیکل کے شعبے میں اولین ترجیح رحمان میڈیکل کالج ہی ہے۔