چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری سے جمعرات کے روز فلپا کونڈلر کی قیادت میں اقوام متحدہ ادارہ برائے مہاجرین کی نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ و قبائلی امور محمد عابد مجید اور کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر بھی موجود تھے جبکہ وفدا لزبتھ ٹین (ڈائریکٹر ڈویژن آف انٹرنیشنل پروٹیکشن) شوکو شیموزاوا(ڈائریکٹر ڈویژن آف ایمرجنسی سیکیورٹی اینڈ سپلائی) اور دیگر پر مشتمل تھا ملاقات میں غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبے میں غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کے حوالے سے سپورٹ، کوآرڈینیشن اور تعاون پر بھی تفصیلی گفتگوکی گئی۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے کہاکہ غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کے حوالے سے ایک واضح اور مربوط پالیسی اپنائی گئی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اس ضمن میں وفاق کی طرف سے دی جانے والی ہدایات پر بہترین انداز میں عمل کر کے اس عمل کو آسان بنا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس تمام عمل کو شفاف بنایا گیا ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ ادادہ برائے مہاجرین سے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے عمل کے دوران ان کے لیے طبی امداد اور خوراک کا بھی بندو بست کیا جاتا ہے تاکہ انھیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے لوگ حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات سے مطمئن ہیں اور انھیں کسی قسم کی شکایات نہیں ہیں۔ نمائندہ اقوام متحدہ ادارہ برائے مہاجرین نے کہا کہ حکومت کا غیرقانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء اوراس عمل کو شفاف، باقاعدہ بنانا اور اُسے دستاویزی شکل دیناایک اچھا قدم ہے۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر نے کاروبار اور سرمایہ کاری میں گورننس میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرف،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبد اللہ نے کہا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے گورننس کے نظام میں وقت کیساتھ ساتھ مفید اصلاحات لانا انتہائی ضروری ہوتا ہے اور اس سلسلے میں عوامی مفاد اور حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے قواعد وضوابط میں بہتری لانی چاہے۔انھوں نے کہا کہ اصلاحات لانے میں معیشت کی ضرورت اور عوامی مفاد کے مابین توازن کے اصول کاخاص خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ اس سلسلے میں عدم توازن سے شہریوں کے حقوق نظر انداز ہونے کا احتمال ہوسکتا ہے۔نگران وزیر نے مزید کہا کہ کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے دوستانہ ماحول کی فراہمی اور قواعد وضوابط لانے میں دنیا بہت آگے جا چکی ہے اسلئے ہمیں بھی اس سلسلے میں موثر اقدامات اٹھا کر عالمی معیارات تک پہنچنے کیلئے سعی کرنی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں کاروبار اور سرمایہ کاری کےشعبے کیلئے قواعد وضوابط میں ممکنہ اصلاحات لانے کے حوالے سے منعقدہ مشاورتی ورکشاپ سے بحیثت مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ورکشاپ کا اہتمام خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور وفاقی سرمایہ کاری بورڈ (وزیر اعظم آفس ) نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس میں خیبر پختونخوا کے سیکریٹری صنعت سید ذوالفقار علی شاہ،چیف ایگزیکٹیو آفیسر خیبر پختونخوا آئیل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ ناصر خان،وفاقی سرمایہ کاری بورڈ کے حکام محمد علی، علی وحید اور محمود طفیل سمیت صوبے کے کئی سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افسران اور فوکل پرسنز نے شرکت کی۔ورکشاپ میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں خدمات کی فراہمی کے نظام کو دوستانہ بنانے کیلئے مختلف آرا پیش کیں گئیں جبکہ ممکنہ قواعد وضوابط میں ان آرا کو شامل کرنے کی تجاویز دی گئیں۔اس موقع پر نگران وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری ترقی کیلئے حکومتی اصلاحات اور خدمات کی فراہمی کے نظام میں مثبت تبدیلیاں لانا ایک ضروری امر ہے اور اس اہم اقدام کو بہت پہلے اٹھانا چاہیے تھا۔انھوں نے کہا کہ ایسے اصلاحات میں سٹیک ہولڈرز کی آرا اور نقطہ نظر کو توجہ دینا چاہئے جبکہ عوام کے مفاد اور معیشت کی ضرورت کے مابین متوازن نظام کو بحال رکھنا بھی ان قواعد وضوابط کی عملداری اور افادیت کیلئے ناگزیر ہے۔انھوں نے کہا کہ کے پی بی او آئی ٹی اور وفاقی سرمایہ کاری بورڈ کے اشتراک سے ریگولیٹری رفارمز اور استعداد کار بڑھانے کے حوالے سے مشاورتی ورکشاب کا انعقاد ایک مثالی کاوش ہے۔موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہر ممکن مدد فراہم کرے گی اور امید ہے کہ آئندہ منتخب حکومت بھی اس تسلسل کو جاری رکھے گی۔ ورکشاپ میں کے پی بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے حکام نے شرکا کو صوبے میں کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے فراہم کی گئی آسانیوں اور سہولیات سے آگاہ کیا جبکہ منتظمین نے نگران وزیر اور سیکریٹری صنعت کو شیلڈز سے بھی نوازا۔
ڈپٹی کمشنر ٹانک کی ہدایات: ڈبرہ بازار میں تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن شروع۔
ڈپٹی کمشنر ٹانک کی خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر ٹانک امین اللہ خان نے پولیس اور ٹی ایم اے اہلکاروں کے ہمراہ ڈبرہ بازار میں تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیا جس کے دوران مرکزی ٹانک وانا روڈ پر ڈبرہ بازار میں تجاوزات ہٹا دی گئیں جبکہ علاقے کے عمائدین کی درخواست پر آپریشن معطل کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے درخواست کی کہ دکاندار 3 دن کے اندر اپنی تمام تجاوزات ہٹا دیں گے۔ اسسٹنٹ کمشنر ٹانک امین اللہ خان نے بعد ازاں مانزئی کیمپ کا دورہ بھی کیا اور لوگوں کو سخت ہدایات جاری کیں کہ وہ سرکاری اراضی پر تجاوزات نہ کریں بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ بعض تجاوزات کو موقع پر ہی ہٹا دیا گیا۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ایبٹ آباد میں ٹریفک مسائل پر اہم اجلاس۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈویژنل ہیڈکوارٹر ایبٹ آبادکے ٹریفک مسائل سے متعلق اُمور پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا ۔ نگران وزیراعلیٰ کے ترجمان بریگیڈئر (ریٹائرڈ)سید مجتبیٰ ترمذی کے علاوہ محکمہ ٹرانسپورٹ اور خیبرپختونخوا اربنموبیلیٹی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو ایبٹ آباد کیلئے مجوزہ اربن موبیلیٹی پلان کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اربن ٹرانسپورٹ پیکج II کے تحت صوبے کے تین بڑے شہروں پشاور، ایبٹ آباد اور مینگورہ کیلئے سسٹین۔ایبل اربن موبیلیٹی پلانز ترتیب دینے کیلئے کنسلٹنسی جاری ہے جبکہ سسٹین۔ ایبل موبیلیٹی پلانز میں ان شہروں میں ٹریفک مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے مختلف منصوبوں کی نشاندہی کی جائے گی ۔اجلاس کو پشاور کے طرز پر ایبٹ آباد میں بھی بی آر ٹی سروس کیلئے مختلف آپشنز پر بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اربن موبیلٹی اتھارٹی حکام کو ایبٹ آباد کا دورہ کرکے ٹریفک کیلئے ماسٹر پلان تیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ شہر کے زمینی حقائق ، معروضی حالات اور درپیش مسائل کا جائزہ لے کر ٹریفک پلان کا ابتدائی خاکہ تیار کیا جائے ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ پلان کو قابل عمل بنانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کیلئے کمشنر ہزارہ ڈویژن کی سربراہی میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کا جلد اجلاس بلا کر پلان کو حتمی شکل دی جائے ۔ ایبٹ آباد شہر میں ٹریفک کا مسئلہ دن بدن گھمبیر ہوتا جارہا ہے اسے مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ارشد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کی مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر پلان ترتیب دینے کی ضرورت ہے جبکہ پلان کی تیاری میں اربن موبیلیٹی کے جدید تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔
خیبر پختونخوا میں پھلدار پودوں کی نرسریوں کو فروغ دینے کے لئے 35 گرانٹس فراہم کی گئیں۔
خیبر پختونخوا اور خاص طور پر ضم اضلاع میں پھلدار پودوں کی نرسریوں کے لیے یو ایس ایڈ پر وگرام برائے اقتصادی ترقی و بحالی کے تحت 35 گرانٹس فراہم کی گئی ہیں۔یوایس ایڈ کے پروگرام کے تحت یہ گرانٹس باجوڑ، مہمند، خیبر، دیر، اورکزئی، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، ملاکنڈ، ڈیرہ اسماعیل خان اور کرم کے اضلاع میں فراہم کی گئی ہیں۔گرانٹ کی فراہمی کے حوالے سے دستویزات پر دستخط کرنے کی تقریب پشاور میں منعقد ہوئی جس میں ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیق عبدالباری،یو ایس ایڈ پر وگرام برائے اقتصادی ترقی و بحالی اور زرعی توسیع خیبر پختونخوا کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور گرانٹ کی فراہمی کی دستویزات پر دستخط کیئے گئے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ گرانٹس خیبر پختونخوا اور ضم شُدَہ اضلاع میں پھلدار پودوں کی نرسریوں کے کاروبار کو فروغ دینے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیئے فراہم کی جارہی ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زرعی توسیع خیبر پختونخواجان محمدنے پھلدار پودوں کی نرسریوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پھلدار نرسریوں کا قیام خیبر پختونخوا میں زرعی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔یوایس ایڈ گرانٹس کی فراہمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے پھلدار پودوں کی موجودہ کمی کو پوری کرنے میں مدد ملے گی اور صوبے کے کسانوں کو معیاری اور بیماریوں سے پاک پودے فراہم کرکے باغبانی کے شعبے کو فروغ دیا جا سکے گا۔یو ایس ایڈ کے پروگرام اقتصادی ترقی و بحالی کے چیف آف پارٹی شاد محمد نے کہا کہ پراجیکٹ کا مقصد پھلدار نرسریوں کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے کے ساتھ مقامی زمینداروں کی معیاری پھلوں کے پودوں تک آسان رسائی کو یقینی بناناہے۔پھلدار نرسریوں سے وابستہ کسانوں کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس گرانٹ سے زرعی کاروبار میں اضافہ ہوگا اور پھلدار پودوں کی پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نرسری کے کاروبار کے لیے مارکیٹ سے روابط قائم کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے پروگرام برائے اقتصادی ترقی و بحالی کے سینئر ایگریکلچر سپیشلسٹ، ضیاء الرحمان نے پراجیکٹ کے متوقع نتائج پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خیبر پختونخوا اور ضم شُدَہ اضلاع میں پھلوں کی صنعت کو فروغ دینا، مقامی سطح پر بیماریوں سے پاک پودوں کی دستیابی، صوبے کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو مضبوط کرنا، اور براہ راست روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہدف ہے۔ان گرانٹس کا اجراء کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کے ساتھ نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور خیبر پختونخوا اور ضم شُدَہ اضلاع کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
نگران صوبائی وزیر سماجی بہبود کی زیر صدارت محکمہ سماجی بہود کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ اجلاس
نگران صوبائی وزیر سماجی بہبودجسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر نے کہا ہے کہ منشیات میں مبتلا خواتین کی بحالی و علاج کیلئے پشاور میں جلد رہیبلیٹشن سنٹر(بحالی مرکز) کا افتتاح کیا جائے گا۔ جہاں پر صرف منشیات کے استعمال میں مبتلا خواتین کی بحالی ا ور ان کا علاج کیا جائے گا۔ یہ سرکاری سطح پر خواتین کے لئے پہلا رہیبلیٹشن سنٹر ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سوشل ویلفیئر کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کا جائزہ اجلاس کی صدارت کے موقع پر کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری سوشل ویلفیئر فاروق خان، سینئر پلاننگ آفیسر سیمت محکمہ کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔سیکرٹری سوشل ویلفیئر انیلہ درانی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں شرکاء نے سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے سال 2023-24 کے تحت جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور چالیس منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔ جن میں 20 منصوبوں پر کام جاری ہے۔سات منصوبوں کو مالی مشکلات کی وجہ سے منجمد کردیا گیا جبکہ تیرہ منصوبوں کو تاحال منظور نہیں کیا گیا۔ اسطرح ان منصوبوں پر کل لاگت 13201 ملین روپے ہے۔ سالانہ بجٹ کے پہلے آٹھ مہینوں کیلئے اس منصوبوں کیلئے 716 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ اجلاس میں جاری منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور درپیش چیلنجز پر بحث ہوئی اور منصوبوں کی بہتری کیلئے ضروری ہدایات دی گئی۔ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ سنٹر آف ایکسیلنس فار چائلڈ آرٹزم بنایا گیا جہاں پر آرٹزم میں مبتلا بچوں کا علاج و کونسلنگ کی جاتی ہے۔اسطرح صوبے میں مختلف اضلاع میں دارلامان کے قیام کے منصوبے جاری ہیں اوراسٹریٹ چلڈرن کیلئے مختلف اضلاع میں زمونگ کور اور صوبے کے گیارہ اضلاع میں رہیبلیٹشن سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی بحالی کے ساتھ ان کا علاج کیا جائیگا۔ نگران صوبائی وزیر سماجی بہبود نے محکمہ سوشل ویلفیئر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نگران صوبائی حکومت معاشرے کے کمزور اور بے بس طبقے کی مددکے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اوروہ سوشل ویلفیئر کے جاری کئی منصوبوں اور مراکز کا خود دورہ کرچکی ہیں۔
خیبر پختونخوا: نگران وزیر کی زیر صدارت میں انتخابات 2024 کی تیاریوں پر اہم اجلاس منعقد۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں عام انتخابات 2024 کے انعقاد کے لیے صوبائی حکومت کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔متعلقہ صوبائی وزراء کے علاوہ چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ ڈویژنل کمشنرز اورریجینل پولیس افسران بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تیاریوں اور اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں پہلی دفعہ ضم شدہ اور بندوبستی اضلاع میں بیک وقت صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے لئے انتخابات ہونے جارہے ہیں،صوبے میں قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی اسمبلی کی 115 جنرل نشستوں پر انتخابات ہونگے۔شرکاءکو بتایا گیا کہ عام انتخابات کے لئے صوبے میں 15737 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے، جن میں سے 4,812 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین، 6,581 حساس جبکہ 4,344 نارمل قرار دئے گئے ہیں۔صوبے میں 1919 پولنگ اسٹیشنز برفانی علاقوں میں ہونگے۔مزید بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دو کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار 381 ہے۔انتخابات کی سکیورٹی کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع کے حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر 11 سکیورٹی اہلکار فی پولنگ اسٹیشن تعینات کئے جائیں گے جبکہ باقی اضلاع کے حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر سات، سات سکیورٹی اہلکار تعینات ہوںگے۔اسی طرح ضم اور جنوبی اضلاع کے حساس پولنگ اسٹیشنز پر سات، سات اور نارمل پولنگ اسٹیشنز پر چار،چار اہلکار تعینات کئے جائیں گے جبکہ باقی اضلاع کے حساس پولنگ اسٹیشنز پر پانچ، پانچ اور نارمل پولنگ اسٹیشنز پر چار، چار اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کو انتخابات کے لئے 115430 سکیورٹی اہلکار درکار ہیں جبکہ صوبائی حکومت کے پاس 89959 اہلکار دستیاب ہیں۔ اس طرح صوبائی حکومت کو 25471 سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔ فرانٹئیر کور کے چار ونگز اور فرانٹئیر کانسٹیبلری کے 165 پلاٹونز کی فراہمی کے لئے معاملہ وزارت داخلہ کے ساتھ اُٹھایا گیا ہے۔اجلاس میں مزید آگاہ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر عام انتخابات کے لئے مختلف صوبائی محکموں سے 26213 اضافی اہلکاروں کا بندوبست کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں انتخابات کے دن امن و امان کی مانیٹرنگ کے لئے محکمہ داخلہ میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کیا گیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اضلاع کی سطح پر ڈسٹرکٹ کنٹجنسی پلانز ترتیب دئے گئے ہیں۔اسی طرح عام انتخابات کے لئے سکیورٹی پلانز کے علاوہ ریسکیو ایمرجنسی پلانز اور ہیلتھ ایمرجنسی پلانز بھی ترتیب دئے گئے ہیں۔مزید برآں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پولنگ اسٹیشنز میں تنصیب کے لئے 5552 سی سی ٹی وی کیمرے دستیاب ہیں جبکہ مزید 11668 کیمروں کی فراہمی کے لئے 986 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔ اسی طرح خصوصی افراد کی سہولت کے لئے 11689پولنگ اسٹیشنز میں ریمپس موجود ہیں جبکہ مزید 1536 ریمپس تعمیر کئے جارہے ہیں۔شرکاءکو بتایا گیا کہ برفانی علاقوں میں انتخابی عمل کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے پلانز ترتیب دیئے ہیں،برفانی علاقوں میں انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں سڑکوں سے برف ہٹانے کے لئے درکار مشینری اور افرادی قوت کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔
پاک افغان سرحد پر تجارتی سامان کی آمدورفت میں تعطل پر خیبر پختونخوا کے تاجروں کی مسائل پر غور
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ سے پاک افغان چیمبر آف کامرس کے ایک وفد نے منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی اور پاک افغان سرحد پر تجارتی سامان کی آمدورفت میں تعطل کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے تاجروں کو درپیش مسائل سے وزیر اعلی کو آگاہ کیا۔ نگران صوبائی وزیر صنعت ڈاکٹر عامر عبداللہ کے علاوہ سیکرٹری صنعت اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وفد نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت گزشتہ چار دنوں سے تعطل کا شکار ہے۔ وفد کا کہنا تھا کہ سرحد پر کھڑے کنٹینرز میں پھل، سبزیاں اور دیگر جلدخراب ہونے والی اشیاء موجود ہیں جو خراب ہونے کا خدشہ ہے جس سے صوبے کے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔ وفد نے وزیر اعلی سے ان مال بردار گاڑیوں کو فوری طور پر نکالنے کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی درخواست کی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں صوبے کے تاجروں کو درپیش مسلے کا انہیں بخوبی ادراک ہے جس کو حل کرنے کے لئے ریاستی پالیسی کے اندر رہتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ مسئلے کو فوری توجہ طلب مسئلہ قرار دیتے ہوئےانہوں نے یقین دلایا کہ معاملہ جلد متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
نگران وزیر برائے سماجی بہبود کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے پی ایچ اے میگا سٹی کا اجلاس
خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برائے سماجی بہبود اور ریلیف و آبادکاری جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے پی ایچ اے میگا سٹی کا اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران صوبائی وزیر تجارت، صنعت و امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ، نگران وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ اشفاق خان اورسیکرٹری ہاؤسنگ سمیت کے پی ایچ اے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ایچ اے میگا سٹی کے سائٹ وزٹ کے دوران کیے گئے مشاہدات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ کابینہ کیمٹی کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے لینڈ یوزر قوانین کے مطابق متعلقہ زمین کو ہاؤسنگ مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ سیلاب سے ممکنہ بچاؤ کیلئے خاطرخواہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ فیز ون کیلئے 1750 کنال زمین حاصل کی گئی ہے۔جبکہ 3434 پلاٹ کی الاٹمنٹ بھی کی گئی ہیں اور مذکورہ منصوبے میں پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری کا پہل ہیلپ لائن 911 سنٹر کا دورہ
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے پیر کے روز صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام چلنے والے پہل ہیلپ لائن 911 سنٹر پشاور کا دورہ کیا چیف سیکرٹری نے سنٹر کے مختلف حصوں کا تفصیلی معائنہ کیا اس موقع پرنگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت ڈاکٹر ریاض انور، سیکرٹری ریلیف عنایت اللہ وسیم اور متعلقہ افسران بھی چیف سیکرٹری کے ہمراہ موجود تھے چیف سیکرٹری کو پہل ہیلپ لائن کے تحت فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایمرجنسی، ریسکیو، پولیس، نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس سمیت دیگر اہم ہیلپ لائن کو پہل ہیلپ لائن کے ساتھ منسلک کرکے ایک پلیٹ فارم کے ذ ریعے عوام کو تمام ہیلپ لائن تک آسان رسائی فراہم کی جارہی ہے جبکہ مستقبل میں سماجی بہبود، سیر وسیاحت اور سائبر کرائم ہیلپ لائن کو بھی پہل ہیلپ لائن کے ساتھ منسلک کیا جائیگا۔ چیف سیکرٹری نے اس موقع پر متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ناگہانی حالات میں پہل اور دیگر ہیلپ لائن کا عوام کے لیئے فوری رسپانس ممکن بنایا جائے تاکہ ایمرجنسی حالات میں ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ مذکورہ ہیلپ لائن کے عملے کو زیادہ سے زیادہ مؤثر اور کارآمد بنانے کیلیے بہترین اور اچھی تربیت دی جائے ان ہیلپ لائن کے قیام کا بنیادی مقصد ایمرجنسی حالات پر قابو پانے اور متاثرہ لوگوں کو موقع پر ریسکیوخدمات فراہم کرنا ہے۔ کیونکہ ناگہانی حالات میں ریسکیو خدمات کی تاخیر سے زیادہ نقصانات کا خدشہ برقرار رہتا ہے۔