Home Blog Page 48

لائیو سٹاک و فیشریز کے نئے ترقیاتی منصوبوں کی مویشی پال کسانوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے تاکہ مویشی پال زمینداروں کو فوائد پہنچ سکیں۔ فضل حکیم خان یوسفزئی

صوبائی وزیر برائے لائیو سٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیرصدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام اور نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد

اجلاس میں مویشی پال کسانوں کی بہتری کے لیے مختلف منصوبوں پر غور

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیرصدارت مالی سال2025-26کے لائیو سٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں، ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر اعجاز علی، ڈائریکٹر لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر خسرو کلیم، کوآپریٹیو رجسٹرار محمد اسحاق، ڈائریکٹر فشریز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران صوبے میں محکمہ لائیو سٹاک توسیع و ریسرچ، فیشریز و کوآپریٹیو کے تحت شروع کئے جانے والے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر غورخوص کیا گیا۔ لائیو سٹاک کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں میں مرغی کی پیداوار میں اضافے کیلئے پولٹری ہچری کے قیام کا منصوبہ بھی شامل ہے تاکہ ہمارا صوبہ پولٹری کے شعبے میں خودکفیل ہوسکے۔صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم خان یوسفزئی نے سوات میں چارباغ ریسرچ سٹیشن پر سانین بکریوں پر لائیو سٹاک ریسرچ کی فلیگ شپ سرگرمی کو بہت سراہا اور ہدایت کی کہ ان اعلیٰ پیداوار والی عالمی شہرت یافتہ بکریوں پر تحقیق کا دائرہ مزید وسیع کریں۔ اجلاس میں یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کو درپیش مسائل پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ منصوبے کے حوالے سے محکمہ پی اینڈ ڈی کے مشاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو محکمہ پی اینڈ ڈی کے ساتھ اٹھائیں۔اجلاس میں فیشریز کے حوالے سے بتایا گیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں فیشریز کے چار منصوبے شامل ہیں۔ جسمیں بائیو ڈیؤرسٹی سنٹر، ڈی آئی خان میں فیشریز ہچری کا قیام، ایرا اسکیموں کی تکمیل کے منصوبے شامل ہیں۔صوبائی وزیر نے کوآپریٹیو حکام کو ہدایت کی کہ فرنٹیئر پراونشل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ (FPCBL) کو کاشتکار برادری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بحال کیا جائے۔ تمام مسائل کو ان کے نوٹس میں لایا جائے تاکہ انہیں بروقت اور موثر طریقے سے حل کیا جا سکے۔ انہوں نے رجسٹرار کوآپریٹیو سوسائٹیز خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ وہ ایف پی سی بی ایل کی بحالی کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے اجلاس کو جلد بلانے کے لیے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ خیبر پختونخوا سے رجوع کریں۔ کرک میں ہنی فلٹریشن پلانٹ کے حوالے سے انہوں نے ہدایت کی کہ ہنی فلٹریشن پلانٹ میں سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ تاکہ کاشتکار اپنے کچے شہد کو مقامی علاقے میں کم قیمت پر فلٹر کر سکیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ 2025-26 کے لیے تقریباً 500 ملین روپے کی لاگت سے ایک اے ڈی پی سکیم تجویز کی جائے تاکہ محکمہ کوآپریٹو خیبر پختونخوا کے زیر سایہ کام کرنے والی موجودہ دستکاری سوسائٹیوں کو مضبوط کیا جا سکے۔

جنوری 2025 میں صرف 63,000 لوگ نوکری کے لئے ملک سے باہر گئے ہیں اس رن ریٹ سے سالانہ 750,000 لوگ نوکری کے حصول کے لئے ملک سے ہجرت کر رہے ہیں۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

وزیر اعظم اور وزراء شرمندہ ہونے کی بجائے ملک میں بیروزگاری اور کاروبار ختم ہونے کی مبارکباد دیتے تھکتے نہیں ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ادارہ شماریات کے مطابق جنوری 2025 میں صرف 63,000 لوگ نوکری کے لئے ملک سے باہر گئے ہیں اس رن ریٹ سے سالانہ 750,000 لوگ نوکری کے حصول کے لئے ملک سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزراء شرمندہ ہونے کی بجائے ملک میں بیروزگاری اور کاروبار ختم ہونے کی مبارکباد دیتے تھکتے نہیں ہیں جبکہ پی ڈی ایم اور شھباز شریف حکومت کے اقتدار میں ملک سے 20 لاکھ لوگ ہجرت کر چکے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہے اور اندازہ کے مطابق اگر یہی 20 لاکھ لوگ 75,000 روپے ماہانہ گھر ب بھیجتے ہیں تو سالانہ 6.5 ارب ڈالر آرہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ان ترسیلات میں اضافہ ملک کی ترقی نہیں پستی کی نشاندھی ہے اور اندازہ لگائیں ملک کے 20 لاکھ پڑھے لکھے ٹرینڈ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں اب کیا خاک ترقی ہوگی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ریکارڈ کے لئے پاکستان کی شرح نموع کی اوسط تین سالوں کی 1.5 فیصد بھی نہیں جبکہ پاکستان کی آبادی میں صرف 2.5 فیصد سے اضافہ ہو رہا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا کے کنٹریکٹ ملازمین

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا کے کنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ کئے گئے وعدے کو عملی جامہ پہنایا ہے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے ان کے درینہ مسئلہ کو ہمیشہ کیلیے حل کردیا گیا انہوں نے کہا کہ بورڈ کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کا بہت اہم کردار ہے انہوں نے ڈبلیو ڈبلیو بی کے مستقل ہونے والے ملازمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقل ہونے والے ملازمین اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھائیں اور محکمہ کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لئے خوب محنت اور دل لگا کر کام کریں وہ مستقل ہونے والے ملازمین کے اعزاز میں ورکنگ فولکس گرائمر سکول پشاور میں منعقد ہونے والٰ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے اس موقع پر سیکرٹری لیبر ڈیپارٹمنٹ میاں عادل اقبال، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو بی محمد طفیل، دیگر افسران سمیت مستقل ہونے والے ملازمین بھی کثیر تعداد میں موجود تھے صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ محکمہ محنت میں انقلابی اصلاحات لانے اور محنت کش مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے موجودہ صوبائی حکومت سنجیدہ ہے اور اس ضمن تمام ممکن اقدامات اٹھارہی ہے انہوں نے کہا کہ لیبر کالونیوں میں واقع دکانوں کو حالیہ دنوں نیلامی کرکے مارکیٹ ریٹ پر کرایہ پر دینے سے محکمہ کے ریونیو میں خاطرخواہ اضافہ ہوا اور ان دکانوں سے آنے والی آمدن ریونیو کو مزدوروں اور انکے بچوں کی فلاح و بہبود اور بہتر مستقبل پر لگایاجائیگا۔ انہوں نے مستقل ہونے والے ملازمین سے کہا کہ محکمہ میں بہتر خدمات سرانجام دینے اور محکمہ کو آگے لے جانے کیلیے بھرپور محنت کرنی ہوگی انہوں نے یقین دلایاکہ محکمہ کے ملازمین کے جو بھی مسائل ہونگے انکو حل کرینگے تقریب کے آخر میں صوبائی وزیر نے مستقل ہونے والے ملازمین کو مستقلی کے لیٹرز بھی دئے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے سماجی بہبود، خصوصی تعلیم اور ترقی نسواں، سید قاسم علی شاہ نے

َََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََِِِِِِِِخیبر پختونخوا کے وزیر برائے سماجی بہبود، خصوصی تعلیم اور ترقی نسواں، سید قاسم علی شاہ نے جمعرات کے روز پشاور میں دارالامان مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا افتتاح کیا۔اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کا کردار صرف روایتی مہارتوں جیسے سلائی اور کڑھائی تک محدود نہیں ہونا چاہیے،اس کی بجائے انہیں مصنوعی ذہانت اور ای کامرس جیسے شعبوں میں تعلیم فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہ روزگار کے مواقع حاصل کر کے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آمدنی پیدا کر سکیں اور معاشرے کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو وہ زندگی گزارنے کا حق ملنا چاہیے جس کی وہ اصل میں حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شادی شدہ خواتین، یتیموں اور 60 سال سے زائد عمر کی بیوہ خواتین کی مالی مشکلات اور جائیداد سے متعلق حقوق پر قانون سازی و دیگراقدامات پر کام کا آغاز کیا جا چکا ہے اور جلد ہی پیش رفت یقینی بنائی جائے گی

خیبر پختونخوا حکومت نے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی رمضان اور عید پیکج دینے کا فیصلہ کیا ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی رمضان اور عید پیکج دینے کا فیصلہ کیا ہے یہ پیکج صوبے کے مستحق خاندانوں کو فراہم کیا جائے گا،ہر مستحق خاندان کو 10 ہزار روپے دیے جائیں گے،صوبے کے 10 لاکھ سے زائد مستحق خاندانوں کو امدادی پیکج فراہم کیا جائے گا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ امدادی پیکج 15 رمضان سے پہلے بینکوں اور ایزی پیسہ کے ذریعے شفاف طریقے سے مستحق خاندانوں تک پہنچایا جائے گا،بینک اور ڈسبرسنگ چارجز صوبائی حکومت خود برداشت کرے گی تاکہ مستحق افراد کو پوری رقم ملے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوانے ہدایت کی ہے کہ امدادی پیکج مکمل شفافیت کے ساتھ مستحق افراد تک پہنچایا جائے اور یتیم اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کو ترجیحی بنیادوں پر پیکج فراہم کیا جائے۔ اسی طرح صوبے کے تمام خواجہ سراوں کو بھی ترجیحی بنیادوں پر امدادی پیکج فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکومت خیبرپختونخوا کا پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت بڑھانے کی جانب اہم قدم

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ای پروکیورمنٹ کے حوالے سے ایک اجلاس جمعرات کے روز پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو نئے الیکٹرانک پروکیورمنٹ سسٹم (ای۔ پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم)کے حوالے سے خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی کے حکام نے بریفنگ دی اور بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر سسٹم کے اجرا کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے ای پیڈز سسٹم کو ایک ہفتے کے اندر تیار کرنے اور مارچ کے پہلے ہفتے میں اس کا اجرا یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ای پیڈز سسٹم کے تحت خیبرپختونخوا کے بڑے محکموں سی اینڈ ڈبلیو، ایریگیشن، بلدیات اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سمیت دیگر محکموں کے پروکیورمنٹ کو خودکار نظام میں تبدیل کیا جائے گا۔اس نئے نظام سے شفافیت کے عنصر کو تقویت ملے گی۔ ای پیڈ سسٹم نادرا، ایف بی آر جیسے اداروں سے لنک ہوگا۔ای پیڈزسسٹم سے سرکاری خریداریوں اور ٹھیکوں کے عمل میں شفافیت آئے گی۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں سرکاری امور میں بہتری اور شفافیت کے لیے ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کیا جائے گا اور حکومت خیبرپختونخوا کا یہ اقدام عوامی وسائل کے استعمال میں شفافیت کی جانب اہم قدم ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے بدھ کے روز

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے بدھ کے روز موٹر وہیکل ایگزامنر آفس، ویٹس آفس سوات اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ملاکنڈ ڈویژن کا دورہ کیا اس موقع پر محکمہ ٹرانسپورٹ کے موٹر وہیکل ایگزامنر محمد اکرام، ویٹس آفس کے انچارج ڈاکٹر امتیاز احمد اور سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ارشد جمیل نے متعلقہ سیکشنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیاکہ موٹر وہیکل ایگزامنر آفس سوات نے سال 2024میں 98 فیصد ریوینیو ہدف حاصل کیا ہے جبکہ ویٹس آفس سوات نے سال 2024-25میں ٹوٹل 16090 گاڑیوں کا معائنہ کیا جسمیں 10400 کو فٹنس سرٹیفیکیٹ دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ تمام ٹرانسپورٹ اڈوں کو جلد از جلد رجسٹر کرواکر صوبائی حکومت کے ریونیو کو بڑھایا جائے اور اسکے علاوہ جتنے بھی غیر قانونی بس سٹینڈ ز ہیں انکے خلاف قانونی کارروائی کرکے بند کیا جائے۔معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ دس ہزار لائسنس کارڈز ضلع سوات اور ضلع شانگلہ کے دفاتر کو ایشو کرے تاکہ زیر التواء ڈرائیونگ لائسنس کا مسئلہ بروقت حل ہوسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے اور اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا تاکہ نہ صرف ٹریفک مسائل پر قابو پایا جائے بلکہ عوام کو بہتر سفری سہولیات بھی میسرآسکیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ڈیجیٹائزیشن صوبے کے ریونیو جنریشن میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ دریں اثناء معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے سوات کے ٹرانسپورٹرز سے ملاقات کی اور انکے مشکلات ومسائل سن کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر سے انکے دفتر میں ملاقات کی اور ان سے محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ تعاون اور ٹرانسپورٹ بارے امور پربات چیت کی جس پر کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر سیکرٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق عثمان معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمدکے ہمراہ تھے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر خیبر پختونخوا فیکلٹی آف پیرامیڈیکل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر خیبر پختونخوا فیکلٹی آف پیرامیڈیکل اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنس کے زیر انتظام ہونے والے امتحان کے عمل کو شفاف انداز میں مکمل کرنے کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں فیکلٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امتحانی مواد بشمول سوالیہ پرچے اور جوابی کا پیاں وغیرہ سیل شدہ حفاظتی تہوں میں پیک کیاجارہا ہے۔سی ای او کی براہ راست نگرانی میں یہ عمل مکمل کیا جا رہا ہے تمام امتحانی مواد متعلقہ اضلاع میں بینک کے ذریعے محفوظ طریقے سے پہنچایا جائے گا اور اس میں فیکلٹی کے عمل یا کسی بھی بیرونی فرد کی مداخلت مکمل طور پر ختم کر دیاگیاہے اور پہلی دفعہ ان امتحانات کے لیے بہتر قواعد و ضوابط کو لاگو کرتے ہوئے متعلقہ عملہ کی جانچ پڑتال اور انٹرویوز کے بعد اس کوتعینات کیا گیا ہے اور ڈیجیٹل آلات بھی نصب کیے ہیں تاکہ امتحانی عمل حقیقی معنوں میں شفاف طریقے سے مکمل ہو۔

حقیقی تبدیلی وہی رہنما لاتے ہیں جو مشکلات کے باوجود دیانت داری سے کام کرتے ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

مستقبل ان لوگوں کا ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور اپنے مقاصد کی طرف جرات مندانہ اقدامات کرتے ہیں، مشیر اطلاعات

دنیا کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو ذاتی مفادات کے بجائے بڑے مقصد کے تحت کام کریں،بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے ینگ لیڈرز کنونشن 2025 سے خطاب کرتے ہوئے مقصدیت پر مبنی قیادت، دیانت داری اور اعلیٰ اقدار سے وابستگی کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنے فکر انگیز خطاب میں انہوں نے نوجوانوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذمہ داری، استقامت اور اخلاقی قیادت کو اپنا کر بہتر مستقبل کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی قیادت طاقت کے عہدے پر فائز ہونے کا نام نہیں بلکہ ایک بڑے مقصد کی خدمت کرنے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایک رہنما کو اختیار سے نہیں بلکہ اس کے اثرات سے پہچانا جاتا ہے۔“ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ روایتی کامیابی کے پیمانوں سے آگے بڑھیں اور معاشرے میں بامعنی کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کردار ہی پائیدار کامیابی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا، ”تاریخ انہیں یاد رکھتی ہے جو خود سے بڑے مقصد کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔“ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایمانداری، نظم و ضبط اور اخلاقی جرات کو پروان چڑھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی وہی رہنما لاتے ہیں جو مشکلات کے باوجود دیانت داری سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ”بڑی قیادت کی پہچان یہ ہے کہ وہ مشکل فیصلے ایک واضح اخلاقی اصول کے ساتھ کرتی ہے۔“بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے استقامت اور وژن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشکلات کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہی کامیاب قیادت کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا، ”مستقبل ان لوگوں کا ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور اپنے مقاصد کی طرف جرات مندانہ اقدامات کرتے ہیں۔“ انہوں نے نوجوان رہنماؤں کو تاکید کی کہ وہ ناکامیوں سے نہ گھبرائیں بلکہ انہیں سیکھنے کا ذریعہ سمجھیں۔ ”ہر ناکامی ایک سبق ہے اور ہر چیلنج ایک نئے عروج کی جانب قدم ہے،“ انہوں نے کہا اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ مشکلات کا سامنا ہمت اور لچک کے ساتھ کریں۔اپنے خطاب کے اختتام پر، ڈاکٹر سیف نے نوجوانوں کو جوش و جذبے اور یقین کے ساتھ اپنے مستقبل کی ذمہ داری سنبھالنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا، ”دنیا کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو ذاتی مفادات کے بجائے بڑے مقصد کے تحت کام کریں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ آپ آگے بڑھیں، فرق پیدا کریں اور دیانت داری کے ساتھ قیادت کریں۔“ انہوں نے سامعین کو سماجی فلاح و بہبود میں حصہ لینے، جدت کو فروغ دینے اور اپنی برادریوں میں مثبت تبدیلی لانے کی تلقین کی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نوجوان نسل قیادت کی نئی تعریف متعین کرے گی اور پاکستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائے گی۔

سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کے دو روزہ اجلاس کا پشاور میں انعقاد، سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے صدارت کی

سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کے دو روزہ اجلاس کا پشاور میں انعقاد، سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے صدارت کی
سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کا دو روزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے کی۔ اجلاس میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تناظر میں صوبائی حقوق سے متعلق امور کے نفاذ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جن کے حل کے لیے وفاقی اور بین الصوبائی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔اجلاس میں سینیٹر عبدالوسعی، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، سابق سینیٹر مہر تاج روغانی، سیکرٹری مشترکہ مفادات کونسل عمر رسول، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی خیبرپختونخوا، اور دیگر متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ہائیڈرو پاور منصوبوں اور نیٹ ہائیڈرو منافع کے تحت خیبرپختونخوا کو نیٹ ہائیڈرو منافع کی منتقلی کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ضم اضلاع میں بجلی کے مسائل پر کمیٹی نے ٹیسکو کی فنڈنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور زور دیا کہ یہ ٹیسکو فنڈ کا استعمال صوبائی حکومت کی مشاورت سے کیا جائے تاکہ یہ فنڈز ضم اضلاع کے عوام کی بہتری کے لیے استعمال ہوں۔کمیٹی نے ضم اضلاع کے زیر التوا مالی واجبات کا جائزہ لیا، جس پر خیبرپختونخوا حکومت نے ان واجبات کے جلد حل کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سابقہ سفارشات کی روشنی میں فاٹا انضمام سے جڑے امور اور عارضی طور پر بے گھر افراد کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی برائے تمباکو کے معاملے پرخیبرپختونخوا حکومت نے اپنا مؤقف دہرایا کہ تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی کو صوبے کا حق تسلیم کیا جائے۔اجلاس میں جنگلات کے محکمے کی وفاق کے ذمے پنشن واجبات،ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق زیر التوا معاملات بھی زیرِ بحث آئے۔اجلاس میں خیبرپختونخوا کی 3,147 تاریخی نوادرات کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا جو دیگر صوبوں کے قبضے میں ہیں اور موقف اختیار کیا گیا کہ یہ نوادرات فوری صوبے کو منتقل کی جائیں۔کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی بی بل کے مسودے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جسے خیبرپختونخوا حکومت نے سی سی آئی کی سفارشات کے مطابق تیار کرنا ہے۔اجلاس میں لائیو اسٹاک تحفظ کے لیے قرنطینہ کے اختیار کو صوبے کو منتقلی پر زور دیا گیا، اور خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس معاملے پر وفاقی حکومت اور متعلقہ کمیٹیوں سے باضابطہ رابطہ کرے۔ اجلاس میں پی ایس بی کوچنگ سینٹر اور یوتھ ہاسٹل خانس پور گلیات کی صوبے کو منتقلی کے معاملات بھی زیرِ غور آئے اور ایسے تمام سہولیات کو صوبے کو منتقل کرنے پر زور دیا گیا۔ سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے آئینی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت کو اہم قرار دیا اور کہا کہ 18ویں ترمیم کے من و عن عملدرآمد کے لئے ضروری ہے کہ ان تمام امور پر صوبائی حق نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ فوری عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔سینیٹر عبدالوسعی نے اجلاس کے شرکاء کو یقین دلایا کہ یہ امور وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے جائیں گے تاکہ خیبرپختونخوا کے دیرینہ مسائل کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔