وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سوات کے قدرتی آفت پر سیاست کرنے والی مریم نواز پنجاب کے ہسپتالوں پر بھی توجہ دیں جہاں پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں سہولیات کے فقدان کے باعث معصوم جانیں دم توڑ رہی ہیں۔ اب تک 20 معصوم بچے ناقص طبی سہولیات اور بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ ایک دل دہلا دینے والا المیہ ہے جو پنجاب کے صحت کے نظام کی ناکامی کو بے نقاب کرتا ہے۔20 ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں، لیکن مریم نوازوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف سیاسی بیان بازی میں مصروف ہیں۔ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ قدرتی سانحات پر سیاست کی بجائے پنجاب کے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کریں۔مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے سوات کے سانحے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے چھ افسران کو معطل کیا، جو قابلِ تحسین ہے۔اس کے برعکس، پاکپتن کے اسپتال میں بچوں کی اموات پر کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جو مجرمانہ غفلت ہے۔پنجاب بھر کے سرکاری اسپتال ادویات، طبی آلات اور پیشہ ورانہ عملے کی کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحے سوات پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز اور ریسکیو کے ضلعی انچارج کو معطل کیا ہے اور ساتھ ہی تحقیقاتی کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جس نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور ذمہ داروں کے تعین کے بعد انہیں سخت سزا دی جائیگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تاحال معصوم جانوں کے ذمہ داروں میں سے کسی جونیئر آفیسر کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی ہے جو پنجاب حکومت کی غفلت اور لاپرواہی ثابت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز سمیت تمام جعلی حکمران بغض عمران خان میں سوات کے قدرتی آفت کو بھی سیاسی رنگ دے رہے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ پنجاب کے ہسپتالوں سے روزانہ افسوسناک خبریں آرہی ہیں، کبھی آکسیجن دستیاب نہیں ہوتا تو کبھی ادویات کی کمی ہوتی ہے۔ مریم نواز دوسروں پر بے جا تنقید کی بجائے پنجاب کے ہسپتالوں پر توجہ دیں اور معصوم جانوں سے کھیلنا بند کریں۔
محرم الحرام کے پرامن انعقاد کے حوالے سے کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ کا انعقاد
محرم الحرام کے پرامن انعقاد کے حوالے سے کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ کا انعقاد
محرم الحرام 2025 کے پرامن انعقاد کے حوالے سے اتوار کے روز کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں ڈویژنل سطح پر گرینڈ امن جرگہ منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء سمیت کوہاٹ ڈویژن کے تمام اضلاع کی منتخب سیاسی قیادت، اہل سنت و اہلِ تشیع کے علماء و اکابرین اور عمائدین کے علاوہ کمشنر کوہاٹ، ڈی آئی جی کوہاٹ، متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے حکام نے بھی شرکت کی۔جرگہ سے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ، وزیر زراعت میجر (ر) محمد سجاد بارکوال، اراکین قومی اسمبلی شہر یار آفریدی، شاہد خان خٹک، اراکین صوبائی اسمبلی شفیع جان، اورنگزیب اورکزئی، داؤد آفریدی اور شاہ تراب خان، سابق چیف جسٹس سید ابن علی اور اہل سنت و اہل تشیع کے اکابرین نے خطاب کیا اورمحرم الحرام کے پرامن انعقاد کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔کمشنر کوہاٹ ڈویژن نے جرگہ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں یہ محرم الحرام مخصوص حالات میں منعقد ہونے جارہا ہے اور خدانخواستہ مکار دشمن کوئی ایسا حرکت نہ کرے جس سے انتشار پھیلے، لہذا ہم نے ہوشیار رہنا ہے اور دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہے۔خاص طور پر سوشل میڈیا جو بیرونی کنٹرول میں ہے پر خصوصی دھیان رکھنا ہے اور اس پر پھیلنے والی ہر خبر، پوسٹ اور ویڈیو کی پوری تحقیق کرنی ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کی حرمت قرآن پاک سے صاف واضح ہے لہذا محرم الحرام اہل سنت اور اہل تشیع، سب کیلئے برابر قابل احترام ہے۔جرگہ کے شرکاء نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ ہم نے ہر موقع پر چاہے محرم الحرام ہو یا کوئی اور مذہبی تہوار، باہمی اتفاق و اتحاد سے دشمن کی ہر سازش اور چال کو ناکام بنانا ہے۔ہم سب مسلمان ہیں اورہماری شناخت صرف پاکستان ہے۔مقررین کا مزید کہناتھا کہ دشمن اندرونی سطح پر ہمیں تقسیم کرکے اور ہمارا اتحاد پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتاہے لیکن انشاء اللہ ہم اسے کبھی بھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ہم سب نے مل کر نئی نسل کو دشمن کی ہر سازش سے بچاناہے۔آخر میں ملک کی بقاء و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے دعاکی گئی۔ ملک کیلئے جام شہادت نوش کرنے والے شہداء اور سانحہ سوات شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے بھی خصوصی دعا کی گئی
صحت کے شعبے کی اصلاحات گورننس روڈ میپ کے تحت اولین ترجیح: چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کو اساتذہ بھرتی کے حوالے سے ایجوکیشن ٹیسٹنگ ایجنسی ایٹا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کو اساتذہ بھرتی کے حوالے سے ایجوکیشن ٹیسٹنگ ایجنسی ایٹا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل صافی کی بریفنگ۔ اساتزہ کے جاری بھرتی کے عمل بارے بریفنگ۔صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں اساتزہ بھرتی کا عمل خالصتاً میرٹ پر ہو رہا ہے۔ قابل اور ذہین امیدواروں کو میرٹ پر منتخب کر کے ان کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت کیمبرج یونیورسٹی کے تکنیکی معاونت سے فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی خالی 16454 آسامیوں کے لیے 8 لاکھ 68 ہزار 519 امیدواروں نے اپلائی کی ہے جن میں سی ٹی کی 2083 آسامیوں کے لیے 2 لاکھ 34 ہزار 901, ڈرائنگ ماسٹر کی 760 اسامیوں کے لیے ایک لاکھ 27 ہزار 509 جبکہ دیگر آسامیوں کے لیے بھی لاکھوں کی تعداد میں امیدواروں نے اپلائی کی ہے۔ انہوں نے ایٹا حکام کو ہدایت کی کہ امیدواروں کی مختلف مراحل پیپر بیسڈ، کمپیوٹر بیسڈ ٹسٹس اور ڈاکومنٹس ویریفیکیشن کے تکنیکی مراحل سے گزار کر منتخب شدہ امیدواروں کو محکمہ تعلیم کے حوالے کریں۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ ٹیسٹنگ کے عمل میں تیزی لائی جائے تاکہ چھٹیوں کے بعد اساتذہ طلباء و طالبات کو سکولوں میں میسر ہو۔
یہ ہدایات انہوں نے اساتذہ بھرتی کے حوالے سے ایٹا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کی طرف سے بریفنگ لیتے وقت جاری کی۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری عبدالباسط، ایڈیشنل سیکرٹری مقبول حسین اور ڈائریکٹر ایجوکیشن ناہید انجم کے علاوہ دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
بریفنگ دیتے وقت وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ اس ہفتے 8 ہزار پوزیشنز کے لیئے ٹیسٹ کا عمل مکمل کیا جائے گا جبکہ مردان ریجن کے ٹیسٹ بھی 8 اور 9 جولائی کو منعقد کیے جائیں گے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ٹیٹس ٹیسٹس میں نیگیٹو مارکنگ متعارف کرانے کا مقصد قابل اور ذہین لوگوں کو مواقع فراہم کرنا اور سکروٹنی کے عمل کو آسان بنانا تھا انہوں نے کہا کہ امتحانات میں جس بھی سوال پر امیدوار کو اعتراض ہو وہ ایٹا حکام اور محکمہ تعلیم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ درس و تدریس ایک مقدس پیشہ ہے اور اس تمام پراسس کا مقصد میرٹ کی سربلندی اور طلباء وطالبات کو تدریس کے عمل کے لیے قابل اور ذہین اساتذہ منتخب کرنا ہے جنہوں نے اس صوبے کے بچوں کو بہترین تعلیمی ماحول اور مواقع فراہم کرنے ہیں
وزیر تعلیم نے ایجوکیشن ٹیسٹنگ ایجنسی ایٹا کےفعال کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایٹا کے ساتھ ایم او یو کرنے سے پہلے ان کے استعداد کار اور کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے خود ایٹا کا دورہ بھی کیا تھا۔
ٹیکس کا نفاذ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے، کسی صورت قبول نہیں کریں گے: صوبائی وزیر فضل حکیم خان
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، یہ فیصلہ نہ صرف یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ مقامی صنعت، کاروبار اور روزگار کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پشاور میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فضل حکیم خان نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن خصوصی حیثیت کا حامل علاقہ ہے اور اس کے ساتھ یہ ڈویژن مختلف اوقات میں بدامنی، قدرتی آفات اور پسماندگی کا شکار ہو چکا ہے۔ اب ٹیکس کے نفاذ سے نہ صرف مقامی صنعت کار متاثر ہوں گے بلکہ ہزاروں افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ جائے گا انہوں نے کہا کہ یہاں بیرونی علاقوں سے لوگ آ کر انڈسٹری لگا چکے ہیں جن میں مقامی افراد روزگار حاصل کر رہے ہیں لیکن اگر ٹیکس لاگو کیا گیا تو بیرونی سرمایہ کار مجبوراً یہاں سے چلے جائیں گے اور صنعتیں بند ہو جائیں گی، جو یہاں کے عوام کا معاشی قتل کے مترادف ہوگا۔ صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے فیصلے کو واپس لیا جائے اور یہاں کے لوگوں کو مزید معاشی ریلیف فراہم کرے نہ کہ ان پر مزید بوجھ ڈالے۔ فضل حکیم خان نے وزیرستان میں ڈرون حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے بند کیے جائیں کیونکہ یہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ امن و امان کے قیام میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ہر فورم پر عوامی حقوق کا دفاع کرے گی اور کسی کو یہاں کے عوام کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان سے معروف کاروباری شخصیت ملک
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان سے معروف کاروباری شخصیت ملک شرین مالک نے ملاقات کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ملک شیرین مالک نے بنوں اور حلقہ پی کے 101 کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے فوری حل پر زور دیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر پختون یار خان نے یقین دہانی کرائی کہ خیبر پختونخوا کی حکومت بنوں اور پی کے 101 کے عوامی مسائل اور محرومیوں کے ازالے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے گی انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان کا قیام ناگزیر ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی انہوں نے کہاکہ حکومت عوامی خدمت کو سیاست سے بالاتر ہو کر دیکھتی ہے اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ علاقے کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے بنوں کے عوام کو درپیش مسائل برسوں سے توجہ کے منتظر ہیں لیکن اب حکومت ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے اقدامات جاری ہیں اور عوام کو جلد مثبت نتائج نظر آئیں گے۔
صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے لائیو اسٹاک، فشریز اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کا اجلاس
صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے لائیو اسٹاک، فشریز اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کا اجلاسں صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرپرسن اور رکن صوبائی اسمبلی شیر علی آفریدی نے کی۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی عبیدالرحمن، عبدالمنعم اور اعجاز محمد نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے آغاز میں چیئرپرسن نے متعلقہ محکمے کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا اور ادارہ جاتی بہتری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک اور فشریز کے شعبوں میں ریونیو بڑھانے اور عوامی فلاح کے امکانات موجود ہیں، جن سے مؤثر انداز میں فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان شعبوں کی ترقی نہ صرف صوبے کی معیشت کو تقویت دے سکتی ہے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔اجلاس کے دوران محکمہ لائیو اسٹاک کے تحت میڈیسن اور ویکسین سروسز سے متعلق تفصیلات بارے چیئرپرسن نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں یہ معلومات ہر صورت مہیا کی جائیں، بصورت دیگر یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔چیئرپرسن شیر علی آفریدی نے آگاہ کیا کہ کمیٹی کی جانب سے جلد ہیچریز اور متعلقہ ریسرچ سینٹرز کا دورہ کیا جائے گا تاکہ زمینی حقائق کی روشنی میں محکمانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔اجلاس میں محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے بتایا گیا کہ ریونیو میں بہتری کے لیے مربوط اور سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ کمیٹی کو درکار اعدادوشمار پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے گی۔
خیبر پختونخوا کا بجٹ مشروط طور پر منظور کیا گیا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف
بجٹ کی منظوری کو عمران خان کو مائنس کرنے سے جوڑنا غلط ہے۔مشیر اطلاعات
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کا بجٹ مشروط طور پر منظور کیا گیا ہے،بجٹ کی منظوری کو عمران خان کو مائنس کرنے سے جوڑنا غلط ہے۔تحریک انصاف عمران خان کے حکم کی پابند ہے، عمران خان کا ہر فیصلہ پارٹی قائدین کے لیے انتہائی قابلِ احترام ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے عمران خان کی ہدایت پر اُن سے ملاقات کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا ہے اورامید ہے ان کی ملاقات جلد کرائی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ملاقات کے بعد عمران خان کی ہدایات کے مطابق بجٹ میں ممکنہ رد و بدل کیا جائے گا۔بجٹ کی منظوری کا اقدام دراصل مخالفین کی سازشوں کو ناکام بنانا تھا۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ بجٹ منظور نہ ہو تاکہ صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی جا سکے، اگر بجٹ منظور نہ کرتے تو اپوزیشن اپنے عزائم میں کامیاب ہو جاتی،عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہدایات کی روشنی میں بجٹ میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے۔ ہم کسی بھی وقت عمران خان کی ہدایت کے مطابق بجٹ میں رد و بدل کر سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ عمران خان پی ٹی آئی کی روح ہے اس لیے عمران خان پارٹی سے کسی صورت مائنس نہیں کیا جاسکتا۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ گورنر ہاوس سازشوں کا جڑ بن چکا ہے جہاں فیصل کریم کنڈی کی نگرانی میں آئے روز صوبائی حکومت کے خلاف سازشیں کی جارہی ہے۔ بجٹ کے حوالے سے بھی گورنر ہاوس میں اپوزیشن جماعتوں کی سازشی بیٹھک منعقد ہوئی تھی جسے ناکام بنانے کے لئے بجٹ پاس کرنا پڑا۔ بجٹ کے حوالے سے عمران خان کو باقاعدہ طور پر اعتماد میں لیا ہے جیسے ہی وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات ہوجا ئے گی تو عمران خان کی ہدایات کے مطابق بجٹ میں تبدیلی کی جائیگی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کی دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت ہے اس لئے پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے صنعت، عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے صنعت، عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ دنیا ماحول دوست ٹرانسپورٹ کی جانب بڑھ رہی ہے، اور الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کا فروغ اس سلسلے میں اہم قدم ہے۔ پاکستان میں اس حوالے سے نیک نیتی سے پالیسی سازی خوش آئند ہے، تاہم اس کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک واضح اور جامع ریگولیٹری نظام اپنانا ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں الیکٹرک گاڑیوں اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے متعارف کی جانے والی پانچ سالہ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی (2025-30) کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ کا مقصد نئی قومی پالیسی سے متعلق آگاہی پیدا کرنا اور قومی و صوبائی حکومتوں کے مابین تعاون کو فروغ دینا تھا۔ورکشاپ کی صدارت وزیراعلیٰ کے معاونینِ خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر اور برائے ٹرانسپورٹ رنگیز خان کے علاوہ وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم نے کی۔ اس موقع پر سیف انجم نے نئی پالیسی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اس کے فریم ورک، تزویراتی مقاصد، فوائد، ادارہ جاتی طریقہ کار اور نفاذ کے لیے مرتب کردہ روڈمیپ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ورکشاپ کے دوران شرکاء نے پالیسی میں مزید بہتری کے لیے مختلف آراء بھی پیش کیں۔ورکشاپ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات اکرام اللہ، سیکرٹری منصوبہ بندی عدیل شاہ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، دیگر اعلیٰ حکام، وفاقی و صوبائی محکموں کے نمائندگان، صنعتکار، کاروباری شخصیات، سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فضل مقیم، انجمن تاجران کے نمائندگان اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔پانچ سالہ نئی پالیسی کے تحت 2025 سے 2030 تک ملک میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکل پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے لیے ملک بھر میں 3000 چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔معاون خصوصی عبدالکریم تورڈھیر نے کہا کہ اگرچہ نئی پالیسی کے حوالے سے مشاورت کا عمل جلد بازی میں مکمل کیا گیا، تاہم ماحول کے تحفظ کے لیے یہ ایک مثبت پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری کے لیے خاص طور پر لیتھیئم بیٹریز کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے سرمایہ کاری کے آسان ماڈلز اور لیزنگ کے شفاف طریقہ کار وضع کیے جانے چاہئیں تاکہ مقامی صنعت کو فروغ ملے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان بیٹریز کی عمر، استعمال کے بعد ان کا محفوظ طریقے سے تلف ہونا، اور ماحول پر ممکنہ اثرات جیسے امور کے لیے بھی ایک جامع ریگولیٹری نظام قائم کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے چارجنگ اسٹیشنز کے مقام، رسائی اور چارجنگ طریقہ کار کے بارے میں بھی شفاف پالیسی کی ضرورت پر زور دیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ محکمہ صنعت صوبائی سطح پر خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے ذریعے وفاقی اداروں سے قریبی روابط رکھے گا تاکہ پالیسی کے نفاذ میں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جا سکے۔اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ، رنگیز خان نے کہا کہ پالیسی میں دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کے لیے دی جانے والی سبسڈی سے کم آمدنی والے افراد مستفید ہوں گے، بشرطیکہ چارجنگ اسٹیشنز دیہی علاقوں میں بھی دستیاب ہوں۔ انہوں نے تجویز دی کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کے تمام مراحل ون ونڈو آپریشن کے تحت مکمل کیے جائیں تاکہ سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کو سہولت ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم باالخصوص
صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم باالخصوص انجنئیرنگ اور ٹیکنالوجی کے تعلیم کے فروغ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ حکومت نے اعلیٰ تعلیم کا بجٹ نگران دور کے ایک ارب 90 کروڑ کے مقابلے میں حالیہ بجٹ میں 10 ارب کر دیا ہے۔ یونیورسٹیاں روایتی انجینئرنگ کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور سائبر سیکورٹی کے شعبوں میں ماہرین کی تیاری پر توجہ دیں جو جدید دور کا تقاضہ اور ہماری حکومت اور عمران خان کا ہی وژن ہے۔ وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان میں ٹیک وژن فائنل ائیر پراجیکٹ ایکسپو کے موقع پر میڈیا سے بات چیت اور طلبہ و فیکلٹی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ساجد خان، یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر گل محمد، ڈین ڈاکٹر عمران، انڈسٹری کے نمائندگان، فیکلٹی ممبرز اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ایکسپو میں 30 مختلف انڈسٹریز اور فائنل ائیر کے طلبہ و طالبات نے اپنے مصنوعات اور پراجیکٹس کے 66 سٹالز لگائے تھے۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے تمام سٹالز کا دورہ کیا اور طالب علموں سے ان کے پراجیکٹس کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ بیسٹ پراجیکٹ ایوارڈ سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے حاصل کیا۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر یونیورسٹی میں حال ہی میں قائم شدہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سنٹر اور یونیورسٹی کی جانب سے مکمل شدہ دو سو کلو واٹ سولر سسٹم کا افتتاح کیا۔ سنٹر برائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کاقیام ملک میں اس شعبے میں ترقی کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل محمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انجنیرنگ کے طلبہ و طالبات کو ملازمت کے پیچھے بھاگنے کی بجائے مختلف ہنر سیکھ کر ایک انٹرپرینور کے طور پر لوگوں کو روزگار دے کر ملک و قوم کی خدمت کرنی چاہئیے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا کہ وہ اس ایکسپو میں طلبہ و طالبات کے مختلف پروجیکٹس سے از حد متاثر ہوئے ہیں اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان کے طالب علموں نے یہ ثابت کیا کہ ہمارے نوجوان بھرپور ٹیلنٹ کے حامل ہیں اور تھوڑی سی توجہ دے کر ان کی صلاحیتوں کو ملک وقوم کے حق میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یو ای ٹی مردان کے وائس چانسلر اور فیکلٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں ان کامیاب پراجیکٹس میں واضح طور پر جھلک رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو انڈسٹریز کے ساتھ لنک کرنے سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ نئی تحقیق سے عوام کو بہترین سہولیات بھی میسر آسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹر برائے اے آئی کے تحت بی ایس لیول کے چار نئے پروگراموں کے اجراء سے یونیورسٹی مزید آگے بڑھے گی اور اس نئی ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا۔ مینا خان آفریدی نے ایکسپو میں نمائش کے لیے رکھے گئے پراجیکٹس کے حامل طالب علموں کو 30 ہزار روپے فی پراجیکٹ کیش ایوارڈ بھی دئیے۔ جبکہ بہترین آئیڈیاز پیش کرنے والوں میں 20/20 ہزار روپے کیش پرائز تقسیم کیے۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر گل محمد نے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی اور ڈی جی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ساجد خان کو شیلڈز پیش کئے۔
