رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں سات شہریوں کی شکایت کی شنوائی ہوئی. چیف کمشنر رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن محمد سلیم خان, کمشنر جج محمد عاصم امام اور کمشنر ذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کی شکایات سنیں۔ لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے شہری یاسر خان نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ جھوٹی گواہی دینے سے انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ میڈیکل رپورٹ سے بھی صاف ظاہر ہے. لیکن ایف آئی آر درج کرنے کے لیے اس کی درخواست پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا. ایک اور افغان شہری حنیف اللہ نے بھی تشدد کرنے کے خلاف کمیشن کو درخواست دی۔کمیشن نے ڈی پی او لوئر دیر کو احکامات جاری کر دیئے کہ تیس دنوں کے اندر دونوں درخواست گزاروں کو بلا کر سنا جائے اور فیصلے سے کمیشن کو آگاہ کیا جائے۔ اسی طرح بٹگرام سے تعلق رکھنے والے ضعیف العمر شہری محمد جان نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ انکے بچوں نے انہیں گھر سے نکال دیا ہے اور انکے نام ایک سو پانچ کنال زمین بھی فروخت کرنے کے درپے ہیں. ڈی پی او بٹگرام نے کمیشن کو لکھا تھا کہ علاقہ معززین سے انکوائری کرنے اور شہری کے بچوں سے پوچھنے کے بعد معلوم ہوا کہ شہری کا ذہنی توازن درست نہیں. بزرگ شہری نے کمیشن کو بتایا کہ انکے اوپر الزامات لگائے جا رہے ہیں. کمیشن نے شہری کو ہدایت دی کہ اپنے علاقے کے چند معززین کو پیش کرے تاکہ پولیس کی رپورٹ اور درخواست کنندہ کے بیانات میں تضادات کی حقیقت سامنے آسکے. ایک معزز سیاسی شہری نے کمیشن کے سامنے گوائی دی کہ درخواست گزار کے بچوں نے واقعی انہیں گھر سے بے دخل کر دیا ہے. کمیشن نے اپنے ڈسٹرکٹ منیٹرنگ افسر کو ہدایت جاری کی کہ علاقے کے ایک اور ذمہ دار شہری کا بیان بھی ریکارڈ کروا کر کمیشن کے سامنے پیش کر دیا جائے. مردان سے ایک شہری نور محمد نے جائیداد کی حد براری کے لئے کمیشن سے رجوع کیا تھا. کمیشن نے شہری کو سنا اور ہدایت دی کہ شہری کمیشن کو ایک نئی درخواست دے جس میں صاف صاف لکھا ہو کہ شہری کن کن خسروں میں حد براری چاہتا ہے اور انکے مالکانہ ثبوت بھی فراہم کرے. چترال سے اسد نامی شہری نے زمین کے فرد کے حصول کے لئے کمیشن کو درخواست دی تھی, کمیشن نے سیٹلمنٹ آفیسر کو اگلی سنوائی پر طلب کر لیا. بٹگرام سے سنوبر نامی شہری نے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے کمیشن کو درخواست دی تھی کمیشن نے ڈی پی او کو احکامات جاری کر دیئے کہ شہری کو سنا جائے۔ کرم سے شاہ حسین نے زمین کے حد براری کے حوالے سے کمیشن کو درخواست دی تھ۔کمیشن نے شہری کو کمشنر کوہاٹ کو اپیل کرنے کا مشورہ دیا. اسی طرح لکی مروت معین الدین نے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے کمیشن سے رجوع کیا تھا. شہری کو سننے کے بعد کمیشن نے فیصلہ سنایا کہ چونکہ یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اسلیے کمیشن اس میں مداخلت نہیں کر سکتاکمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے. ہر جمرات کے دن شہریوں کی شکایات سنیں جاتی ہیں. دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو آنلائن ویڈیو کالز کے ذریعے سنتے ہیں تاکہ انکو مزید تکالیف سے بچایا جا سکے اور سرکاری اہلکاروں کو بروقت عوامی خدمات فراہم کرنے کے پابند بنا رہے ہیں.
سیاحوں کیلئے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کیلئے ٹوور پیکیجز کا آغاز
صوبائی نگراں وزیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ اوراطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہاکہ سیاحوں کیلئے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کیلئے ٹوور پیکیجز کا آغاز کیا ہے جس میں پشاور سٹی ٹوور، خانپورڈیم اور تخت بھائی آثارقدیمہ کے مقامات شامل ہیں۔جبکہ ان کو بعد میں توسیع دیکر نئے مقامات کو بھی شامل کرینگے۔ ان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یہاں لائن آرڈر کے حالات کو مزید بہتر کیا جائے گا، سیاح صوبہ کے سیاحتی مقامات کا رخ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے تحت فیملیز اور خواتین کیلئے ٹورپیکیجز کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی تقریب کے موقع پرخیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل برکت اللہ مروت،کمانڈنٹ ٹورازم پولیس سید امتیاز شاہ،جنرل منیجر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ سیدحیات علی شاہ، جنرل منیجر کلچراینڈٹورازم سجاد حمید اوردیگر شخصیات موجود تھیں۔ صوبائی نگراں وزیر بریسٹر فروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ ان ٹوورز میں سیاحوں کو صوبہ کے مشہور سیاحتی مقامات سمیت پشاور شہر کے تاریخی مقامات کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پشاورشہر کے سفری دورے میں سیٹھی ہاؤس، نمک منڈی، میوزیم، گورگٹھڑی اور دیگر مشہور مقامات کے دورے شامل ہوں گے۔ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت زائرین کو تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کریگی۔ حکومت صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے جس سے غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔نگراں صوبائی وزیر نے اعلان کیا کہ آج بروز جمعہ سے نابینا بچوں کے لیے نتھیا گلی کا دورہ شروع ہو گا اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا میں سیاحت کو فروغ دینے اور دنیا کے سامنے اس کے سافٹ امیج اور قدرتی حسن کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ٹورازم اتھارٹی نے مختلف تفریحی تقریبات کا بھی اہتمام کیا ہے، جن میں خانپور جھیل پر زائرین کے لیے پیرا گلائیڈنگ، بوٹنگ اور جیٹ سکینگ شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبے کے دلکش مقامات کی سیر بھی شامل ہوگی۔انہوں نے سیاحت کے فروغ اور زائرین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کے پی ٹورازم اتھارٹی کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کی مہمان نوازی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ٹورپیکیجزمیں سٹی ٹورپشاور شامل ہے۔تقریب کے آخر میں ڈی جی ٹورازم اتھارٹی اور سٹاف کی جانب سے نگران صوبائی وزیرکو خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے صوبہ میں سیاحت و ثقافت کے فروغ کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور مستقبل کے بارے میں پلائننگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
سیاحوں کیلئے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کیلئے ٹور پیکیجز کا آغا
خیبرپختونخوا میں دنیا کے حسین ترین سیاحتی مقامات موجود ہیں، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل
سیاحوں کیلئے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کیلئے ٹور پیکیجز کا آغاز کیا ہے جس میں پشاور سٹی ٹور، خانپورڈیم اور تخت بھائی آثارقدیمہ کے مقامات شامل ہیں، نگران صوبائی وزیرکی گفتگو
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ اوراطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہاکہ سیاحوں کیلئے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیروتفریح کیلئے ٹوور پیکیجز کا آغاز کیا گیا جس میں پشاور سٹی ٹوور، خانپورڈیم اور تخت بھائی آثارقدیمہ کے مقامات شامل ہیں۔جبکہ ان کو بعد میں توسیع دیکر نئے مقامات کو بھی شامل کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یہاں لائن آرڈر کے حالات کو مزید بہتر کیا جائے تا کہ سیاح صوبے کے کثیر تعداد میں سیاحتی مقامات کا رخ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے تحت فیملیز اور خواتین کیلئے ٹورپیکیجز کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی تقریب کے موقع پرخیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل برکت اللہ مروت،کمانڈنٹ ٹورازم پولیس سید امتیاز شاہ،جنرل منیجر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ سیدحیات علی شاہ، جنرل منیجر کلچراینڈٹورازم سجاد حمید اوردیگر شخصیات موجود تھیں۔ صوبائی نگراں وزیر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ ان ٹوورز میں سیاحوں کو صوبے کے مشہور سیاحتی مقامات سمیت پشاور شہر کے تاریخی مقامات کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پشاورشہر کے سفری دورے میں سیٹھی ہاؤس، نمک منڈی، میوزیم، گورگٹھڑی اور دیگر مشہور مقامات کے دورے شامل ہوں گے۔ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت زائرین کو تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کریگی، اس کے علاوہ حکومت صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے جس سے غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔نگراں صوبائی وزیر نے اعلان کیا کہ آج بروز جمعہ سے نابینا بچوں کے لیے نتھیا گلی کا دورہ شروع ہو گا اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا میں سیاحت کو فروغ دینے اور دنیا کے سامنے اس کے سافٹ امیج اور قدرتی حسن کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ٹورازم اتھارٹی نے مختلف تفریحی تقریبات کا بھی اہتمام کیا ہے، جن میں خانپور جھیل پر سیاحوں کے لیے پیرا گلائیڈنگ، بوٹنگ اور جیٹ سکینگ شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبے کے دلکش مقامات کی سیر بھی شامل ہوگی۔انہوں نے سیاحت کے فروغ او سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کے پی ٹورازم اتھارٹی کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کی مہمان نوازی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ٹورپیکیجزمیں سٹی ٹورپشاور بھی شامل ہے۔تقریب کے آخر میں ڈی جی ٹورازم اتھارٹی اور سٹاف کی جانب سے نگران صوبائی وزیرکو خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے صوبے میں سیاحت و ثقافت کے فروغ کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور مستقبل کے بارے میں پلاننگ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خصوصی طلباء کو پشاور سے نتھیاگلی 4 دن کے سفر پر بھیجا جا رہا ہے۔بیرسٹرفیروز جمال شاہ کاکاخیل
صوبائی وزیر برائے اطلاعات ، سیاحت ، میوزیم اور آثار قدیمہ بریسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ خصوصی طلباء کو پشاور سے نتھیاگلی 4 دن کے سفر پر بھیجا جا رہا ہے. خصوصی طلباء نتھیہ گلی، ایبٹ آباد اور دیگر خوبصورت مقامات کا دورہ کرینگے اور دل کی آنکھ سے پاکستان کی خوبصورتی کو دیکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نگران صوبائی وزیر برائے اطلاعات ، سیاحت ، میوزیم اور آثار قدیمہ بریسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے خصوصی طلباء کو پشاور سے نتھیاگلی بھیجنے کے دورے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی برکت اللہ بھی موجود تھے۔
نگران صوبائی وزیر بریسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ وفاقی حکومت ہمارے صوبے کے واجبات ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مہنگائی کا احساس ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ریلیف دیں۔ جب تک اللہ نے موقع دیا ہے ہم دل سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی بچوں میں موجود ہنر کو اجاگر کرنے کے لئے اقدامات کرینگے،خصوصی بچوں سے پیار محبت، اللہ کی رضا کے لیے ہم پر فرض ہے۔ یہ سفر سیاحت کے لیے فائدہ مند ہوگا اور خصوصی طلبہ کے لیے یادگار سفر ہوگا۔ بریسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ جو قابلیت اور صلاحیت ان خصوصی بچوں کو اللہ نے دی ہے، وہ قابل ستائش ہے،
ضلع سوات میں سکول طالبات کے لئے ایمرجنسی سے متعلق تربیتی پروگرام اختتام پزیر
ضلع سوات میں سکول طالبات کو آفات اور ایمرجنسی صورتحال کے دوران اور بعد میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمبرد آزما ہونے کے لئے تربیتی پروگرام کامیابی سے اختتام پزیر ہوگیا۔تربیتی پروگرام کے تحت ضلع سوات میں چھ سکولوں کے طالبات اور سٹاف کو تربیت دی گئی۔تربیتی سیشن میں ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، ضلعی سوشل ویلفیئر آفس، ہلالِ احمر اور ضلعی محکمہ تعلیم کے تربیت یافتہ اہلکار شریک ہوئے اور طالبات کو ایمرجنسی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر تربیت فراہم کی۔تربیتی پروگرام کا انعقاد فارن اور کامن ویلتھ آفس کے تعاون سے چلنے والے سب نیشنل گورننس پروگرام نے ضلعی انتظامیہ سوات کے اشتراک سے کیا تھا۔تربیتی پروگرام کا مقصد سکول طالبات اور سٹاف کو ان ضروری امور میں آگاہی فراہم کرنا تھا جن کو اپنا کر ایمرجنسی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹا جاسکتا ہے اور جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف سوات ابرار وزیر نے تربیتی پروگرام کو سراہا اور کہنا تھا کہ سیشن کو مختلف محکموں اور اداروں نے ملکر کامیاب بنایا اور طالبات اور سٹاف نے اس میں بھرپور شرکت کی.
چیف سیکرٹری کا ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے محکمہ داخلہ میں قائم کنٹرول روم کا دورہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے اتوار کے روز انسپکٹر جنرل پولیس اور سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ صوبے کے 24 اضلاع میں ضمنی انتخاب کے لیے محکمہ داخلہ و قبائلی امور میں قائم کنٹرول روم کا دورہ کیا۔ چیف سیکرٹری نے کنٹرول روم کے آپریشنز کے بارے میں ایک جامع بریفنگ حاصل کی۔ کنٹرول روم کے مقاصد میں انتخابی عمل کی نگرانی، امن و امان اور صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کے لیے حکام کے ساتھ رابطہ کاری شامل ہیں علاوہ ازیں کنٹرول روم فوری طور پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رپورٹس بھی شیئر کرتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے پاکستان ایمرجنسی ہیلپ لائن 911 (پہل) اور صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کا بھی دورہ کیا۔
چیف سیکرٹری سے مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں کی ملاقات، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں کے ایک وفدسے ملاقات میں جڑانوالا میں مسیحیوں کی مذہبی عبادت گاہوں پر حالیہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ ایک گلدستے میں مختلف پھولوں کی مانند ہیں۔ مسیحی برادری کے وفد نے منگل کے روز پشاور سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے ملاقات کی۔ اس موقع پرچیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی، سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبے میں تمام اقلیتوں بشمول مسیحی برادری کے تحفظ کیلئے بھر پور اقدامات کیئے گئے ہیں۔صوبائی حکومت، علمائے کرام اور عوام دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ چیف خطیب اور صوبے کے دیگر علمائے کرام کی طرف سے مسیحیوں کے گرجا گھروں پر حملوں کی مذمت قابل ستائش ہے۔ چیف سیکر ٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اقلیتوں کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور حالیہ واقعات افسوس ناک ہیں۔ انہوں نے امن کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی کے ساتھ ہر ماہ منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے صوبائی کمیٹی کے اجلاس کی وہ خود صدارت کرینگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتشار پھیلانے والے جتنی مرضی کوشش کر لیں اتنا ہی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سیکر ٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی سطح پر امن کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں اورضلعی سطح پر بھی امن کمیٹیوں کے اجلاس تواتر کے ساتھ منعقد کئے جائیں گے۔ اجلاس کے دوران چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اورنفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے اور اسی طرح لاوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر کڑی نظر رکھی جانی چاہئے۔
خیبر پختونخوا میں معاشی ترقی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور تاجر برادری کے ساتھ اہم ترین اجلاس منگل کے روز کبینٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری نے صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور معاشی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے موقع پر ورکنگ گروپس/ کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی جس میں متعلقہ محکموں کے حکام سمیت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران شامل ہیں۔اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، ایف پی سی سی آئی ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان، صوبے کے چیمبرز اور وویمن چیمبرز کے عہدیداروں، کے پی ایز مک، سمیڈا، کی پی بی او آئی ٹی اور دیگر حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ ‘ون ڈسٹرکٹ ون انڈسٹریل اسٹیٹ’ کے نعرے کے تحت ہر ضلع میں کم از کم ایک انڈسٹریل اسٹیٹ کو قائم کیا جائے۔ اسی طرح ضلعی سطح پر چیمبر کے لئے اراضی کی الاٹمنٹ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں ڈسٹرکٹ اکنامک کونسل کے اجلاس منعقد کریں اور ان میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں چیف سیکرٹری کو آگاہ کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خیبر بینک بلا سود قرضے دینے کے لئے تیاریوں کو حتمی شکل دیں۔چیف سیکرٹری نے ہر انڈسٹریل اسٹیٹ میں پولیس چوکی اور بجلی فراہم کرنے والے محکمے کے کمپلینٹ آفس کے قیام کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ کاروباری طبقہ اور تاجر برادری کے موجودہ معاشی حالات میں اور عام طور پر بھی صوبے کی خوشحالی میں بہترین کردار ادا کر رہا ہے اور نجی شعبہ نوجوان کو ملازمت کے کثیر مواقع فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور معیشت کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان نے کہا کہ صوبے میں معاشی ترقی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس کے لئے خصوصی توجہ اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،انکا مزید کہنا تھا کہ تمام بارڈر سٹیشنز کی فعالیت سے ہی تجارت بڑھے گی۔ صوبے میں صنعتوں کو ویلنگ ماڈل کے تحت بجلی کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ سرتاج احمد نے کہا کہ صنعتیں مشکلات کا شکار ہیں، کاروباری طبقے کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے صوبائی حکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیے۔اسی طرح صوبے میں جیمز سٹی کا قیام اور چیمبرز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ انتہائی ضروری ہے، متعلقہ محکمے فائنل ورک کو سہل کریں،چیف سیکرٹری نے فوری طور کاروباری طبقے کے بڑے مسائل کے حل کے لیے ورکنگ گروپس/کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔ اور کمیٹیوں کو چند دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔چیف سیکرٹری نے تاجر برادری کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ایکسپورٹ کوالٹی مصنوعات کی نمائش کرنے کے لئے بھر پور تعاون فراہم کرے گی۔
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کا مون سون شجرکاری مہم کا باضابطہ اجراء
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی، محمد اعظم خان نے وزیر اعلی ہاوس کے لان میں پودا لگا کر مون سون شجرکاری مہم کا باضابطہ اجراء کردیا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر جنگلات اور محکمہ جنگلات کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلی کو بریفنگ دی گئی کہ اس مہم کے تحت صوبہ بھر میں ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ 10 بلین ٹری پراجیکٹ کے تحت صوبہ میں جنگلات کے مجموعی رقبے میں 6.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نگران وزیر اعلی نے تاکید کی کہ محکمہ جنگلات کا کردار جنگلات کے تحفظ اور فروع میں قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا، انسانی زندگی کی بقا کے لئے جنگلات کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں ہو سکتا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنگلات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعلی نے معلوم کیا کہ پہلے سے موجود جنگلات کا تحفظ اور بڑے پیمانے پر شجرکاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی خواہش میں خیبر پختونخوا حکومت جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اعظم خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، کیونکہ شجرکاری ایک قومی فریضہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ شہری اپنی زمہ داریوں کو پورا کریں، تاکہ آنے والی نسلوں کو آلودگی سے پاک، سرسبز و شاداب ماحول میسر آئے۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کی ریگولیشن بھی جلد ہو جائے گی۔نگران صوبائی وزیر بلدیات
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات،الیکشن ودیہی ترقی ساول نذیر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کے نان صوبائی یونی فائیڈ گروپ آف فنکشنری ملازمین کا 43سال کا دیرینہ مسلہ حل کرتے ہوئے ان کے لیے سروس سٹرکچر بنا دیا گیاہے جس سے صوبے کے ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو گئی ہے اور انشاء اللہ اب وہ مزید دلجمعی سے اپنے فرائض سر انجام دینگے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں خیبر پختونخوا کے تمام لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے عہدیداران اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کی ریگولیشن بھی جلد ہو جائے گی جبکہ یو ڈی اے کے ملازمین کی سروس سٹرکچر پر بھی شیڈول کے مطابق بدھ کے روز اجلاس ہوگا اسی طرح بلدیاتی انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والوں کے اختیارات اور فنڈز جیسے مسائل بھی درپیش ہیں اس لئے باقاعدہ طور رولز آف بزنس سے ان کو درپیش مالی امور اور معاملات کا حل نکالا جا ئیگا اس موقع پر انہوں نے تحصیل میونسپل آفیسر اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلدیات کو ہدایت دی کہ شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں اس موقع پر لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے عہدیداران نے وزیر بلدیات کا ا اس دیرینہ مسلے کے حل میں سنجیدہ کوششیں کرنے پر ان کا شکریہ ادا۔