چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے اتوار کے روز انسپکٹر جنرل پولیس اور سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ صوبے کے 24 اضلاع میں ضمنی انتخاب کے لیے محکمہ داخلہ و قبائلی امور میں قائم کنٹرول روم کا دورہ کیا۔ چیف سیکرٹری نے کنٹرول روم کے آپریشنز کے بارے میں ایک جامع بریفنگ حاصل کی۔ کنٹرول روم کے مقاصد میں انتخابی عمل کی نگرانی، امن و امان اور صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کے لیے حکام کے ساتھ رابطہ کاری شامل ہیں علاوہ ازیں کنٹرول روم فوری طور پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رپورٹس بھی شیئر کرتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے پاکستان ایمرجنسی ہیلپ لائن 911 (پہل) اور صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کا بھی دورہ کیا۔
چیف سیکرٹری سے مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں کی ملاقات، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں کے ایک وفدسے ملاقات میں جڑانوالا میں مسیحیوں کی مذہبی عبادت گاہوں پر حالیہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگ ایک گلدستے میں مختلف پھولوں کی مانند ہیں۔ مسیحی برادری کے وفد نے منگل کے روز پشاور سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے ملاقات کی۔ اس موقع پرچیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی، سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبے میں تمام اقلیتوں بشمول مسیحی برادری کے تحفظ کیلئے بھر پور اقدامات کیئے گئے ہیں۔صوبائی حکومت، علمائے کرام اور عوام دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ چیف خطیب اور صوبے کے دیگر علمائے کرام کی طرف سے مسیحیوں کے گرجا گھروں پر حملوں کی مذمت قابل ستائش ہے۔ چیف سیکر ٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اقلیتوں کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور حالیہ واقعات افسوس ناک ہیں۔ انہوں نے امن کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی کے ساتھ ہر ماہ منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے صوبائی کمیٹی کے اجلاس کی وہ خود صدارت کرینگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتشار پھیلانے والے جتنی مرضی کوشش کر لیں اتنا ہی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سیکر ٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی سطح پر امن کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں اورضلعی سطح پر بھی امن کمیٹیوں کے اجلاس تواتر کے ساتھ منعقد کئے جائیں گے۔ اجلاس کے دوران چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اورنفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے اور اسی طرح لاوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر کڑی نظر رکھی جانی چاہئے۔
خیبر پختونخوا میں معاشی ترقی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور تاجر برادری کے ساتھ اہم ترین اجلاس منگل کے روز کبینٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری نے صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور معاشی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے موقع پر ورکنگ گروپس/ کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی جس میں متعلقہ محکموں کے حکام سمیت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران شامل ہیں۔اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، ایف پی سی سی آئی ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان، صوبے کے چیمبرز اور وویمن چیمبرز کے عہدیداروں، کے پی ایز مک، سمیڈا، کی پی بی او آئی ٹی اور دیگر حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ ‘ون ڈسٹرکٹ ون انڈسٹریل اسٹیٹ’ کے نعرے کے تحت ہر ضلع میں کم از کم ایک انڈسٹریل اسٹیٹ کو قائم کیا جائے۔ اسی طرح ضلعی سطح پر چیمبر کے لئے اراضی کی الاٹمنٹ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں ڈسٹرکٹ اکنامک کونسل کے اجلاس منعقد کریں اور ان میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں چیف سیکرٹری کو آگاہ کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خیبر بینک بلا سود قرضے دینے کے لئے تیاریوں کو حتمی شکل دیں۔چیف سیکرٹری نے ہر انڈسٹریل اسٹیٹ میں پولیس چوکی اور بجلی فراہم کرنے والے محکمے کے کمپلینٹ آفس کے قیام کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ کاروباری طبقہ اور تاجر برادری کے موجودہ معاشی حالات میں اور عام طور پر بھی صوبے کی خوشحالی میں بہترین کردار ادا کر رہا ہے اور نجی شعبہ نوجوان کو ملازمت کے کثیر مواقع فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور معیشت کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے ریجنل کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان نے کہا کہ صوبے میں معاشی ترقی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس کے لئے خصوصی توجہ اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،انکا مزید کہنا تھا کہ تمام بارڈر سٹیشنز کی فعالیت سے ہی تجارت بڑھے گی۔ صوبے میں صنعتوں کو ویلنگ ماڈل کے تحت بجلی کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ سرتاج احمد نے کہا کہ صنعتیں مشکلات کا شکار ہیں، کاروباری طبقے کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے صوبائی حکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیے۔اسی طرح صوبے میں جیمز سٹی کا قیام اور چیمبرز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ انتہائی ضروری ہے، متعلقہ محکمے فائنل ورک کو سہل کریں،چیف سیکرٹری نے فوری طور کاروباری طبقے کے بڑے مسائل کے حل کے لیے ورکنگ گروپس/کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔ اور کمیٹیوں کو چند دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔چیف سیکرٹری نے تاجر برادری کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ایکسپورٹ کوالٹی مصنوعات کی نمائش کرنے کے لئے بھر پور تعاون فراہم کرے گی۔
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کا مون سون شجرکاری مہم کا باضابطہ اجراء
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی، محمد اعظم خان نے وزیر اعلی ہاوس کے لان میں پودا لگا کر مون سون شجرکاری مہم کا باضابطہ اجراء کردیا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر جنگلات اور محکمہ جنگلات کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلی کو بریفنگ دی گئی کہ اس مہم کے تحت صوبہ بھر میں ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ 10 بلین ٹری پراجیکٹ کے تحت صوبہ میں جنگلات کے مجموعی رقبے میں 6.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نگران وزیر اعلی نے تاکید کی کہ محکمہ جنگلات کا کردار جنگلات کے تحفظ اور فروع میں قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا، انسانی زندگی کی بقا کے لئے جنگلات کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں ہو سکتا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنگلات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعلی نے معلوم کیا کہ پہلے سے موجود جنگلات کا تحفظ اور بڑے پیمانے پر شجرکاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی خواہش میں خیبر پختونخوا حکومت جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اعظم خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، کیونکہ شجرکاری ایک قومی فریضہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ شہری اپنی زمہ داریوں کو پورا کریں، تاکہ آنے والی نسلوں کو آلودگی سے پاک، سرسبز و شاداب ماحول میسر آئے۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کی ریگولیشن بھی جلد ہو جائے گی۔نگران صوبائی وزیر بلدیات
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات،الیکشن ودیہی ترقی ساول نذیر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کے نان صوبائی یونی فائیڈ گروپ آف فنکشنری ملازمین کا 43سال کا دیرینہ مسلہ حل کرتے ہوئے ان کے لیے سروس سٹرکچر بنا دیا گیاہے جس سے صوبے کے ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو گئی ہے اور انشاء اللہ اب وہ مزید دلجمعی سے اپنے فرائض سر انجام دینگے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں خیبر پختونخوا کے تمام لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے عہدیداران اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کی ریگولیشن بھی جلد ہو جائے گی جبکہ یو ڈی اے کے ملازمین کی سروس سٹرکچر پر بھی شیڈول کے مطابق بدھ کے روز اجلاس ہوگا اسی طرح بلدیاتی انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والوں کے اختیارات اور فنڈز جیسے مسائل بھی درپیش ہیں اس لئے باقاعدہ طور رولز آف بزنس سے ان کو درپیش مالی امور اور معاملات کا حل نکالا جا ئیگا اس موقع پر انہوں نے تحصیل میونسپل آفیسر اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلدیات کو ہدایت دی کہ شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں اس موقع پر لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن کے عہدیداران نے وزیر بلدیات کا ا اس دیرینہ مسلے کے حل میں سنجیدہ کوششیں کرنے پر ان کا شکریہ ادا۔
پولیس شہداء کی فلاح وبہبود کا خیال رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔ خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات
خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات، اوقاف، حج، مذہبی اور اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ صوبے میں امن کے قیام میں پولیس کا کردار اہم ہے۔ پولیس شہداء ہماری تاریخ کا اہم جزو ہیں اور شہداء کے لواحقین کی دیکھ بھال و فلاح و بہبود حکومت سمیت ہم سب کا فرض ہے۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ان خیالات کا اظہار یوم شہداء پولیس کے موقع پر پشاور میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر نے شہداء کے بچوں سے خصوصی ملاقات کی اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ ہم اپنے عظیم شہداء کو خراج تحسین اور ان کے لواحقین کے حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین اور بچوں کا ہر ممکن خیال رکھ رہی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے شہداء کے لیے خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔ اسی طرح پولیس کی فلاح و بہبود کے لیے متنوع اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
سیکرٹری ہیلتھ خیبرپختونخوا نے صوبے کے ہائی رسک اضلاع میں ڈینگی سے بچاؤ کی کوششوں کا جائزہ۔
خیبرپختونخوا کے سیکرٹری ہیلتھ محمود اسلم وزیر نے ڈینگی کی روک تھام کو صوبے کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے یہ بتایا کہ اس کا خاتمہ مشن کے طور پر کیا جائے گا۔ انہوں نے ہائی رسک اضلاع میں ڈینگی کے خلاف بچاؤ کی کوششوں کا جائزہ لیا اور ضلعی ہیلتھ آفیسران کو ہدایت جاری کی کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ڈینگی لاروا کا خاتمہ کریں۔ اس موقع پر محکمہ صحت کے اہم افسران بھی موجود تھے، جن میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی، ڈینگی فوکل پرسن ڈاکٹر اکرام اللہ خان، ڈینگی پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد قاسم ارفریدی، اور پشاور، ہری پور، مردان، نوشہرہ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران شامل تھے۔ محمود اسلم وزیر نے کہا کہ اگر کسی بھی ضلع میں ڈینگی کی روک تھام کے لئے مناسب انتظامات نہ ہوئے تو ذمہ داری ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران کی ہونگے۔ اس میٹنگ میں سیکرٹری ہیلتھ نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی نے ہدایت کی کہ وہ ہر گھر کا دورہ کریں، اور ڈینگی بخار کے بارے میں آگاہی پیدا کریں۔ خیبرپختونخوا میں اب تک کل 42 کیسز ڈینگی بخار کی تصدیق ہو چکی ہیں۔
مولوی امیر شاہ میموریل ہسپتال پشاور میں نیوٹریشن سٹیبلائزیشن سنٹر کا افتتاح
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا ڈاکٹر شوکت علی نے پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا کے ہمراہ بدھ کے روز پشاور کے مولوی امیر شاہ میموریل ہسپتال میں نیوٹریشن سٹیبلائزیشن سنٹر کا افتتاح کیا۔ نیوٹریشن اسٹیبلائزیشن سنٹر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے اور یہ پیچیدگیوں میں مبتلا شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کو خصوصی علاج فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ جدید ترین سہولیات سے آراستہ، سنٹر میں بچوں کی بہترین دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ایک کھیل کی جہگہ، دودھ پلانے کا انتظام کرنے کا کمرہ، اور ایک اچھی طرح سے آراستہ وارڈ موجود ہے۔ افتتاحی تقریب کے دوران، پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے ضروری ادویات اور سازوسامان خیبر پختونخوا حکومت کے حوالے کیا، جو کہ خوراک کی کمی سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ایچ او اور مقامی حکام کے مشترکہ مشن میں مضبوط شراکت داری کی نشاندہی کرتا ہے۔ ڈاکٹر شوکت علی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا نے غذائی قلت سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کے اقدام اور لگن کو سراہا۔ انہوں نے خطے میں غذائی قلت کے شکار بچوں کو اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا عہد کیا۔
نگران صوبائی کابینہ ارکان نے بدھ کے روز سی ایم ایچ میں زیر علاج سانحہ باجوڑ کے زخمی افراد کی عیادت
نگران صوبائی کابینہ ارکان پیر ہارون شاہ، امجد آفریدی اور شفیع اللہ خان نے بدھ کے روز سی ایم ایچ میں زیر علاج سانحہ باجوڑ کے زخمی افراد کی عیادت کی. کابینہ ارکان نے اس موقع پر زخمی افراد کو دی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا اور طبی سہولیات و خدمات کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا. اس موقع پر کابینہ ارکان نے زخمی افراد کو پھول کے گلدستے بھی پیش کئے اور ان کو یقین دلایا کہ حکومت اور عوام دہشتگردوں کے خلاف ایک ہیں. سانحہ باجوڑ کے متاثرین کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑیں گے.
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے محکمہ ریلیف، بحالی و آباد کاری کو ایمبولینس گاڑیاں اور موٹر بائیک ایمبولینسز عطیہ
خیبرپختونخوا کے نگراں صوبائی وزیر الحاج تاج محمد آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی عطیہ کردہ جدید سہولیات سے آراستہ موٹر بائیک ایمبولینسز کی بدولت ناگہانی صورتحال میں فوری طبی امداد اور ریسکیو امور کی انجام دہی میں آسانی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز ریسکیو 1122 کے ہیڈ آفس پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے محکمہ ریلیف بحالی و آبادکاری خیبرپختونخوا کو 2 منی ایمبولینس گاڑیاں اور 15 موٹر بائیک ایمبولینسز عطیہ کی گئیں۔ تقریب میں ڈبلیو ایچ او کے صوبائی چیف ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا، سیکرٹری محکمہ ریلیف و دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔ اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے صوبائی چیف ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے نگراں صوبائی وزیرِ ریلیف بحالی و آبادکاری وزیر تاج محمد آفریدی کو ایمبولینس گاڑیوں و موٹر بائیک ایمبولینسز کی چابیاں پیش کیں۔ نگراں صوبائی وزیر نے صوبائی حکومت کو مذکورہ ایمبولینس گاڑیاں اور موٹر بائیک عطیہ کرنے پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جدید سہولیات سے آراستہ مذکورہ موٹر بائیک ایمبولینسز کی مدد سے ناگہانی صورتحال میں فوری طبی امداد اور ریسکیو امور کی انجام دہی میں آسانی ہوگی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری محکمہ ریلیف عبدالباسط کا کہنا تھا کہ عطیہ شدہ ایمبولینس گاڑیاں و موٹر بائیکس ایمرجنسی حالات میں استعمال ہونگی۔اس اقدام سے صوبے میں پہلی دفعہ ایمرجنسی صورتحال کیلئے موٹر بائیک ایمبولینسزاستعمال ہوسکے گی۔ موٹر بائیک ایمبولینسیز طبی امداد کی فراہمی کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں رسائی محدود ہوتی ہے۔